میرا قلم لہو لہو ۔۔۔۔۔ میری زبان زخم زخم

کشمیری پاکستان کے لیے کٹ رہے ہیں ،مٹ رہے ہیں ، لٹ رہے ہیں ۔۔۔پاکستان کشمیر کے لیے کیا کر رہا ہے کیا کرئے گا عمر بھائی؟ یہ الفاظ تھے ایک مظلوم کشمیری کے جس نے تحریک آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر لیا ۔۔۔۔اپنا گھر ،والدین،بچے، صرف اس آس میں کہ ایک دن وہ بھی آزاد فضاؤں میں سانس لے گا،وہ بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کا حصہ بنے گا،مگر آج تک اس کی نا تمام آرزو حسرت و یاس سے صبح آزادی کی منتظر ہیں اسے یقین تھا کہ کشمیر ضرور آزاد ہو گا مگر سیکرٹری داخلہ کے حالیہ بیان کے بعد وہ مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں گم ہو گیا تھا،اسے لگ رہا تھا کہ پاکستان نے بھی بھارت کی طرح کشمیریوں سے ناروا رویہ اپنانا شروع کر دیا ہے،اسے پاکستانی عوام کی قربانیاں بھی یاد تھیں مگر یقین کے ساتھ اس کے چہرے میں کسی حد تک مایوسی کے بادل بھی چھائے ہوئے تھے کیونکہ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ کشمیریوں نے اپنی دو نسلیں قربان کر لیں مگر ابھی آزادی کی نوید کسی سیاستدان نے،کسی حکمران نے نہیں سنائی ما سوائے فرضی نعروں اور دعوؤں کے جو ازل سے سنتے آرہے ہیں ،جنہیں حکمران صرف اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے آئے ہیں ،اس نے سوال کیا کہ کیا ہماری قربانیوں کو بھلا دیا گیا ہے۔۔۔۔۔؟کیا پاکستانیوں کو ہماری درد ناک چیخیں سنائی نہیں دئے رہی ہیں ۔ہماری ماؤں بہنوں ،بیٹیوں کی عزتوں کو تار تار کیا جا رہا ہے، ان کے سروں سے ردا کی چادر چھین لی جا تی ہے،سفاک بھارتی فوجی انہیں سر عام بے آبرو کرتے ہیں ،میں آپ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ آپ کیسا محسوس کریں گے جب آپ کو کسی چیک پوسٹ پر آپ کو روکا جائے ،آپ کے بوڑھے والدین کو تھپڑ مارئے جائیں ،یا آپ کی بہن ،بیٹی یا بیوی کو بے عزت کیا جائے،اس طرح کے واقعات تو جیلوں میں ہوتے ہیں مگر ہمارئے لیے تو کشمیر دنیا کا سب سے بڑا جیل خانہ ہے ۔ میں اسے کیا جواب دیتا؟شرم سے منہ جھکا لیا مگروہ اپنے مطلوبہ جواب کے تعاقب میں تھا ،مگر میرئے پاس کوئی جواب نہیں تھا،اور شاہد ہمارئے حکمرانوں کے پاس بھی جواب نہ ہو نہ ہی ہمارے مغربی خیالات والے میڈیا کے پاس۔

