کراچی شہر کےایک ہی گھر میں ووٹرز لسٹ میں
درج ہونے والے حیرت انگیز ووٹوں کی تعداد 653 نکلی ہے۔ اخبارات میں شائع
ہونے والی خبر کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ کیا 120گز کے گھر میں جن
رہتے ہیں۔چیف جسٹس صاحب اس گھر میں جن تو نہیں رہتے ہیں البتہ ووٹ رجسٹر
کرنے والے ضرور جن ہیں۔ کراچی کی جناتی پارٹی کے دفاتر میں ووٹوں کا اندراج
بڑی آزادی کے ساتھ کیا گیاہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت تو ہمارے پاس نہیں ہے
البتہ اس پارٹی کے کارکنان ووٹرز لسٹیں لئے ہر گھر سے تفصیلات ضرور جمع
کرتے نظر آئےتھے۔ان کا موقف کہ پورے پاکستان میں دوبارہ فوج کی نگرانی میں
ووٹر لسٹوں کی جانچ کی جانے چاہئے انتہائی اصولی مطالبہ ہے۔لیکن ان سے بھی
کہ زرا حساب کتاب کا بھی تو خیال رکھا جاتا ۔ محاورہ ہے کہ نقل کےلئے بھی
عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔بالکل ہی بھلا دیا گیا۔ ایسے غیر تربیت یافتہ لوگوں
کے ہاتھ ان فہرستوں کو تھما دیا گیا جنہوں نے پوری پارٹی کو ہی بدنام کردیا
نہ صرف یہ کیا بلکہ دفاع کرنے والے وکیل صاحب کو بھی شرمانے پر مجبور کردیا
کہ وہ بھی کمرہ عدالت میں صرف شرماتے رہیں۔یہ تو تھے شہری بابو جنہوں نے
شاید میٹرک تو کیا ہوگا مگر گاؤں اور قصبات میں تو یقیننا نان میٹرک لوگوں
نے ہی اندراج کیا ہوگا۔ ایسے علاقوں میں تو ذیادہ خطرہ ہے کہ ووٹر لسٹوں
میں کچھ ذیارہ ہی غلطیاں ہوں گی۔ایسے علاقوں میں بھی فوج کو زحمت دی جائے
مگر دیہات میں لسٹوں کو درست کرنے ضرور بھیجیں مگر اس بات کا بھی خیال رکھا
جائے کہ پولیو کے قطرے پلانے کے لئے جانے والی ٹیموں کو مار بھگایا گیا۔اب
اس بات کا بھی پہلے ہی فیصلہ کر لیا جائے کہ وہاں معلومات لینے سے پہلے
فوجی آپریشن کی بھی تیاری رکھی جائے۔ تاکہ اگر کہیں لوگ فوج کے آنے پریہ
سمجھیں کہ فوج آپریشن کے لئے آرہی ہے تو اس کی بھی تیاری رکھی جائے۔ اور
اگر کراچی کی ووٹرز لسٹوں کو ٹھیک کرنا ہے تو غلطی سے غلط ہونے والی
فہرستوں کو درست کرلیا جائے جبکہ ذیادہ ہی ابہام پیدا کرنے والی انٹریز کو
ری چیک کرلینا چاہئیے۔ |