امریکی صدارتی انتخابات اور القاعدہ و طالبان کا کردار

دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ اور نائن الیون کے واقعے کے بعد امریکی صدارتی انتخابات میں صیہونیوں کے زیر اثر امریکی میڈیا پروپیگنڈے کے زریعےالقاعدہ و طالبان کا اہم کردار رہا ہے۔

اگر دیکھا جائے تو عام امریکی عوام جو ایک طرف ٹیکس دیتے ہیں تو دوسری طرف صرف امریکی صدارتی انتخابات میں میڈیا کے تجزیوں اور صدارتی امیدواروں کے درمیان مناظرے سے چند دنوں میں اپنے امیدوار کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔ امریکی عوام اتنے سادہ یا دوسرے لفظوں میں بے وقوف ہیں کہ میڈیا کے پروپیگنڈے اور القاعدہ و طالبان کا وحشی و غیر انسانی وہابی طرز اسلام کی وجہ سے امریکہ کے کچھ ریاستوں میں سکھ برادری اور ان کی عبادت گاہوں پر امریکی لوگوں نے حملے کئیے، وجہ صرف یہ تھی کہ میڈیا پر اسلام و فوبیا پر مبنی اور القاعدہ و طالبان کا وحشی و غیر انسانی جو وہابی طرز فکر دکھایا گیا تھا اس کے مطابق پگڑی اول لمبی داڑھی والے القاعدہ و طالبان ہی ہیں، اس بات سے عام امریکی عوام کی بے وقوفی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اسلئے امریکی عوام کی اکثریت عقل و منطق سے فیصلہ کرنے کی بجائے صرف اور صرف صیہونیوں کے زیر اثر امریکی میڈیا پروپیگنڈے کے زریعے اپنے ووٹ کا فیصلہ کرتی ہے اور یوں صیہونیوں کے من پسند امیدوار کامیاب کرانے میں القاعدہ و طالبان کا اہم ترین کردار رہا ہے۔

عراق و افغانستان پر چڑھائی اور لاکھوں بے گناہوں کا قتل عام کرنے کے بعد جارج ڈبلیو بش کی دوسری مرتبہ صدارتی انتخابات میں کامیابی کے امکانات معدوم ہو چکے تھے ، اور صدارتی انتخابات سے پہلے آزاد سروے نتائج کے مطابق جارج بش کی مقبولیت انتہائی گر چکی تھی۔ لیکن اچانک انتخابات سے چند دن پہلے القاعدہ کےسربراہ شیخ اسامہ بن لادن کے امریکی عوام کے نام ایک دھمکی آمیز ویڈیو ٹیپ نے کایا پلٹ دی۔ جس میں اسامہ بن لادان نے امریکی عوام پر نائن الیون کے طرز پر ایک نئے حملی کی دھمکی دی۔ اس ویڈیو ٹیپ کو صیہونیوں کے زیر اثر امریکی میڈیا نے خوب بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ اور یوں جارج بش کی مقبولیت راتوں رات زمین سے آسمان پر پہنچ گئی اور بیچارے و بے قوف امریکی عوام جارج بش کو ہی دوسری طرف منتخب کر گئے۔ اسامہ کے ویڈیو ٹیپ آنے کے بعد جارج بش نے اپنے خطاب میں بڑے فخر سے امریکی عوام کو کہا کہ اگر میں یعنی جارج بش منتخب نہ ہوا تو اسامہ اور القاعدہ و طالبان تو تم امریکی عوام کو کھا جائیں گے اور ایک نیا نائن الیون ہوگا اسلئے مجھے ہی منتخب کروں، بیچارے امریکی عوام نے وہی کیا جو صیہونی لابی نے القاعدہ و طالبان اور شیخ اسامہ بن لادن چاہتے تھے۔ اس کے بعد نہ تو نائن الیون کی طرز کا کوئی دوسرا حملہ ہوا بلکہ جارج بش مزے لے لے کر دوسری مرتبہ امریکی صدارت کا مزہ لیتے رہے۔ اسامہ بن لادان نے ایسا کیوں کیا صاف ظاہر ہے کہ بش خاندان سنیئر بش کے زمانے سے اور اسامہ خاندان بش و اسامہ گروپ تجارتی پارٹنر رہے ہیں اور سن اسی کی دہائی میں امریکی سی آئی اے کے شروع کردہ جہاد سے لے کر ہر موقع پر اسامہ بن لادان اپنے آقا امریکہ کی خدمت کرتا رہا یہاں تک کہ دوسری مرتبہ صدارتی انتخابات میں جارج ڈبلیو بش کو کامیاب کروایا بلکہ صرف اس پر اکتفا نہیں بلکہ ایبٹ آباد آپریشن کے نام پر رچائے گئے ڈرامے کی بدولت اپنی لاش کے زریعے اسامہ اوبامہ کے جیتنے کے لئے بھی راہ ہموار کر چکے ہیں۔