کشمیری اگر روزمرہ کی یاداشتیں لکھنا شروع کر دیں تو یہ ایک قیدی کی طرح کی ہوں گی،بھارتی فوج صرف زبانی بے عزتی پر ہی اکتفاد نہیں کرتی ان کے منہ سے اکثر یہ سنا گیا ہے کہ یہ لڑکا ہم نے یس لیے مارا ہے کیوں کہ ہم نے اسے روکا مگر یہ نہیں رکا،ہر قسم کے تاثر اور ہمدردی سے خالی اس طرح کے الفاظ ہی ان کشمیری نوجوانوں کی زندگی کی کل قیمت ہے۔گزشتہ چند برسوں کے دوران کشمیری عوام کے مصائب کو ایک اور ذہنی شدت تک پہنچا دیاگیا ہے،انسانی چارٹر میں شامل تمام انسانی حقوق کے معائدوں کا یونیورسل سطح پر اعلان ہو چکا ہے ،کوتاہی صرف بھارتی فوج اور فورسز کی جانب سے ہو رہی ہے ،1989ء کے بعد سے اب تک بھارتی فوج کے ہاتھوں لاکھوں کشمیریو ں کوشہید کیا جا چکا ہے۔لاکھوں گھر تباہ و برباد کئے جا چکے ہیں ۔گزشتہ بائیس سالوں کے دوران بھارتی فوجیوں کے تشدد سے 22755 خواتین ہو چکی ہیں ،جن میں پچاسی فیصد تعداد جوان سال خواتین کی ہے۔اس دوران 107818 بچے اپنے سروں سے باپ کا سایہ چھین جانے ی وجہ سے یتیم ہو گئے ہیں جو کہ تعلیم سے محروم اور انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،ان بے سہارا بچوں کو سرکار کی طرف سے آبادکاری تو دور کی بات بلکہ ان کو خود روزگار کمانے کے لیے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اور اپنے ہی وطن میں انھیں سرکاری نوکریوں میں ان کے مرحوم یا زندہ والدین کی جانب سے حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں ان کے حقوق پر شب مارا جا تا ہے یہاں تک کے کشمیر سے باہر روزگار حاصل کرنے کے خواہشمند یتیم بچوں کو سرکاری پابندی کی وجہ سے پاسپورٹ جاری نہیں کیا جاتا۔اس ساری صورتحال کے باوجود علاقائی و بین الااقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بن کر کشمیر کے اس بد نصیب طبقے کو حقوق دلانے میں مکمل ناکام ہیں ،اور دوسری طرف جیلوں میں نظر بند ہزاروں افراد جن میں خواتین بھی شامل ہیں کو بد ترین انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، جو کہ ایک مہذب سماج پر بدنما داغ ہے ۔ایمنسٹی انٹر نیشنل اور دوسری انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس میں بھی بھا رت کی طرف سے ظلم و تشددکے تذکرے اور حقائق بھی سامنے لائے گئے لیکن اقوام متحدہ کے اندھے بہرئے اور لولے لنگڑے عہدیداران اور ذمہ داران کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگی۔حالا نکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جعلی دستاویز الحاق کو بار بار اہمیت دی جا رہی ہے جو کہ صرف جھوٹ کا پلندہ ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، خود بھارت بھی یہ سب جانتا ہے اور مشہور برطانوی محقق السٹر لیمب بھی اپنی تحقیقاتی کتاب (Kashmir A Desput Lagecy) کشمیر ، ایک متنازعہ ور ثہ میں اعتراف کر چکے ہیں کہ یہ دستاویز جعلی ہے،کیونکہ جب بھارت کی طرف سیکرٹری امور کشمیر وی۔پی۔مین مہاراجہ ہری سنگ سے اس دستاویز پر دستخط کروانے آیا تھا تو مہاراجہ ہری سنگ بغاوت پیدا ہونے کے ڈر سے سری نگر سے جموں چلا گیا لیکن رات بارہ بجے تک جموں نہیں پہنچا تھا ،لہذا ریاستی امور کے سیکرٹری وی پی مینن جو مہاراجہ ہری سنگھ سے اس جعلی دستاویزات پر دستخط کروانے آئے تھے ملے بغیر ہی چلے گئے اور اس کے بعد ان کی کبھی بھی ملاقات نہ ہو سکی تھی۔ان کی دوسری دلیل یہ ہے کہ بھارت آج تک اس دستاویز کو کسی عالمی فورم پر پیش نہیں کر سکا،چادر چار دیواری کے تقدس کو بھارتی فورسز شروع سے استعمال کر رہی ہے ، وادی کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و تشدد سے یتیموں اور بیواوں کی تعداد میں تشویشناک تک اضافہ ہوا ہے اور روز بروز یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔جبکہ سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر ان کی آبادکاری کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں ۔سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں اور انجمنوں کے کھوکھلے دعووں کے باوجود سماج کا بے بس طبقہ انتہائی بے بسی کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔گزشتہ دو دہائیوں سے جاری نا انصافی اور غیر یقینی حالات کے دوران ہزاروں افراد کشمیر کے اندر اور باہر فرضی کیسوں میں جیلوں میں قید اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں ۔بلکہ انتظامیہ نے ان پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور ان کو مشکوک قرار دے کر اندرون و بیرون کشمیر نوکریوں سے بھی محروم رکھا گیا ہے،جس سے ان کے رشتہ دار اور عزیز ا اقارب سخت اذیت کا شکار ہیں۔پاکستانی میڈیا کو بھی کشمیر یوں کے زخم نظر نہیں آتے اور نظر بھی کیسے آئیں گے انھیں بھارت کی خوشامد سے فرصت ملے گی تب وہ ان مظلوموں پر بھی ایک نظر کرم کی نگاہ ڈالیں گے اس کا بھی کوئی خاص یقین نہیں ہے، آخر کیا وجہ ہے کہ ہر گھنٹے بعد بھارتی فلمی بھانڈوں کو دکھانا مقصود ہوتا ہے مگر کشمیر کی پکار ان تک نہیں پہنچتی؟ تاریخ گواہ ہے کہ جب مصر کے التحریر چوک میں مصری عوام نوید انقلاب لے کر نکلی تھی تو اسے انٹر نیشنل میڈیا نے دنیا بھر میں دکھایا اور اس کی آواز بنی اس تحریک کو غیر معمولی کوریج دی گئی مگر گزشتہ دو دہائیوں سے میڈیا نے ایک نظر بھی اس طرف نہ توجہ دی ، کیا فلمی اداکار اور یونیورسٹیوں میں فحش رقص کرنے والی طالبات زیادہ اہم ہیں یا پھر مقبوضہ کشمیر کی جامعات میں زبردستی بے حجاب کی جانے والی بنات کشمیر جن کے اسلاف نے اپنی دو دو نسلیں پاکستان کے الحاق کے لیے قربان کر دیں مگر بھارتی سامراج کے آگے اپنا سر تسلیم خم نہیں کیا۔

