4.انسان کا خالق سے آخری کلام جو انسانیت کے لے راہنمائی بنا

آپ کو خالق کی طرف سے جو کچھ لکھا ہو ملا ہے ا س پر عمل کریں

اب آپ مفہوم آیت نمبر :۔(1:4 ) تیرے ہی بندے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں

ایک فرد کا تصور کیجیے وہ بچوں کی طرح آزاد ہو افراد خاندان قبیلے ملک تک اس میں وسعت لے آیں اب آپ کے پاس زندگی بسر کرنے کے لے تمام ضروریات موجود ہو مشکل و پریشانی میں حفاظتی تمام تر تیاری ہو رزق کی کمی نہ ہو بود و باش میں لطف بھی ہو آرام دہ گھر میں قیام ہو سماجی۔ معاشرتی۔ مذہبی رسم و رواج تہذیب و اخلاق کے دائرے میں بھرپور طور پر ادا کرتے ہوں یویہی زندگی کا آخر تک بلا خوف و حزن سفر کرسکتے ہو-

تو کیا آپ ایک دوسرے جہاں کے طرف سفر کرنا پسند کریں گے جہاں سے کوئل کی کوک و خوشبو تک آتی ہو یا اپنے ملک میں مرنا پسند کریں گے-

خالق کے احکام کی پابندی مخلوق پر فرض ہوتی ہے اس سے مخلوق سزا سے محفوظ اور پر امن زندگی بسر کرتی ہے-

ہم جس زمین و آسمان میں رہتے ہیں وہ فطرت کے پابند ہیں اگر آپ غور کریں تو کائنات میں انسان جیسا بااختیار کوئی نہیں آج انسان ٹھوس ،مایا، گیس سے طاقت کی طرف سفر میں ہے اور خلا میں شعاعییں انسان ارتقائی سفر طے کرتا ہوا خدائی مدد حاصل کر رہا ہے -

انسان اگر فطرت کی عطا کی ہوئی کائنات کو دوسروں کی بھلائی کے لے استعمال کرتا ہے تو وہ کامیاب ہوتا ہے ورنہ وہ اپنے کردار سمیت اس کائنات سے ایسے ہی رخصت ہوتا ہے جس طرح اس کائنات میں آتا ہے وہ نہ اپنے آنے کو روک سکتا ہے نہ ابھی تک اپنے جانے کو روک سکا ہے-
asif
About the Author: asif Read More Articles by asif: 16 Articles with 13170 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.