بچّوں نے دیکھا کہ کمرے کے روشن
دان سے ایک چڑیا آئی اور ٹیوب لائٹ پر بیٹھ گئی۔ پھراُڑ کر چلی گئی۔
دوپہر تک چار چڑیاں پھر آئیں ، آکر ٹیوب لائٹ پر بیٹھ گئیں ۔ پھر باہر سے
چاروں تنکا چونچ میں رکھ کر لاتیں اور باہر جاتیں ۔ تین دنوں تک چڑیا ں
اپنا گھونسلہ بناتی رہیں ۔ اور بچّے اُن کو توڑتے رہے ۔ چڑیوں کے ذریعے
لائے گئے گھاس پھوس اور تنکے بچّے اٹھا اٹھا کر گھر کے باہر مسلسل پھینکتے
رہے۔
کئی دنوں تک بچّوں اور چڑیوں کی یہ جنگ جاری رہی ۔ چڑیاں گھاس پھوس، تنکے،
ڈوری، روئی ، جو بھی ملتا لا لا کر اپنا گھونسلہ بناتی رہیں ۔ بچّے صبح اُس
کو دیکھتے ہی توڑتاڑ کر پھینک دیتے ۔
بچّوں نے کچھ دن بعد دیکھا کہ چڑیے کا ایک بچّہ ٹیوب لائٹ پر بیٹھنے کی
کوشش کررہا ہے۔ انھوں نے مشورہ کیا کہ کیوں نہ ہم اسٹول پر کھڑے ہوکر ٹیوب
لائٹ کے اوپری حصے کی طرف بنے ہوئے اس گھونسلے کو بھی توڑ کر باہر پھینک
دیں ۔
بچّے گھونسلہ توڑ کر پھینکنے کی بات چیت کرہی رہے تھے کہ اُن کی ماں جو
اُدھر سے گذررہی تھیں اس نے سُن لیا اور کہنے لگی:’’ بچّو ! کیا کررہے
ہو؟‘‘ بچّے بولے:’’ ماں ماں ! دیکھو نا ایک تو چڑیوں نے ہمارے کمرے میں
اپنا گھونسلہ بھی بنا لیا ہے اور اوپر سے ایک بچّہ بھی ہے جو گندگی پھیلا
رہا ہے ہم اُس گھونسلے کو توڑنے کی بات کررہے ہیں ۔‘‘
ماں بولی:’’ نہیں نہیں ، بچّو! گھونسلہ مت توڑنا ، اگر چڑیا تمہار ا گھر
توڑ دے تو تمہیں کیسا لگے گا؟‘‘
بچّوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا پھر بولے:’’ ماں ماں! دیکھو نا انھوں نے
ہمارا کمرہ کتنا گندہ کردیا ہے ہمارے بستر اور بیڈ پر بھی گندگی پھیلا دی
ہے۔ ‘‘
ماں نے پیار سے بچّوں کو دیکھا اور انھیں نرمی سے سمجھایا کہ :’’ دیکھو
بچّو! جیسے مَیں تمہاری ماں ہوں ، ویسے ہی چڑیاں بھی اپنے بچّوں کی ماں ہیں
، اگر کوئی تمہیں پریشان کرے گا تو مجھے دکھ ہوگا اور اگر کوئی تمہاری ماں
کو پریشان کرے گا تو کیا تمہیں اچھا لگے گا؟‘‘
بچّے بولے:’’ نہیں نہیں ماں! آپ کو اگر کوئی تکلیف دے گا تو ہم اسے زندہ
نہیں چھوڑیں گے۔ ‘‘
ماں بولی :’’بچّو! اسی طرح تم بھی چڑیوں کو مت مارو، ان کا گھونسلہ مت
توڑو، وہ تو اپنے بچّوں کے بڑا ہونے کا انتظار کررہی ہیں۔ جب ان کے بچّے
اپنے پروں سے خود اُڑنے کے لائق ہوجائیں گے تو وہ یہاں سے خود بہ خود اُڑ
کر کہیں اور چلے جائیں گے۔ پھر وہ آسمان کی طرف اڑتے ہوئے تمہیں بہت بھلے
لگیں گے۔ ‘‘
بچّے بولے:’’ جی امّی جان! اب ہمیں سمجھ میں آگیا ، ہم اب کبھی بھی
گھونسلوں کو نہیں توڑیں گے۔ ‘‘ ماں نے خوش ہوکر بچّوں کی پیٹھ تھپتھپائی
اور کہا:’ ’ شاباش! میرے لاڈلو! تم اسی طرح اچھی عادتیں اپنے اندر پیدا
کرو۔
چند دنوں بعد چڑیا کے بچّے بڑے ہوگئے اور پھر کچھ دن اور گھونسلے میں رہنے
کے بعدوہاں سے اُڑگئے ۔ ماں نے یہ دیکھ کر کہا کہ :’’ دیکھو بچّو! چڑیاں
اُڑ گئیں۔‘‘ |