پاکستان اور با لخصوص کراچی میں
سیاسی انار کی اور بگڑتے حالات پر ہر پاکستانی تشویش میں مبتلا ہے ، خاص کر
وہ پاکستانی باشندے جو اس ملک کے خیر خواہ ہیں اور اس کی بربادی پر انتہائی
تکلیف محسوس کرتے ہیں ۔ ہر ذی شعور شہری نالاں ہے اپنے سیاسی لیڈرانوں سے ،
انتظامیہ و پولیس سے، عدلیہ و انصاف سے، محافظ و رینجرز سے ۔ اس قوم کو
اتنا بےوقوف نہ سمجھو کہ یہ تمہارے ارادوں اور خیالوں کو سمجھ نہ سکیں ۔ اس
قوم کو اتنا بےوقوف نہ سمجھو کہ انہیں روز بروز قتل گاہ بنانے والوں کا پتہ
نہ ہو ، قوم جانتی ہے کہ کس کی پس پشت حاصل ہے۔ اس قوم کو اتنا بے وقوف نہ
سمجھو کہ میڈیا کسی اشو پر مکمل قائم ہی نہیں رہتا صرف اپنے بازاری بہاﺅ
بڑھا کر اگلی سمت روانہ ہوجاتا ہے اور ادھورے حالات و واقعات کو چھوڑ کر
اگلی سمت چلا جاتا ہے۔ اس قوم کو اتنا بے وقوف نہ سمجھو کہ ہر روز سجاتا ہے
میڈیا ایسے پروگرام کہ جس میں سیاسی مرغوں کی بلند آوازیں دوڑتی ہیں اور
حاصل کچھ نہیں ہوتا سوائے ایک دوسرے کے خلاف بات کرنے کو، اس قوم کو اتنا
بےوقوف نہ سمجھو کہ یہ قوم علم و ہنرکی دانائی سے واقف نہیں ہے ، پر افسوس
ایوانوں میں بیٹھے ہیں علم سے خالی۔ اس قوم کو اتنا بے وقوف نہ سمجھو کہ
قدرتی پیداوار کو روک کر لگواتے ہیں ہزاروں گاڑیوں کی لائنیں ، اس قوم کو
اتنا بے وقوف نہ سمجھو کہ جانتے نہیں کہ تم نے توانائی کی مد میں بڑھادیئے
ہیں نرخ انتہا مگر سہولتیں ہیں ناپید، اس قوم کو اتنا بے وقوف نہ سمجھو کہ
روزگار کے دروازے کھلے ہیں صرف سیاسی کارکنوں کیلئے،نہ تمہارے نزدیک
پاکستانی قابل لوگ اچھے ہیں اور نہ پڑھے لکھے محنتی، تم تو بس یہ جاننا
چاہتے ہو کہ کون اچھا وفادار جانور ہے۔اس قوم کو اتنا بے وقوف نہ سمجھوکہ
کہ قوم جانتی ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت نے نہ یونیورسٹیاں بنائیں اپنی نسل
کو نئی دنیا میں مقام حاصل کرنے کیلئے اور نہ ہی اسپتال بنائے علاج معالجہ
کیلئے جہاں ہر کوئی مفت سہولت سے استفادہ کرتا۔ اگر یہ سیاسی لیڈران اس قوم
سے واقعی مخلص ہوتے تو آج ہماری قوم کے نوجوان نہ ڈکیتی، چوری، لوٹ مار میں
ہر گز ملوث نہ ہوتے ، ہمارے حکمران اپنی جیبوں اور ہوس کی تپش کو پورا کرنے
میں ملکی خذانے کا برباد نہ کرتے تو یقینا ہر پاکستانی بنیادی وسائل سے
مالا مال ہوتا نہ خود کشی ہوتی اور نہ بے راہ روی ہوتی۔اس قوم کو اتنا بے
وقوف نہ سمجھوکہ یہ جانتی نہیں ، یہ سب جانتی ہے جو تم مکر و فریب دکھاتے
ہو ، تمہارے لبوں پر جھوٹ کی لب اسٹک اور چہرے پر فریب کا پوڈر لگاہوا ہوتا
ہے ۔ اس قوم کو اتنا بے وقوف نہ سمجھوکہ یہ جانتی ہے کہ انشاءاللہ ایک نہ
ایک دن ضرور یہ قوم اپنے سیاسی لیڈروں سے چھٹکارا حاصل کرے گی اور ایک ملت
بن کر اس وطن عزیز پاکستان کی تعمیر و ترقی میں ایک جان ہوکر اپنا اپنا
کردار ادا کریگی ۔ بس انتظار ہے آپس میں بسنے والی نفرتوں کے ختم ہونے کا،
بس انتظار ہے قوموں میں نفاق ختم ہونے کا، بس انتظار ہے قوموں میں تعصب و
اقربہ پروری کی موت کا ، بس انتظار ہے اللہ اور اس کے حبیب ﷺ سے حقیقی، سچی
محبت و عشق کا ، بس انتظار ہے خلوص ، لگن اور ایمان کا، بس انتظار ہے فرقوں
اور مسلکوں کے اختتام کا تو پھر دنیا بھی دیکھے گی کہ یہ وہی پاکستان ہے کہ
جس کیلئے لاکھوں جانوں نے اپنے لہو کے نذرانے پیش کیئے تھے اور تاریخ گواہ
ہے کہ ہندوستان مین رہنے والے خوشحال خاندانوں نے صرف اسلام کی محبت کی
خاطر ہجرت کی اور ان کے خلوص پر شک کرنے والے کو یقینا اللہ کبھی بھی معاف
نہ کریگا۔ آج شہر کراچی مین ان ہی لوگوں کی نسلوں کی نسل کشی کی جارہی ہے
وہ کسی بھی جماعت یا فرقہ سے تعلق رکھتا ہو وہ شہید ان ہی بزرگوں کی اولاد
میں سے ایک ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق اس حکومت میں وقت میں سرسٹھ سالہ دور
میں سب سے زیادہ ٹارگٹ کلنگ، بوری بند لاش، اغوا، تاوان ، ڈکیتیاں، چوری و
رہزنی، صنعتی املاک کو جلانا، دکان و مکان کو جلانا، بم بلاسٹ، آرمی اثاثوں
کو شدید نقصانات ہوئے ۔ اس قوم کو اتنا بے وقوف نہ سمجھوکہاز خود ایسے
حالات پیدا کیئے جائیں کہ دنیا کو باآور کیا جائے کہ پاکستان واقعی دہشت
گرد ملک ہے اور اس میں تجارت و صنعت کا کوئی راستہ نہیں اور ڈھیٹ کا عالم
یہ ہے کہ قبل از انتخابات اپنی کامیابی اپنائے بیٹھے ہیں کیونکر سب کے سب
سیاسی لیدران بھی راضی دکھائی دیتے ہیں !! آخر کیوں ؟؟ اس قوم کو اتنا بے
وقوف نہ سمجھوکہ!!اس قوم کو اتنا بے وقوف نہ سمجھوکہ!!خدارااس قوم کو اتنا
بے وقوف نہ سمجھو۔ ۔۔۔!! |