انتخابی عمل اور ڈرامے بازیاں

میدان سیاست بہت عجیب و غریب اور ظالم چیز ہے اسی کی خاطر بہت سارے لوگ اپنا نظریہ دین اور ملک تک چھوڑ جاتے ہیں اور یہ صرف ہمارے ملک میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں سیاست کا شعبہ ایسا ہی ہے لیکن اپنے ملک جو الحمد اللہ اسلامی فلاحی عوامی اور جمہوری بھی ہے یہاں پر سیاست کا انداز ہی نرالا ہے -گذشتہ پانچ سال جمہوریت کے پھل کھانے والے لیڈروں کو آخر کار اگلے انتخابات کیلئے "دو ٹکے "کے بے وقوف عوام کو مزید بے وقوف بنانے کا خیال آہی گیا ہے - سیاسی شعبدہ بازوں نے نت نئے ڈرامہ بازیوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے کچھ پرانے بازیگرنت نئے ڈراموںاور فنکاروں کیساتھ زور آزمائی کررہے ہیں جبکہ کچھ ایسے لوگ جو کبھی دوسروں کے جلسوں میں "کرائے پر لوگ"لاکر اپنا حصہ وصول کرتے تھے وہ بھی ماشاء اللہ یہاں پر الیکشن کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں- میدان سیاست کے پرانے کھلاڑی خود تو کیمرے کے پیچھے ہیں لیکن انہوں نے شہریوں کو بے وقوف بنانے کیلئے "گامے فیدے "کو آگے لاکر کھڑا کردیا ہے جو اپنے نمک حلال کرتے ہوئے شہر کے مختلف دیواروں پر اپنے آقائوں کی شان میں نعرے بھی لکھ رہے ہیں اور بعض نے بینرز بنالئے ہیں جن میں اپنے لی ڈروں کی گذشتہ پانچ سال میں غلطی سے کی جانیوالے "ایک ہی کام"کو بڑا چڑھا کر پیش کرکے جذباتی قوم کو تیار کررہے ہیں کہ اگلے انتخابات میں پھر انہیں ووٹ دو اور پھر جمہوریت کے پھل کا "مزہ "چکھو اور مزے چکھنے کے شوقین پاکستانی خصوصا خیبر پختونخواہ کے "خوار"عوام پھر بھی "آوے ہی آوے"کے نعرے لگا رہے ہیں-ان پروگراموں سے سب سے زیادہ فائدہ " گامے اور فیدے" جیسے لوگوں کا ہے جن کے نام آج کل بینرز پر "غلام اور فرید لکھے جارہے ہیںاور انہیں اس غلامی اور بے وقوف اور دو ٹکے کے عوام کو مزید بے وقوف بنانے کے بدلے میں " شوڑا " بھی مل رہا ہے-

گذشتہ پانچ سالوں سے "دو ٹکے "کی عوام کو روٹی کپڑا اور مکان کیلئے خوار کرنے والے بھی اگلے انتخابات کیلئے میدان میں اتر آئے ہیں سمجھ ہی نہیں آتا کہ آیایہ لوگ "شرم"سے بالکل عاری ہے یا پھر"دو ٹکے "کے عوام میں عقل نام کی کوئی چیز نہیں کیونکہ مخصوص قسم کے لوگ "آوے ہی آوے"کے نعرے لگا کر گلیوں بلکہ اب تک گندگی کے ڈھیروں پر بھی جلسے منعقدکروائے جارہے ہیں جس میں ایسے ایسے لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جن کی باتیں سن کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ لوگ"اپنی باری"کا انتظار نہیں کررہے -ہمارے اپنے محلے میں ایک خالی پلاٹ ہے جس میں مجھ سمیت ہر کوئی اپنے گھر کا گند پھینک رہا ہے تقریبا ایک ماہ قبل ایک بہت بڑی شخصیت کی آمد وہاں پر ہوئی چونکہ ان کا تعلق "باری" والی پارٹی سے ہے اور انہوں نے وہ جذباتی نعرے لگائے کہ دوسری صبح سویرے محلے کا نانبائی مجھے بتا رہا تھا کہ لوگ اس دفعہ " باری "کا انتظار کرنے والوں کے حق میں ہیں اور ا نہیں زیادہ ووٹنگ پڑینگے -کچھ دنوں بعد "لالٹین والی سرکار"کی ایک بہت بڑی شخصیت نے اسی علاقے کا دورہ کیا -ان کی آمد کی وجہ سے محلے کی دکانیں بند کردی گئی اور روڈ بھی بلاک رہا کیونکہ انہیں سیکورٹی کا خدشہ تھا لالٹین والی سرکار کے نمائندے نے "امن " کیلئے زبردست نعرے لگائے لیکن اپنے ساتھ پولیس کی سیکورٹی کے علاوہ ان کے اپنے کلاشنکوف بردار بھی تھے اور ہمارے علاقے کے عوام ان کیلئے بھی "زندہ باد"کے نعرے لگائے-ہم نے پہلی مرتبہ دیکھا کہ "عدم تشدد"کی پرچار کرنے والے خود اسلحہ لئے پھرتے ہیں کہ کوئی "امن کے داعیوں"کو نقصان نہ پہنچائے- اسلحہ کی چھائوں میں "امن کا پرچار"ہم نے بھی پہلی مرتبہ دیکھا ہے -حالانکہ اسی علاقے میں لالٹین والی سرکار کے ایک ایم پی اے بھی منتخب ہوا تھا وہ بھی "مفت"میں خیر ترقیاتی کام تو کیا ہونا تھا ابھی تک اس علاقے کی روڈ نہیں بن سکی لیکن پھر بھی لوگ "لالٹین والی سرکار آوے ہی آوے"کے نعرے لگاتے رہے -دوسرے دن ہمارے ہی علاقے کے لوگ اسی لی ڈر کو وہ گالیاں دے رہے تھے -عجیب سی ذہنیت ہی ہمارے لوگوں کی بھی جب میں ان سے بات کرتا ہوں تو کہتے ہیں کہ ان لوگوں نے ہمارے لئے کچھ نہیں کیا علاقے میں پینے کا پانی نہیں سڑک بدحالی کا شکار ہیں گندگی کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیںاور یہ صرف ہمارے علاقے کا نہیں پورے پشاور پورے صوبے اور پورے ملک کا یہی حال ہے لیکن خدا گواہ ہے کہ ووٹ دینے والوں کے پاس عقل نہیں اور اس کے ساتھ اندھے بھی ہیں جبکہ ووٹ لینے والے اپنے حال میں گذشتہ پانچ سالوں سے مست رہے اور اب انہیں پاکستانی "بے وقوفوں "کا خیال آرہا ہے -

