مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے قانون
نافذ کرنے والے ادارے اور سیکورٹی فورسز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں
جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ حال ہی میں بھارت نے پبلک سیفٹی کے نام سے ریاست
میں کالا قانون نافذ کیا ہے جس کے تحت امن وامان کے نام پر سیکورٹی فورسز
کسی بھی شخص کو عدالت میں پیش کئے بغیر حراست میں رکھ سکتے ہیں۔ اس قانون
کی شق 8 کے تحت ایک ڈویژنل کمشنر یا ایک مجسٹریٹ کسی بھی شخص کو عدالت میں
پیش کئے بغیر گرفتار کرنے کا حکم جاری کر سکتا ہے۔ حال ہی میں ایمنسٹی
انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ”پبلک سیفٹی ایکٹ“ ایک غیرقانونی
قانون ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس کو کالا قانون قرار دیا ہے۔ ایمنسٹی
انٹرنیشنل کی مارچ 2011ءمیں جاری کی گئی رپورٹ اور حالیہ رپورٹ میں واضح
کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت پر دباؤ کے باوجود حکومت نے پبلک سیفٹی ایکٹ پر
نظرثانی نہیں کی اور اس میں ترمیم نہیں کی جس کی وجہ سے بھارتی سیکورٹی
فورسز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر
میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اسی طرح کی ایک رپورٹ سٹیزن کونسل آف
جسٹس (سی سی جے) نے جاری کی ہے۔ رپورٹ میں 502 افراد کے قتل و اغواءکے بارے
میں انکشاف کیا گیا ہے جبکہ 2048 افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
6888 کو جبری مشقت اور 40 افراد بھارتی سیکورٹی فورسز کی تحویل میں موت کا
شکار ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض فورسز نے آپریشنز 234 مساجد کو
تباہ کیا جبکہ 1038 کروڑ مالیت کے 700 گھروں کو تباہ کیا گیا۔
مسلم اکثریتی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز وہاں کے باشندوں کے
خلاف ہر بہیمانہ حربہ اختیار کئے ہوئے ہیں اور ریاستی تشدد و جبر کا کوئی
موقع جانے نہیں دیتے۔ جموں و کشمیر ڈسٹری بیوٹڈ ایریاز ایکٹ اور آرمڈ فورسز
(جے اینڈ کے) سپیشل پاورز ایکٹ (اے ایف ایس پی اے 1990) میں بھارتی سیکورٹی
فورسز کو اختیار دیا گیا ہے کہ کسی بھی ایسے شخص کو گولی مار دی جائے تو
قانون شکنی میں ملوث ہو، اسلحہ سے لیس ہو یا شدت پسند ہو۔ بدقسمتی کی بات
یہ ہے کہ بھارتی حکومت عالمی برادری اور کسی بھی انسانی حقوق کی تنظیم
بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کو درخور اعتنا نہیں سمجھتی بلکہ بھارتی
حکومت نے ہمیشہ انسانی حقوق کی عالمی و علاقائی تنظیموں کی انسانی حقوق سے
متعلق رپورٹوں کو مسترد کیا اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف
ورزیوں اور تشدد روکنے کے حوالے سے سفارشات کو ماننے سے انکار کیا۔ بھارتی
فوج مقبوصہ کشمیر میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے
لیکن کبھی بھی کسی فوجی یا افسر کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی
گئی۔ حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کے دورے کے دوران ایمنسٹی انٹرنیشنل کا وفد
نے حریت رہنماؤں سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کے ملاقات کی۔
ان رہنماؤں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے وفد کو بھارتی فوج کی پرتشدد
کارروائیوں سے وفد کو آگاہ کیا۔ انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بتایا کہ
کئی دہائیوں سے لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج کے قبضے کے باوجود بھارت
کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبا نہیں سکا ہے اور نہ ہی انہیں طاقت کے زور
سے مجبور کر سکا کہ وہ اپنے دیرینہ مؤقف کے پیچھے ہٹ جائیں بلکہ وقت گزرنے
کیساتھ ساتھ کشمیری مسلمانوں کی آزادی اور خودارادیت کے مطالبے میں شدت ہی
آئی ہے اور انہوں نے ہر فورم پر اپنے مؤقف کو واضح کیا ہے۔ بھارت اپنی ہٹ
دھرمی کا قائم ہے اور کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم برپا کئے ہوئے ہے۔
کشمیری رہنماؤں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی برادری کے سامنے اپنے مؤقف
اور عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بھارت
غیرمشروط طور پر اپنی فوجیں مقبوضہ علاقے سے نکال لے اور اقوام متحدہ کے
ذریعے سے استصواب رائے کرایا جائے۔ |