مستقبل کے اخبارات سے

مشرقی اور مغربی لاہور کے درمیان ویزہ کی پابندی ختم کر دی گئی۔
لاہور(سٹاف رپورٹر)پاکستان کی ایک اہم ریاست لاہور کے مشرقی اور مغربی خادمین جناب شہباز شریف اور پرویز الہی کے درمیان ایک اہم ملاقات ریاست لاہور کے تاریخی مقام شملہ پہاڑی پر ہوئی جس میں ریاست کے شہریوں کے خاندانی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ویزہ کی پابندی ختم کر دی ہے ۔اب ریاست لاہور کے شہری آزادانہ مشرقی اور مغربی حصے میں بلا روک ٹوک جا سیکں گے۔دونوں خادمین نے اپنے اپنے پارٹی ورکرزسے میٹر وبس کے اوور ہیڈ برج پر تنی ہوئی توپوں کو اتارنے اور میٹرو ٹرین سروس کے زیر زمین بچھی ہوئی بارودی سرنگوں کو ختم کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔یاد رہے کہ ربع صدی قبل دونوں خادمین کے درمیان اس بات پر تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا کہ میٹر وبس کی جگہ زیر زمین میٹرو ٹرین سروس بہتر تھی۔دونوں خادمین نے اپنے ،اپنے دور میں دونوں کام جاری رکھے جس سے ایک طرف سے لاہور زمین سے اٹھتا چلا گیا۔اور دوسری طرف لاہور زمین میں بیٹھتا چلا گیا۔اس تنازعہ کو ختم کروانے کے لئے اس وقت کے ’’سیانوں‘‘ نے اس کا حل یہ نکالا کہ لاہور کو ایک ریاست کا درجہ دے کر اسے مشرقی اور مغربی لاہور میں تقسیم کر دیا۔اور دونوں خادمین کو مشرقی اور مغربی والی ریاست کا درجہ دے دیا۔مگر دونوں خادمین اپنے ،اپنے پراجیکٹ مکمل تو کر لئے مگر جن کے لئے سروس شروع کی تھی وہاں ویزہ کی پابندیاںآڑے آ گئیں ۔سیاسی ورکرز کی آئے روز کی لڑائیوں سے تنگ آ میٹرو بس کے اوورہیڈ برج پر توپیں گاڑ دی گئیں ،دوسری طرف زیر زمین بارودی سرنگیں بچھا دی گئیں ۔مشرقی اور مغربی لاہور کے خاندانوں کی شادیاں ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر ابھرا تھا ۔روزانہ دونوں اطراف بوڑھے اور جوان اکھٹے ہو جاتے اور خادمین کے خلاف نعرے بازی کرتے ۔بہت سے لوگ میٹروبس کے برج پر چڑھ کر دوسری طرف جانے کی کوشش کرتے ۔اس کوشش میں نوجوان کم اور بہت سے بابے زخمی ہو جاتے ۔یہ وہ بابے تھے جن کی جوانی یہی پابندیاں کھا گئیں اور سہاگنیں ان کا انتظار کرتے کرتے یا تو کسی اور کی ہو چکی تھیں یا ان کے بالوں میں اب چاندی کے بعد سونا چمک رہا تھا۔ان حالت میں چیف والی ریاست مشرقی جناب کھوسہ صاحب اور چیف والی ریاست مغربی چوہدری شجاعت صاحب نے مفاہمت کی سیاست کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔دونوں خادمین کو ویزہ کی پابندی ختم کرنے کے احکامات جاری کرنے کی ہدایت کی ۔جن کو دونوں اطراف سے بلا حیل و حجت مان لیا گیا۔ریاست لاہور کے دونوں طرف جشن کا سا سماں ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق ہر روز ہونے والی شادیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

انتخابات وقت مقررہ سے ساٹھ دن بعد ہو نگے۔
وفاقی وزیر اطلاعات
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر اطلاعات کائرہ نے اپنے اس اعلان کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ انتخابات وقت مقررہ کے ساٹھ دن بعد ہو نگے ۔انہوں نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت مقررہ اور نوے کی جگہ ساٹھ کا صیغہ ہمیں بہت راس آیا ہے۔خیال کیا جاتا تھا کہ اگر نوے کا لفظ اگر استعمال کیا جائے تو نحوسی قوتیں ضرور اس کا پیچھا کرتی ہیں۔ پھرکبھی نہ کبھی الیکشن کروانے پڑ جاتے ہیں جیسا کہ ماضی میں ہو چکا ہے۔اسی لئے ہم نے ساٹھ اور وقت مقررہ کا متبرک لفظ استعمال کیا ۔یہی وجہ ہے ہم اپنے معزز اتحادیوں کی بدولت سلور جابلی منا چکے ہیں۔اگر کوئی اپوزیشن ہے تو وہ ہمارے لئے فرینڈلی ماحول بنائے ہوئے ہے۔اور ہم ان کے لئے فرینڈلی ہیں۔ہم اور ہمارے اتحادی اس مشہو رمعروف مقولے پر قائم ہیں ۔’’نہ کسی کی حکومت کو چھیڑو نہ اپنی حکومت چھوڑو۔‘‘لیکن ایک جمہوری قوت ہونے کے ناطے ہمارا یہ فرض ہے کہ چونکہ ہمارا عرصہ اقتدار ایک مرتبہ پھر مکمل ہو رہا ہے اس لئے میں اپنی اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ الیکشن مقررہ وقت کے بعد ساٹھ دن کے اندر ہو نگے۔

