امریکہ اور یورپ گزشتہ ایک ہفتے سے ایک نئے شدید خطرناک قسم کے وائرس کی زد
میں ہیں جس کو سوائین فلو کا نام دیا گیا۔ اس نئے اور پراسرار وائرس نے طبی
ماہرین کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے اور اب تک اس مرض ( سوائین فلو یا سوائین
انفلوئینزا) کے باعث سینکڑوں ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
سوائین فلو سور (خنزیر) میں سانس کی تکلیف کی بیماری کا مرض ہے، جبکہ ٹائپ
اے انفلوئنز وائرس کی وجہ سے یہ مرض لاحق ہوتا ہے۔ سوائین فلو ایک وبائی
مرض ہے جو ایک سے دوسرے کو منتقل ہوتا ہے- سور تواتر سے اس کا شکار ہوتے
ہیں- سوائین فلو کی مختلف اقسام ہیں اور اس وقت جو سوائین فلو ہے وہ ایچ ون
وین ون ہے جو کہ انفلوئنز وائرس کا ٹائپ اے ہے- عام طور پر یہ انسانوں میں
نہیں پھیلتا لیکن سور کے قریب ہونے سے یہ وائرس انسان میں منتقل ہوسکتا ہے-
اس کے بعد یہ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔ ماہرین کا
کہنا ہے کہ سوائین وائرس عین اسی طرح پھیلتا ہے جس طرح کسی ایک سیزن میں
بخار پھیلتا ہے۔ سوائین فلو کی علامات میں عام سیزن میں ہونے والے انفلوئنز
انفیکشن کی مانند جیسے بخار، تھکاوٹ، سستی، کھانسی، اور گلے کا خشک ہوجانا
شامل ہے۔ اس بیماری کا شکار لوگوں کو شدید بخار، نزلے کے ساتھ جسم پر آبلے
نکلنے کی شکایت ہوتی ہے۔ بعض مریضوں کے کیسز میں الٹی اور دست کی شکایت بھی
سامنے آئی ہے۔ سیزن میں ہونے والا بخار وائرس سے ہوتا ہے جو صرف انسانوں
میں بیماری سے پیدا ہوتا ہے جبکہ ایوان فلو پرندوں میں انفیکشن کی وجہ سے
ہوتا ہے۔ جبکہ سوائین فلو سور میں وائرس سے ہوتا ہے۔ ماضی میں ہزاروں افراد
اس کا شکار رہے ہیں جس میں بعض کیسز تو سنگین ثابت ہوئے ہیں۔عالمی ادار صحت
( ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ) نے بھی اس مرض کو سنگین قرار دیا ہے اور احتیاطی
تدابیر کے لیے کہا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس کو مقابلہ کرنے اور اس کو
سمجھنے کےلیے دنیا بھر سے کئی ماہرین اور سائنسدانوں کو اکٹھا کرلیا ہے اور
اس مہلک بیماری کے بارےمیں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل
اختیار کرنے کے سلسلے میں کانفرنس کا آغاز گزشتہ روز ہوا۔ عالمی ادارہ صحت
نے یہ اجلاس سائنٹیفک کمیونٹی کی درخواست پر بلایا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس مرض سے سب سے زیادہ میکسیکو متاثر ہوا ہے جہاں اب تک
159 ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور ان کی وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت
ملک میں سوائین فلو کے مریضوں کی کل تعداد 2498 ہے ان میں سے 1311 مریض
ہسپتالوںمیں موجود ہیں جبکہ باقی مریضوں علاج کے بعد گھر پر آرام کرنے کا
کہا گیا ہے۔ کینیڈا کےحکام نے سوائین فلو کے تیرہ کیسز کی تصدیق کردی ہے ان
میں سے دو افراد کو یہ مرض اس وقت لاحق ہوا جب وہ میکسیکو کے دورے پر تھے۔
کئی ممالک نے اپنی فلائٹس کا رخ میکسیکو کی طرف سے دوسری طرف موڑ دیا ہے
اور اس وقت غیر ملکی ائیر لائنز نے ان مسافروں سے معذرت کرلی ہے جو میکسیکو
جانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔سنگا پور کے حکام نے اس وائرس سے بچنے کے
لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں اور ائیر پورٹ پر مسافروں کے چیک اپ کا
انتظام کیا گیا ہے بالخصوص میکسیکو سے آنے والے مسافروں کا مکمل چیک اپ کیا
جاتا ہے
امریکہ میں اب تک نیو یارک میں 8 کیلی فورنیا میں 7 ٹیکساس اور کنساس میں 2
،2 اور اوہائیو میں سوائین فلو کا ایک کیس سامنے آچکا ہے، آسٹریلیا، نیوزی
لینڈ، اسرائیل، اسپین، سنگاپور، برازیل ، جاپان، کینیڈا میں بھی اس وائرس
کے تیزی سے پھیلنے کی اطلاعات ہیں اور وہاں بھی حفاظتی تدابیر اختیار کی
جارہی ہیں۔ جبکہ عالمی ادارہ صحت نے برطانیہ میں اس وائرس کے وباء کے صورت
میں پھیلنےکا خدشہ ظاہر کیا ہے اور اس کا کہنا ہے اس صورت مں برطانیہ کی
چالیس فیصد آبادی متاثر ہوسکتی ہے۔ امریکہ میں اس مرض کے باعث بڑھتی ہوئی
ہلاکتوں کے باعث ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے
جہاں اس مرض نے انسانی صحت پر مضر اثارت مرتب کئے ہیں اور ہلاکتیں ہوئی ہیں
وہی اس وائرس کے باعث امریکہ اور یورپ کی مالیاتی بحران میں مبتلا معیشت کو
ایک اور دھچکے کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ اطلاعات کے مطابق بیماری کے
خطرات سے بچنےکے لیے روس نے امریکہ سے آنے والے سور کے گوشت پر پابندی عائد
کردی ہے اس کے ساتھ ساتھ ایکواڈور، نے بھی امریکہ اور میکسیکو سے آنے والے
گوشت پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ چین، تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور بلقان کی
ریاستیں پہلے ہی اس گوشت کی درآمد پر پابندی عائد کر چکی ہیں۔ اسی لیئے
امریکی حکام سور کے گوشت کی صنعت کو تباہی سے بچانےکےلیے سوائین فلو کا نام
تبدیل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ مختلف ممالک کے امریکی گوشت کی درآمد پر
پابندی کے باعث امریکہ اور مغربی ممالک کو نئے معاشی بحران کا سامنا ہے۔
سنگا پور کے مرکزی بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سوائین فلو سے پیدا ہونے
والی عالمی بحران کے نتیجہ میں کساد بازاری کے شکار سنگا پور کی معیشت کو
مزید نقصان ہوگا۔ |