ابھی چند روز قبل ہی کی بات ہے کہ پاکستان کی وزارت داخلہ نے کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دے دیا اور انتخابات بھی تسلیم کر لیے ہیں ۔وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بھارتی آئین کے تحت کرائے گئے انتخابات کو جمہوریت کے استحکام کی جدوجہد قرار دے دیا ہے،یہ رپورٹ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت عظمیٰ میں پڑھ کر سنائی،وفاقی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی صوبہ قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے منعقد کروائے گیے انتخابات جمہوریت کو استحکام دینے کی دلیل ہیں،رپورٹ میں کشمیروں کی جدوجہد کو بغاوت قرار دیتے ہوئے کشمیر کو شورش زدہ علاقوں سے تشبےۂ دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ہمیں بھارت کی طرف بھی دیکھنا چاہے،کشمیر اور دیگرجگہوں پر خلفشار کے باوجود حکومتیں چل رہی ہیں ۔

افسوس صد افسوس ۔۔۔۔! جن سے اہل کشمیر امید لگائے بیٹھے ہیں کہ یہ ہمارئے مسیحا بنیں گے ان کی محبت کا جو عالم تھا وہ سامنے آگیا ہے جب حکومت کا یہ عالم ہے کہ خارجی معاملات وزارت داخلہ دیکھ رہی ہے وہاں امید رکھنا بے کار ہے اور اس ہو کے عالم میں نقار خانے میں طوطی کی آواز کو ن سنے گا کے مصداق ہی معاملہ لگتا ہے،اب کشمیریوں کو کوئی تیسرا راستہ تلاش کرنا ہو گا۔اگر کشمیر پالیسی پر پاکستان نے سستی سے کام لیا تو شہدائے کشمیر کے خون سے سنگین غداری ہو گی ۔اور یقیناً یہ عمل اپنے اسلاف کی قربانیوں سے انحراف کرنے کے مترادف ہو گا۔مسئلہ کشمیر کا حل اب ناگزیر ہو چکی ہے۔آزاد کشمیر ، مقبوضہ کشمیر سمیت بیرون ملک مقیم کشمیری عوام نے جس طرح سے سیکرٹری داخلہ پاکستان کے اس بیان کی مذمت کی ہے اس سے دشمن عناصر کو یہ پیغام ضرور مل گیا ہو گا کہ کشمیری آزادی کی تحریک کو اس طرح کی مذموم بیانات کے آگے دبنے نہیں دیں گے۔انشاء اللہ

جموں کشمیر فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے راقم سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کے اس متنازعہ بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان مسئلہ کشمیر نظر انداز بھی کر دے تو بھی تحریک آزادی کشمیر متاثر نہیں ہو گی کیونکہ یہ کشمیریوں کی تحریک ہے۔عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو موثر پر اجاگر کرنے کے لیے حریت کانفرنس کے رہنماؤں میں اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔کشمیری قیادت کا حق خود ارادیت ،نصب العین اور بھارت کے کشمیر سے بلا جوازقبضے سے مکمل آزادی تک جدوجہد جاری کا عزم برقرار ہے۔وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت مل جائے گا اور وہ بھی آزاد فضاؤں میں سانس لیں گے ،انشاہ اللہ العزیز
اے خدایا لوٹا دے کشمیر دوبارہ
میرے روح کی تصویر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا کشمیر
سید عمر اویس گردیزی
About the Author: سید عمر اویس گردیزی Read More Articles by سید عمر اویس گردیزی: 6 Articles with 6113 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.