چیئرمین احتساب بیورو کا فکر انگیز انکشاف

امانت داری، خود اعتمادی ،انصاف اور میرٹ کی بنیار پر کچھ عرصہ قبل کشمیر کونسل کیس میں ملوث افرادپر ہاتھ ڈالنے کے جرم میںسابق چیئرمن احتساب بیورو جسٹس مظہرکلیم شاہ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے بعد احتساب بیورو کے احتسابی عمل اور بڑے لیول کے کرپٹ لوگوں کے گیریبانوں تک پہنچنے کے حوالے سے حکومتی ترجیحات کاعوام کے اندر بداعتمادی نے جنم لے لیا تھا ظاہر سی بات ہے کہ سابق چیئرمین احتساب بیورو جسٹس مظہر کلیم شاہ نے تو آئین اور قانون کے عین مطابق کمشنر اور ڈپٹی کمشنر انکم ٹیکس کے ورانٹ گرفتاری جاری کیئے تھے چیئرمین احتساب بیور و تو اپنے فیصلے پر قائم رہے مگر میرٹ اور انصاف پسندی کی دعویدار آزاد حکومت اپنے پاﺅں سے اکھڑ گئی شاہد یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے کے اندر دوہرے معیار زندگی نے الجھن ،گھٹن،بداعتمادی اور بے اعتباری ،جیسا ماحول بنایا ہوا ہے ایک طرف برطانیہ جیسے ایسے ملک میں جہاںکئی نسلوں کے انسان زندگی بسر کر رہیں وزیر اعظم کے ایک پیغام یہ کہ سیگریٹ نوشی قوم کی زندگی کیلئے زہر ہے اس کو پبلک مقامات پر استعمال کرنے سے گریز کیا جائے برطانیہ میں ابھی سیگریٹ نوشی پر پابندی کا قانون پاس نہیں ہوتا اور ملک کا وزیر اعظم صرف عوام سے اپیل کرتا ہے تو وہ اپیل خود قانون بن جاتی ہے اور پوری قوم اس پر عمل درآمد شروع کر دیتی ہے اور دوسری طرف دنیا بھر کے اسلامی ریاستوں کی پہلی اسلامی ایٹمی طاقت اور پہلا نظر آتی ملک پاکستان جہاں کے حکمرانوں اور عوام کا مزاج آپس میں گذشتہ67برسوں سے یکجا نہیں ہو سکا وجہ صاف ظاہر ہے حکمرانوں کا دوہرا معیار زندگی۔۔۔۔۔ہر بدلتے پل میں حکمرانوں کے بدلتے بیانات عوام اور حکمرانوں کے درمیان فاصلے کی سب سے بڑی وجہ ہیں پاکستانی حکمراان قوم سے قانون پر عمل درآمد کی پوری امید وابستہ کیئے ہوئے ہیں اور خو د قانون کا احترام کرنے میں اپنی توہین سمجھتے ہیں سپریم کورٹ آف پاکستان حکومت پاکستان کے متعلق لاتعداد فیصلے صادر کر چکی ہے لیکن ان فیصلوں پر عمل درآمد کے حوالے سے حکومتی کارکردگی سوالیہ نشان ہے!!!!!بات ہو رہ تھی آزاد کشمیر احتسا ب بیورو کی میرے خیال میں یہ ادارہ صرف چھوٹے ملازمین کےخلاف قانونی کاروائی کرنے کیلئے باقی رہ گیا ہے حالانکہ اس ادارے کا جس قدر سرکاری محکموں پر خوف تھا اس لخاظ اس کی کارکردگی حیران کن ہے اگر ایسی بات نہ ہوتی تو کشمیرکونسل کیس میں بڑے مگرمچھوں پر بھی ہاتھ ڈالا جاتا مگر ایسا نہیں ہوا میرے ذاتی تجربے میں یہ بات گزر چکی ہ کہ ماضی میںCDPپراجیکٹ کے تحت منصوبوں میں ہونے والی کرپشن کے متعلق تحریری درخواست کے ذریعے احتساب بیورو کو متوجہ کیا گیا لیکن اس درخواست پر روائتی کاروائی کے بعد داخل دفترکر دیا گیا یعنی اپنے سے طاقتور کا کوئی احتساب نہیں ۔۔۔۔۔یوں احتساب بیورو اپنی اصل شکل میں ابھی قائم نظر نہیں آرہا یقینا چیئرمین احتساب بیورو سردار رفیق محمودکیلئے بڑا چیلنج ہے مگر یہاں پر مجھے چیئرمین احتساب بیورو سردار رفیق محمودکی سچی بات کے آزاد کشمیر میں ہر محکمے کے اندر کرپشن ہے اور فائل کیساتھ جب تک پیہے نہ لگیں تو وہ فائل دفتر میں نہیں چل سکتی اس حقیقت پسندی کو بظاہر فکر انگیز انکشاف کہا جا سکتا ہے لیکن میرے نزدیک چیئرمین احتساب بیور و کا انکشاف ان کے اندر کے بڑے پن کا اظہار ہے ۔۔۔
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 37475 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.