اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
میسر نہ ہوجس سے دہقان کو روزی
حکومت کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو چکا ہے ، حکومت کی اداروں کیساتھ کشمکش ہٹ
دھرمی اور انا پرستی کی جھوٹی دیواریں بالآخر رنگ لا رہی ہے ، سیاسی خود کش
حملہ آور اپنی جماعت کو اپنی قربانی کے متعلق یقین دہانی کروا رہے ہیں ۔
میں کافی عرصہ پہلے ہی کچھ چیزوں کے بارے میں اپنے خدسات اور رائے کا اظہار
کر چکا تھا جس میں جاوید ہاشمی ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے لوگوں کا تحریک
انصاف میں شامل ہونا اور حکومت کیخلاف فوجی و عدالتی پھندے تیار ہونا وغیرہ
تھے ، وزیر اعظم کیخلاف انکی نا اہلیت کا کیس ہائیکورٹ میں دائر ہوا تھا
جسکو خارج کر دیا گیا جو موجودہ حالات میں وزیر اعظم سیّد یوسف رضاگیلانی
کا توہین عدالت پر عدالت عظمیٰ کا نوٹس لینا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ نا
اہلیت کا کیس بالکل عین قانونی تقاضوں کو پورا کرتا تھا ۔ وزیر اعظم سیّد
یوسف رضا گیلانی کو عدلیہ نے نا اہل قرار دے دیا ہے اور سیاسی شہید بننے
میں ناکامی اس بات کا ثبوت ہے کہ اسمبلی کے فلور سے لے کر میڈیا کی تالک تک
حکومتی و اپوزیشن ارکان عوام کو بے وقوف بنانے اور نورا کشتی لڑنے میں
مصروف ہیں -
ملک کی سابق صورتحال اورموجودہ حالات کو بعض چینلز کے پروگرام یوں پیش کئے
جا رہے ہیں جیسے اس ملک پر بھارت نے حملہ کر دیا ہے ، چینلز کے اینکرز نے
حکومت کے، جانے یا نہ جانے کے پتا نہیں کیسے کیسے دعوے پیش کر دیئے ہیں ،
یہ وہ اینکرز ہیں جو ایک پروگرام میں کسی بھی سیاستدان کو ،پارٹی کو ، وزیر
کو ، دُنیا کا سب سے بڑا مجرم بنا کر پیش کرتے ہیں اور پھر اسی کو مظلوم
بھی بنا دیتے ہیں ۔ غرض یہ ہے کہ دکانیں لگی ہوئی ہیں اور ہر چینل و اینکر
اپنی قیمت وصول کر رہے ہیں اور یہ چینلز جہاں بہت اچھا کام کر رہے ہیں وہاں
سنسنی ، افواہ اور یہ پروپگنڈہ کو فروغ بھی دے رہے ہیں ، ڈبل سٹینڈرز کے
اوپر کام کیا جا رہا ہے جو کہ ملک و قوم اور پیسے کیساتھ نا انصافی ہے ۔
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ صرف سنگل سٹینڈرڈ ہو ، غلط بات ، غلط ہو اور درست
بات کو درست تسلیم کیا جائے ، سیاستدانوں کا وطیرہ ہے جھوٹ در جھوٹ کی
پالیسی پر عمل کیا جائے اور الزام کا جواب الزام سے دیا جائے ، ہر طرف سے
یہ آواز آ رہی ہے کہ سپریم کورٹ پر فلاں نے بھی تو حملہ کیا تھا ،فلاں نے
بھی تو یہ کہا تھا ، فلاں نے بھی تو یہ کیا تھا ۔
ان 56 ماہ کے دوران اس حکومت نے کون سے تیر مارے ہیں جو اگلے 4ماہ میں مار
لے گی ؟کون سے ادارے کو اس دوران میں تباہی کی طرف دھکیلانہیں گیا ؟ کون سے