امریکی عوام ہو یا دنیا بھر کے عوام جو القاعد و طالبان کو امریکہ کے دشمن سمجھتے ہیں وہ حقائق کو نظر انداز کرکے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ یہ امریکی سی آئی اے کی مدد سے القاعدہ و طالبان کا وحشی و غیر انسانی وہابی طرز فکر ہی تھا جس نے امریکہ کو عراق و افغانستان پر قبضے کا جواز فراہم کیا اور اب اسی زریعے سے پاکستان پر قبضے کا سوچ رہا ہے۔ ذیادہ دور اور تاریخی مثال چھوڑئیے حالات حاضرہ کا مثال لیجیے ایک طرف امریکہ القاعدہ و طالبان کو میڈیا کے زریعے اپنا دشمن قرار دیتی ہے اور دوسری طرف سوریا دمشق میں دنیا بھر یمن سعودی عرب،عراق ،پاکستان وزیرستان اور افغانستان سے القاعدہ و طالبان جنگجوؤں کو اسلحہ و پیسہ دے کر دمشق میں قتل و غارت اور خودکش حملے کرکے اسرائیل مخالف دمشق کی حکومت کا تختہ الٹنے کے نام پر معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیل کر رقص ابلیس برپا کر چکاہے۔ یاد رہے کہ دمشق اور حلب کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے دنیا کے پرامن ترین شہر قرار دے کر ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔ لیکن جس طرح سے القاعدہ و طالبان نے عراق افغانستان و پاکستان کے امن اور ثقافتی ورثے و مقدس مقامات کو تباہ و برباد کرکے خودکش حملے کئیے آج دمشق میں بھی یہی ناٹک جاری ہے، کیونکہ دمشق کی حکومت عرب ممالک میں وہ واحد ملک ہے جو اسرائیل مخالف اور فلسطین قبلہ اول مزاحمت و انتفاضہ یعنی حماس و حزب اللہ کی کھلم کھلا حمایت کرتی ہے۔ لگے رہو القاعدہ و طالبان اپنے آقا امریکہ و اسرائیل کی حمایت میں ،اگر پھر بھی کسی کو شک ہے تو یہاں سوشل میڈیا سے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی وہ ویڈیو کلپ لنک قارئین کے لئے دی جا رہی ہے جس میں ہلیری کلنٹن نے اقرار جرم کر لیا ہے کہ القاعدہ و طالبان کا وحشی و غیر انسانی وہابی طرز اسلام بنانے کا خالق کوئی اور نہیں امریکہ(سب سے بڑا شیطان) ہی ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=J1CW2XuDAQ4

اس بار بھی اوبامہ اور رومنی کے درمیان صدارتی معرکے سے پہلے ایبٹ آباد آپریشن کے نام پر رچائے گئے ڈرامے اور سوات میں تحریک طالبان پاکستان کے زریعے نہتی طالبہ ملالہ یوسفزئی پر حملے اور اس حملے کے بعد امریکہ و دینا بھر میں صیہونی زیر اثر میڈیا کے مسلسل کوریج نے اوبامہ کی جیت کی راہ ہموار کر دی ہے۔ حالانکہ ملالہ یوسفزئی پر حملے اور ایبٹ آباد آپریشن کے ڈرامے سےپہلے امریکہ میں ہونے والے آزاد سروے رپورٹوں کے مطابق امریکی عوام کی اکثریت میں اوبامہ کی مقبولیت کافی حد تک گر چکی تھی۔ جس کی اہم وجہ اوبامہ کی طرف سے پہلی صدارتی انتخابات کے موقع پر انسانی حقوق کے حوالے سے وعدے جیسے گونتاناموبے کے قید خانہ کو فی الفور بند کرونگا،،وغیرہ میں ناکامی کی وجہ سے عام امریکی عوام نفرت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ لیکن دوسری مرتبہ جارج بش کو کامیاب کرنے والے اسامہ نے اوبامہ کو بھی عزت بخشی ،یوں ایبٹ آباد آپریشن کے نام پر رچائے گئے ڈرامے اور سوات میں تحریک طالبان پاکستان کے زریعے نہتی طالبہ ملالہ یوسفزئی پر حملے کے زریعے القاعدہ و طالبان نے ایک بار پھر اپنے آقا امریکہ اور صیہونیت کی نمک کھانے کا بھرپور حق ادا کیا جبکہ صیہونیوں کے زیر اثر امریکی میڈیا و عالمی میڈیا دیکھنے والے امریکی عوام اور دنیا بھر کے عوام ایک با پھر الو بن گئے جنہیں سوریا دمشق و حلب میں امریکہ القاعدہ و طالبان کے زیر اثر بیرونی مداخلت کو جمہوریت اور عوام کی تحریک قرار دے کر دکھایا جا رہا ہے جب کہ امریکہ و یورپ میں جاری دو سال سے وال سٹریٹ قبضہ کرو نامی عوامی تحریک(تصاویر منسلک ہیں) نہیں دکھائی جا رہی۔۔۔۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ 99 فیصد ٹیکس دینے والے امریکی عوام پر ایک فیصد صیہونی لابی مسلط ہیں اور یہی 1 فیصد امریکہ و دنیا بھر میں معاشی تباہی و دہشت گردی کی ذمہ دار ہے۔۔۔یہی تو ہے جدید میڈیا و ٹیکنالوجی کے کرشمے۔۔۔ ہاتھ کی صفائی ۔

مفکر اسلام علامہ محمد اقبالؒ نے کئی دہائیاں پہلے القاعدہ و طالبان کے اس فتنے کی طرف اشارہ کیا تھا کہ
ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ

ختم شد
S H Bangash
About the Author: S H Bangash Read More Articles by S H Bangash: 2 Articles with 1067 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.