روزانہ کے اخبارات کا مطالعہ کرے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں لی ڈروں کو خوش کرنے کیلئے کون کونسے ڈرامے کئے جاتے ہیں جیسے جیسے"جمہوری"حکومت کا دور پورا ہوتا جارہا ہے ویسے ویسے انتخابی عمل میں تیزی لانے کیلئے نت نئے نعرے بیانات میں تیزی لائی جارہی ہیں طوفان لانے کا دعوی کرنے والے بھی کسی سے کم نہیں ایسے ایسے نمونے بھی"تبدیلی "اور عوام کی زندگیوں میں "بہار"لانے کے دعوے کررہے ہیں جن کے اپنے ملازمین کی تنخواہیں بنیادی تنخواہ سے بھی کم ہیں اور وہ بھی وہ قسطوں میں یعنی سہ ماہ اور شش ماہی بنیادوں پر اپنے ملازمین کو دیتے ہیں لیکن اللہ کی شان ہے کہ وہ بھی "لی ڈری" کا دعوی کررہے ہیں کوئی بیروزگاری ختم کرنے کے دعوی کررہا ہے کوئی مہنگائی اور کوئی لوڈشیڈنگ سمیت صحت کی سہولیات کی فراہمی کا دعویدار ہے یہ الگ بات کہ یہ صرف دعوے ہیں اور ان میں حقیقت بالکل نہیں کیونکہ ان نام نہاد "عوامی پارٹیوں"کے پاس نہ تو اپنے متعلقہ شعبوں کے لوگ ہیں نہ ہی ان کے پاس کوئی لائحہ عمل یعنی اگر یہ لوگ حکومت میں آئے تو پھر کیسے یہ سسٹم چلائیں گے یعنی صحت کے شعبے کیلئے ڈاکٹروں کی اپنی ٹیم ہو اور انکا صحت کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل ہو روزگار فراہم کرنے اور صنعتیں لگانے کیلئے سرمایہ داروں کی ایک ٹیم ہو جن کے پاس آئیڈیاز بھی ہوں کہ کس طرح صنعتوں کو بہتر کرنا ہے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے لیکن ایسانظام میں کسی بھی پارٹی کے پاس نہیں خواہ وہ شہیدوں کی پارٹی ہو باری کا انتظار کرنے والے " بے دم والے شیر" سمیت " لالٹین والی سرکار"اور دیگر تانگہ پارٹیاں لیکن پھر بھی لی ڈر لوگ نعرے لگاتے ہیں اور جذباتی اور عقل سے عاری عوام ان کے آگے پیچھے ہوتے ہیںاور ایسا لگتا ہے کہ آنیوالی جمہوری حکومت بھی چمچوں اور کف گیروں پر مشتمل ہوگی جو اگلے مزید پانچ سال اس قوم کو جمہوریت کے وہ مزے چکھوائے گی کہ یہ پاکستانی قوم موجودہ حکمرانوں کے ظلم بھول جائے گی اور کفن چور باپ بیٹے کے قصے کو یاد کرینگے-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 497968 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More