غضب کیا تیرے وعدے پر اعتبار کیا ۔معمر لیلی
لاہور (شوبز رپورٹر)وہ لیلی جس کے حسن کا جادو کبھی سر چڑھ کر بولتا تھا۔اب معمر لیلی کے نام سے اپنی زندگی کی ساٹھوویں خزاں میں داخل ہو چکی ہے۔اپنی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر انہوں نے ایک تقریب کا اہتمام کیا۔نشے میں دھت لیلی نے میڈیا کے سوالات کے جواب بھی دیئے اور اپنی زندگی کے رازوں سے پردہ بھی اٹھایا۔شراب نوشی کے سوال پر انہوں نے کہاجوانی میں لوگ پلاتے تھے اور میں بھی بیوقوف تھی پی کر میڈیا کے ہاتھوں چڑھ جاتی تھی حالانکہ شوبر میں پینے والے پینے کے بعد چپ ہو جاتے ہیں۔اب پینا میری مجبوری ہے کم بخت کھانسی ہی جان نہیں چھوڑتی۔حالانکہ سعودی عرب کا چکر بھی لگا آئی ہوں ۔لیکن یہ عادت نہیں چھوڑ سکی۔شادی کے سوال پر لیلی بلک اٹھی اور بے ساختہ یہ شعر پڑھا ’’غضب کیا تیرے وعدے پہ اعتبار کیا‘‘میں نے ابھی تک شادی نہیں کی۔اب بھی جہانگیر بدر کے اس ہاتھ کا انتظار کر رہی ہوں جب وہ میرا ہاتھ اپنے بیٹے کے ہاتھ میں دے گا اور میں سہاگن ہو جاؤں گی۔جس کے انتظار میں جوانی گزار دی اب بڑھاپا بھی گزر ہی جائیگا۔لرزتے ہاتھوں سے لیلی نے اپنی سالگرہ کیک کاٹا۔بہت سی معمر فنکاراؤں نے لیلی کے حالیہ بیان پر تبصرہ کیا کہ فنکارہ جب ہاتھ دھو کر کسی کے پیچھے پڑ جاتی ہے بس وہ مالدار پارٹی ہونی چاہیے۔پھر وہ اسی کی ہو جاتی ہے اس سے جان چھڑانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔باوثوق ذدائع سے پتہ چلا ہے کہ لیلی کا شراب پانی کوئی چلا رہا ہے۔اسے حج کروانے میں بھی اسی پارٹی کا ہاتھ ہے۔مزید انکشافات کی توقع ہے۔

دیدار کے قتل میں میرا کوئی ہاتھ نہیں ۔ناٹی نرگس
لاہور (شوبز رپورٹر)تھانہ شاہی محلہ میں فلم سٹار نرگس نے بیان ریکارڈ کرواتے ،روتے ہوئے کہا۔دیدار کے قتل میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں۔میں نے اس کام کے لئے کسی شوٹر کو بھی کوئی پیسے نہیں دئیے۔اس موقع پر وہ حجاب میں تھیں ۔انہوں نے روتے ہوئے کہا ۔میں شوبز ہی چھوڑ جاؤں گی۔میں آج کل اسلامی کتب کا بغور مطالعہ کر رہی ہوں۔اس کے علاوہ نماز پنجگانہ کی بھی پابندی کر رہی ہوں۔انہوں نے تھانہ محرر سے ایک اچھا کریکٹر سرتیفیکٹ ایشو کرنے بھی استدعا کی۔اس موقع پر انہوں نے تھانے کے مختلف سٹاف میں اپنی سٹیج گانوں کی سی ڈیز بھی تقسیم کیں۔***
Khalid Mehmood
About the Author: Khalid Mehmood Read More Articles by Khalid Mehmood: 37 Articles with 35300 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.