امام حسین کا سر اقدس کا دفن ہوا؟

گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔

سر انور کہاں مدفون ہوا؟
امامِ عالی مقام ، حضرتِ سیِّدُنا امامِ حُسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سرِ انور کے مدفن کے بارے میں اِختِلاف ہے۔ علامہ قُرطُبی اور حضرتِ سیّدُنا شاہ عبدالعزیز مُحَدِّث دِہلوی علیہِ ر حمةُ اللّٰہِ القَوی فرماتے ہیں کہ یزید نے اَسیرانِ کربلا اور سرِ انورکومدینہ منوَّرہ زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیماً روانہ کر دیا اور مدینہ منوَّرہ زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیماً میں سرِ انور کو تجہیز و تکفین کے بعد جنّت البقیع شریف میں حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمہ زَہرا‘ یا حضرتِ سیِّدُنا امام حسن مُجتبیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پہلو میں دَفن کر دیا گیا۔ بعض کہتے ہیں کہ اسیرانِ کربلا نے چالیس روز کے بعد کربلا میں آ کر سرِ انورکوجَسَدِ مبارَک سے ملا کر دَفن کیا۔بعض کا کہنا ہے ، یزید نے حکم دیا تھاکہ” امام حُسین رضی اللہ تعالیٰ عنہکے سرِ انور کو شہروں میں پھراﺅ۔“ پھرانے والے جب عَسقَلان پہنچے تو وہاں کے امیر نے اُن سے لے کر دَفن کر دیا۔ جب عَسقَلان پرفِرنگیوں کاغَلَبہ ہوا تو طلائع بن رزّیک جس کو صالح کہتے ہیںنے تیس ہزار دینار دے کرفِرنگیوںسے سرِ انور لینے کی اجازت حاصِل کی اور بمع فوج و خُدَّام ننگے پاﺅں وہاں سے ۸ جمادی الآخر 548 ھ بروز اتوار مِصر میں لایا۔ اس وَقت بھی سرِ انور کا خون تازہ تھا اورر اُس سے مُشک کی سی خوشبو آتی تھی۔ پھر اس نے سبزحَریر (ریشم) کی تَھیلی میں آبنُوسی کُرسی پر رکھ کراِس کے ہم وزن مُشک وعَنبر اور خوشبو اس کے نیچے اور ارد گرد رکھوا کر اس پر مَشہدِ حسینی بنوایا چُنانچِہ قریب خان خلیلی کے مَشہدِ حسینی مشہور ہے۔ ( شامِ کربلا ص 246)
کس شَقی کی ہے حکومت ہائے کیا اندھیر ہے
دن دہاڑے لُٹ رہا ہے کاروانِ اہلبیت

تُربتِ سرِ انور کی زیارت
حضرتِ سیِّدُناشیخ عبدُ الفَتّاح بن ابی بکربن احمد شافِعی خلوتی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ اپنے رسالہ” نورُ العَین “ میںنَقل فرماتے ہیں:شَیخُ الاسلام شمسُ الدّین لقانی قُدِّسَ سرُّہُ الرَّباّنی جوکہ اپنے وَقت کے شیخُ الشُّیوخِ مالِکیہ تھے ہمیشہ مَشہَد مبارَک میں سرِ انور کی زیارت کو حاضِر ہوتے اور فرماتے کہ حضرتِ امامِ عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سرِ انور اِسی مقام پر ہے۔حضرتِ سیِّدُنا شیخ شہابُ الدّین حنفی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: میں نے مَشہدِحُسینی کی زِیارت کی مگر مجھے شُبہ ہو رہا تھا کہ سرِ مبارَک ِاس مقام پر ہے یا نہیں ؟ اچانک مجھ کو نیند آ گئی، میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص بہ صورتِ نَقِیب سرِ مبارَک کے پاس سے نکلا اور حُضورِ پُرنور ،شافِعِ یومُ النُّشُورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّمکے حجرہ مبارَکہ میں حاضِر ہوا اور عرض کی،” یا رسولَ اللّٰہ! عَزَّوَجَلَّ وَصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم احمد بن حلبی اور عبدالوہاّب نے آپ کے شہزادے امامِ حسینرضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سرِ مبارَک کے مدفنکی زِیارت کی ہے۔“ آپصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم نے فرمایا: اللّٰھُمَّ تَقَبَّل مِنھُمَا وَاغفِرلَھُما۔اے اللہ ان دونوں۲ کی زیارت کو قَبول فرما اور دونوں۲ کو بخش دے۔حضرتِ سیِّدُنا شیخ شہابُ الدّین حنفی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ اُس دن سے مجھے یقین ہو گیا کہ حضرتِ امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سرِ انور یہیں تشریف فرما ہے پھر میں نے مرنے تک سرِ مُکرَّم کی زیارت نہیں چھوڑی۔ ( شامِ کربلا ص 247)
ان کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں
آیہ تَطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلبیت

سرِ انور سے سلام کا جواب
حضرتِ سیِّدُنا شیخ خلیل ابی الحسن تمارسی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ سرِ انور کی زیارت کے لئے جب مَشہد مبارَک کے پاس حاضِر ہوتے تو عرض کرتے: السَّلامُ علیکم یا ابنَ رسولِ اللّٰہ اور فوراً جواب سنتے: وَعَلیکَ السَّلامُ یااَبَاالحسن۔ ایک دن سَلام کا جواب نہ پایا، حیران ہوئے اور زیارت کر کے واپس آگئے دوسرے روز پھر حاضِر ہوکر سلام کیا تو جواب پایا۔ عرض کی، یا سیِّدی ! کل جواب سے مشرَّف نہ ہوا کیا وجہ تھی؟ فرمایا :اے ابوالحسن!کل اِس وَقت میں اپنے نانا جان، رحمتِ عالمیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم کی خدمتِ اقدس میں حاضِر تھا اور باتوں میں مشغول تھا۔ ( شامِ کربلا ص 247)
جدا ہوتی ہیں جانیں جسم سے جاناں سے ملتے ہیں
ہوئی ہے کربلا میں گرم مجلس وَ صل و فُرقت کی

حضرتِ سیِّدُناامام عبدُ الوہاّب شَعرانی قُدِّسَ سرُّہُ الرَّباّنی فرماتے ہیں : اہلِ کشف صُوفیا اسی کے قائل ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا امامِ حُسینرضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سرِ انور اِسی مقام پر ہے۔ شیخ کریم الدّین خلوتی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میںنے رسولُ اللہعَزَّوجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم کی اجازت سے اِس مقام کی زیارت کی ہے۔ (ایضاً ص 248)
اِسی منظر پہ ہر جانب سے لاکھوں کی نگاہیں ہیں
اِسی عالم کو آنکھیں تک رہی ہیں ساری خلقت کی

فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371291 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.