تقریبا6 ارب ڈالر اورمہینوں کی
محنت کے بعد امریکی صدارتی انتخابات کے الیکٹورل کالج کے انتخابات مکمل
ہوئے جس میںڈیموکریٹس امیدواروں نے ریپبلیکن امیدواروں پرواضع اکثریت حاصل
کی۔ یہ امریکی تاریخ کے 57 ویں صدارتی انتخابات تھے جس کے ذرائع45 ویں صدر
کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں 169 ملین ووٹر ہے جس
میں سے تقریبا 86 ملین ڈیموکریٹ، 55 ملین ریپبلیکن، 3.12 ملین انڈین ا
مریکی کمیونٹی کے افراد اور 28 ملین دیگر ووٹر شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق
تقریبا749 سفارتکاروں کے ہمراہ 2000 سے زیادہ امریکی شہریوں (ابھی تک پتہ
نہیں لگ سکا ان میں پاکستان پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کے ممبر شامل ہے کہ
نہیں)نے بذریعہ ڈاک اور آن لائن ووٹنگ کے ذرائع اپنے قیمتی ووٹ کا حق
استعمال کیا۔
پاکستان سمیت پوری دنیا کی عوام امریکی عوام کو فخر کی نگاہوں سے دیکھ رہی
ہے جنہوں نے سینڈی جیسے تباہ کن طوفان کے باوجود الیکشن کو مقرر وقت پر
منعقد کیا۔ اور دونوں سیاسی جماعتوں میں سے کسی نے بھی الیکشن ملتوی کرنے
کی درخواست دائر نہ کی۔ جبکہ سینڈی نے 10 سے زیادہ ریاستوں میں قیامت جیسی
تباہی برپاکی ہوئی ہے۔اور پاکستانی عوام کی طرح امریکی عوام کو بھی کچھ دن
مکمل طور پر لوڈشیڈنگ میں گزارنا پڑے۔
جبکہ دوسری طرف 2013 میں پاکستان میں صوبائی وقومی اسمبلیاں اپنی آئینی مدت
5سال پورے کرجائے گئی اور یہ واحد اسمبلیاں ہونگئی جنہوں نے بغیر کسی خوف
کے اپنی آئینی مدت پوری کرنے کی توفیق نصیب ہوگئی اور اسمبلیوں کی 5 سالہ
کارکردگی کو دیکھتے ہوئے عوام اپنے عوامی نمائندوں کی کارکردگی رپورٹ دیکھ
سکئے گئے۔
موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے تو محسوس ہوتا ہے کہ عوامی نمائندے خود اپنی
کارکردگی سے خوش نہیں ۔ جو الیکشن قریب آتے دیکھ کر الیکشن مہم چلانے کی
بجائے قتل و غارت۔۔بدامنی۔۔کرپشن کو بنیاد بنا کرقومی و صوبائی اسمبلیوں کی
مدت میں ایک سال کی توسیع کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے نظر آرہے ہیں۔ممکن ہے ان
کو احساس ہوگیا ہو کہ ہم نے عوامی فلاحی منصوبوں ریلوے۔۔سٹیل
مل۔۔ریسکیوسروس۔۔ ٹرانسپورٹ ۔۔ پی آئی اے۔۔
سپورٹس۔۔تعلیم۔۔سیاست۔۔بزنس۔۔گیس۔۔بجلی کا جو حال کیا ہے ایسا حال تو شکاری
کتے بھی اپنے شکار کا نہیں کرتے ہونگئے۔ اس لیے بہتر ہے کہ جتنا بھی ممکن
ہوسکئے عوام کے سروں پر اپنی حکمرانی کا سہرا سجائے رکھئے۔ اور آئیندہ
الیکشن میں ناکامی صورت میں واپس اپنے اصل ملک امریکہ۔۔ برطانیہ۔۔
آسٹریلیا۔۔یورپ۔۔ متحدہ عرب امارات میں جاکرآرام سے 5 سالہ محنت کی کمائی
کہائے گئے۔
قارئین عوامی رائے کے ذرائع کے مطابق تقریبا تمام ہی سیاسی جماعتیں دوبارہ
ان ہی ممبران کو پارٹی ٹکٹ دیے گئی جن کو 2008 میں میں یہ محنت کا پھل نصیب
ہوا تھا۔ ممکن ہے تاحیات پارٹی لیڈروں کو اپنے ورکروں میں وہ خصوصیات نظر
آتی ہو جو غریب۔۔بے سہارا۔۔پاکستانی تعلیمی یافتہ۔۔محب وطن عوام کو نظر
نہیں آتی ۔ اور وہ سارا سارا دن سرکاری و سیاسی آفس میں
رشوت۔۔نظرانہ۔۔پیارا محبت۔۔اپنی خوشی کے مطابق ادا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اگر ہم پاکستان میں حقیقی جمہوریت یا عوامی حکومت لانا چاہتے ہیں تو ہم کو
چاہیے کہ ہم اپنے نمائیندے چنے سے پہلے ان کی پالیسی کا بغور جائزہ لے، اور
امریکہ عوام کی طرح غیرجانبدار۔۔برادری ازم سے پاک ہوکر اپنا ووٹ کاسٹ
کرئے۔ |