وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک کے آئے
روز کے نت نئے اعلانات نے قوم کو دہرے عذاب میں مبتلا کردیا ہے۔ ایک طرف
کراچی میں دہشت گردوں کا راج ہے، روزانہ درجن بھر افرادکو موت کے گھاٹ
اتارنا معمول بن چکا ہے، نامعلوم قاتل شہر میں دندناتے پھررہے ہیں، عروس
البلاد یرغمال، مگر قاتل درندے آزاد ہیں۔ طرفہ تماشایہ کہ وزیر داخلہ دہشت
گردی کو کنٹرول کرنے کی بجائے شہریوں کو ”کنٹرول“ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
موبائل فون کی بندش، ڈبل سواری پر پابندی کے بعد موصوف نے کراچی اور کوئٹہ
میں موٹر سائیکل چلانے پر ہی پابندی لگا ڈالی۔ وہ تو بھلا ہو کہ چیف جسٹس
سندھ ہائی کورٹ جسٹس مشیر عالم نے عبدالرحمن ملک کے موٹر سائیکل پر پابندی
کے احکامات کو غیر قانونی قرار دے کر معطل کردیے۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل دہشت گردی میں استعمال کی جاتی ہے اس
لیے پابندی لگائی گئی۔ اگر فارمولا یہ ہے تو دہشت گرد حملوں میں گاڑیاں بھی
استعمال کرتے ہیں، اس لیے انہیں فوراً گاڑیوں کے سڑکوں پر لانے پر بھی
پابندی لگانی چاہیے۔ دہشت گرد خود کش جیکٹس پہن کر خود کو بھی اڑادیتے ہیں۔
لہٰذا عبدالرحمن ملک صاحب شہریوں کے لباس پہننے پر بھی پابندی لگادیں۔ دہشت
گرد پیدل چل کر بھی آتے ہیں، لہٰذا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے شہریوں کے
پیدل چلنے پر بھی پابندی کے احکامات جاری کیے جائیں۔ نہ کوئی گھر سے نکلے
گا اور نہ ہی دہشت گردی ہوگی۔
عبدالرحمن ملک کے مضحکہ خیز اقدامات سے کراچی میں غیر یقینی کی صورت حال
میں مزید اضافہ ہوا جس کے باعث کاروباری سرگرمیوں کو شدید دھچکا لگا۔ ایک
اندازے کے مطابق صرف کراچی کے تاجروں کو جمعے کے روز 2 ارب روپے کا جھٹکا
لگا.... موبائل فون سروس کی بندش سے شہری دن بھر عذاب میں مبتلا رہے۔ جب کہ
ٹیلی کام سیکٹر کو کروڑوں روپے کا ٹیکا لگا.... لیکن ہمارے ارباب اقتدار کے
دعوے ہیں کہ رکتے ہی نہیں، امن و امان کے قیام میں ناکامی کے بعد اپنی
جھینپ مٹانے کے لیے جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، مگر شرمندہ نہیںہوتے۔ ہمیں
اٹھتے بیٹھتے اس آہنی ہاتھ سے ڈرایاجاتا ہے۔ جسکا نام و نشان کہیں نہیں۔
دہشت گردی کے سد باب کے نام پر عام افراد کی زندگی اجیرن کردی جاتی ہے۔
معمولات زندگی مفلوج کرنے اور نئی پابندیوں کے نفاذ کے لیے آئے دن جواز
تراشتے جاتے ہیں۔ وزیراطلاعات سندھ کہتے ہیں کہ کراچی کے حالات بڑھا چڑھا
کر پیش کیے جاتے ہیں، جس شہر میں آبادی زیادہ ہوگی وہاں جرائم بھی زیادہ
ہوں گے۔
یقینا یہ ڈھٹائی اور بے شرمی کی انتہا ہے کہ دہشت گرد لوگوں کی زندگیوں سے
کھیل رہے ہیں اور ہمارے ارباب اختیار اپنی سیاست چمکانے اور پوائنٹ اسکورنگ
میں لگے ہوئے ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ محرم کے آتے ہی پوری قوم کو خوف
و ہراس میںمبتلا کردیا جاتا ہے، پوری حکومت جلسے جلسوں اور مجالس عزا کی
حفاظت کے انتظامات میں ہمہ تن مصروف ہوجاتی ہے۔ سیکورٹی کے نام پر شہریوں
کو تنگ کیاجاتا ہے۔ جس کے باعث عام افراد کے معمولات زندگی درہم برہم
ہوجاتے ہیں۔ اس کی بجائے کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ مذہبی جلسوں اور مجالس
عزا کو مخصوص مقامات اور علاقوں تک محدود کردیا جائے؟
وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک نے ملک بھر میں 9 اور 10 کو موٹر سائیکل پر
پابندی اور موبائل فون سروس کی بندش سمیت بعض دیگر اقدامات کے اشارے دیے
ہیں، جب کہ سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ صوبائی انتظامیہ شہریوں کو تنگ
کرنے کی بجائے غیر قانونی اسلحہ و گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرے، چیف جسٹس
مشیر عالم کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل عام آدمی کی سواری ہے، دہشت گردی کو
جواز بناکر شہریوں کوپریشان نہ کیا جائے.... دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ بار
کی جانب آئے روز موبائل فون نیٹ ورک پر حکومتی پابندیوں کو بھی چیلنج کردیا
گیا ہے۔ جس کے باعث لوگوں نے اپنی امیدیں حکومت کی بجائے عدلیہ سے وابستہ
کرلی ہیں، کیوں کہ حکومت نے شہریوں کے استحصال میں گزشتہ تمام ریکارڈ توڑ
ڈالے ہیں۔ زرداری اینڈ کمپنی کے دور حکومت میں بڑھتے مظالم سے قوم بلبلا
اٹھی ہے.... پھر جب عدالت شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرتی ہے،
تو کیا جاتا ہے کہ عدلیہ انتطامی امور میں مداخلت کررہی ہے۔
تو اس کا جواب یہ ہے کہ جب حکومت والے اپنا کام نہیں کریں گے، اپنے فرائض
سے غفلت برتیں گے، شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور انہیں ریلیف کی بجائے اپنی
جیبیں بھریں گے، عام فرد سے روٹی کا آخری نوالہ چھیننے پر اپنی توانائیاں
صرف کریں گے، جب دہشت گردوں اور مجرموں کے گناہوں کی سزا شہریوں کو بھگتنی
پڑے گی تو پھر عدالت مداخلت کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔ چیف جسٹس عالم نے ایک
عشائیہ کی تقریب میںبجا کہا کہ روزانہ بے گناہ لوگوں مررہے ہیں، جب حکومتی
اقدامات نظر نہیں آتے تو عدلیہ اپنا کردار ادا کرتی ہے۔
ارباب اقتدار سے درخواست ہے کہ وہ شہریوں کو تنگ کرنے کی بجائے دہشت گردوں
کے خلاف کریک ڈاﺅن کریں، اگر امن و امان قائم نہیں کرسکتے تو پھر حکومت سے
مستعفی ہوجائیں، لیکن اتنی بات طے ہے کہ عبدالرحمن ملک کے مضحکہ خیز
اقدامات کا صلہ پی پی حکومت آیندہ انتخابات میں مل جائے گا۔ |