آخر کب تک

ویسے بڑی عجیب بات ہے کہ پاکستانی سیاست بھی عجیب گودام ہے مگر کس چیز کا ؟تو جناب چہروں کو بدلنے کا،وفاداریوں کو بدلنے کا، نظریہ ضرورت کے تحت کے تحت قوانیں کو بنانے کا، غیروں کے مفادات کو اپنا مفادات کہنے کا، دوسروں کی جنگ کو اپنی جنگ کہنے کا آپ نا ئن الیون کے واقعے کو لے لیجیے اس جنگ میں پاکستان کا جتنا نقصان ہوا ہے شاید اتنا نقصان امریکہ کا بھی نہ ہوا ہو لیکن اس کے با وجود ہماری اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت ایک ھی راگ الاپ رھی ہے“دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ جیت کر رہیں گے“سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب بھی کوئئ کسر باقی رہ گئی،اپنے ہی شہریوں کو مار کر اپنے ہی شہریوں پر ڈرون حملے کروا کے،شہریوں کو غائب کر کے غیروں سے ڈالر وصول کرنے کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔

ہر وار کے بعد ایک عجیب منطق تراشی جاتی ہے۔سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ ہو یا ایبٹ آباد پر ایک ہی بات کا منتر پڑھا جاتا ہے کہ آئندہ ملکی سلامتی پر کوئی حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔اس پر مجھے ایک لطیفہ یاد آرہا ہے۔ہوایوں کہ ایک وڈیرے کے لخت جگر نے کوئی جرم کیا اور وکیل نے اپنی وکالت کے تابڑ تور حملوں سے اسے عدالت سے باعزت بری کروالیا جب عدالت سے باہر آئے تو وکیل نے وڈیرے کے لخت جگر سے کہا کہ آیندہ ایسی حرکت کی تو وکالت کرنے کی فیس دوگنی ہو جائے گی۔بالکل اسی طرح جب ہماری قیادت بیان جاری کرتی ہے تو اس کا مقصد بھی وکالت کی فیس بڑھانا مقصود ہوتی ہے نہ کہ کسی کو دھمکی لگانا۔

آپ لا پتہ افراد کے معاملے کو ہی لے لیجیے عدالت ایجنسیوں کو بارہا کہہ چکی ہے کہ ان افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے بجائے انھیں عدالتوں میں پیش کرنے کے عدالتوں کو لاشوں کے تحفے دے گئے آخر عدالت کس حد تک برداشت کرے گی اور کب تک تحمل کا مظاہرہ کرے گی کیا ہے ریاست کے اندر ریاست نہیں بنائی جا رہی؟ریاست کے قوانین کو جھٹلایا نہیں جارہا ؟یہ سب کیا ہے اور کب تک چلتا رہے گا۔

سیاست کے حالت یہ ہے کہ چار سال حکومت کرنے کے باوجود ایک لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نھیں ہوا اور بڑی ڈھٹائی سے یہ کہتے ہیں کہ اگلی حکومت بھی پی پی پی کی ہو گی ۔غیرت اور شرم نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے جو شخص لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہ کر سکا اسے پوری سلطنت کا سربراہ بنا دیا تا کہ جو سلوک بجلی کے ساتھ کیا وھی پوری سلطنت کے ساتھ کرے اب تو ملک کا خدا ھی حافظ ہے۔میرا سوال صرف عوام سے ہے کی کب تک ہم جھوٹے نعرے اور جھوٹے وعدے کرنے والوں کو اپنے ووٹوں کے ذریعے اپنے آپ کو دنیا بھر می ذلیل ورسوا کرنے کے لیئے اسمبلیوں میں بھیجتے رھیں گے؟
waseem akhtar
About the Author: waseem akhtar Read More Articles by waseem akhtar: 2 Articles with 1088 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.