محکمے کو کرپشن سے بچا لیا گیا ہے ؟کس کس کو سیاسی نوازشات سے مالا مال کر
دیا گیا ؟ کس کس کو سیاسی بھینٹ چڑھا دیا گیا ؟ بے روز گاری ، بھوک و افلاس
، ظلم و تشدد ، کرپشن کو خطرناک حد تک فروغ دیدیا گیا اور پھر بھی اتنی
ڈھٹائی سے بیٹھے ہوئے ہیں جیسے یہ ملک و قوم کو انہوں نے کاندھے پر اٹھا
رکھا ہے ۔
حال ہی میں ساڑھے تین روپے بجلی یونٹس میں اضافہ ، پٹرول میں اضافہ ، گیس
نرخوں میں اضافہ یہ تحفے اس حکومت نے اپنے دور کے جاری آخری سال میں دیئے
ہیں ، پی آئی اے ، ریلوے ، سپورٹس سمیت سارے محکمے برباد کر کے رکھ دیئے
گئے ہیں ۔ بہاول پور میں اس وقت 13عوامی ٹرینوں کا سٹاپ ہے ، یہاں اکتوبر
2011ء میں 23559مسافروں نے سفر کیا تھا جبکہ اس مد میں صرف ٹکٹیں سیل جو
کاؤنٹر پر ہوئی اسکی آمدنی 8956269روپے تھی یعنی ایک کروڑ روپے ، اب یہاں
سے اندازہ کر لیں کہ ٹرینوں کے سٹاپ نہ ہونے کے باوجود ٹرینیں بروقت نہ
پہنچنے کے باوجود اتنی آمدنی جس میں بکنگ کیرج ، سٹالز کی آمدنی شانل نہیں
ہے مگر پھر بھی ریلوے خسارے میں ہے ۔
ابھی بھی حکومت اپنے منہ میاں مٹھو بن رہی ہے ، وزیر خزانہ کا بیان کہ
زرمبادلہ کے ذخائر 17اب ڈالر سے تجاویز کر گئے ہیں ، انتہائی مضحکہ خیر ہے
، 17 ارب سے زائد ڈالرز کا ذخیرہ ہو اور ملک میں اندھیروں ، بے روز گاری ،
مایوسی ، مہنگائی کا راج ہو ، لوگ خودکشیاں کر رہے ہوں ، گورنر ہاؤس جلسہ
گاہ ، وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے لوگ خود کو آگ لگا لیں ایسے حکمرانوں اور
سیاستدانوں کو ڈوب مرنا چاہئے ۔
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
میسر نہ ہوجس سے دہقان کو روزی
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام یا حکومت پنجاب کا پروگرام سستی روٹی یا ہنر مند
پروگرام اس مں کرپشن اور بے قاعدگیوں کے بارے میں اگلے ماہ رپورٹ پیش
کرونگا ۔ سیّد یوسف رضاگیلانی ہو یا آصف علی زرداری ، حمزہ شہباز ہو یا
ریمنڈ ڈیوس ، سپریم کورٹ کا جج ہو یا فوج کا جرنیل قانون سب کیلئے برابر ہے
اور یکساں سلوک کا حکم دیتا ہے اور پاکستان جن اصولوں کے تحت اور جس بنیاد
کے تحت حاصل کیا گیا تھا وہ اسلام ہے ، جب کسی عزبی کو غیر عربی اور غیر
عربی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے اور اگر پیغمبر اسلام رحمت
العالمین سیّد الانبیاء کی بیٹی چوری کرتی تو اسکا بھی ہاتھ کاٹ دیا جاتا ،
اس بڑھ کر قانون اور آئین کیا حکم کی حیثیت رکھتاہے ؟ حکومتی کابینہ ملک کی
سالمیت کو داؤ پر لگا چکی ہے اسکا اعتراف کرنا چاہئے اور خود کو ٹرائلز
کیلئے پیش کرنا چاہئے یہی اس قوم اور ملک کیلئے بہتر ہو گا ۔ اللہ اس ملک
پر آزمائشیں ختم کرے ۔ (آمین ) |