سپریم کورٹ کے حکم پر گذشتہ
25اکتوبر کو سی این جی کی قیمتیں کم کی گئیں تو قوم خوشی سے جھوم اٹھی
لوگوں کو یقین نہیں آرہا تھا کہ ہمارے ملک میں ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ایک
دو روپے نہیں بلکہ سی این جی کی قیمتوں میں پورے 30 روپے کی کمی ہوجائے گی
۔ اس خوشخبری پر میں نے” عوام کی فتح “کے عنوان سے ان ہی صفحات پر کالم
لکھا تھا۔اس کالم میں چیف جسٹس سپریم کورٹ چوہدری افتخار کے اقدامات کی
تعریف بھی کی گئی تھی۔ لوگ بھی اس اقدام پر چیف جسٹس کی تعریف کیئے بغیر
نہیں رہ پارہے تھے۔لیکن کیا کیا جائے کہ لوگوں کی یہ خوشی تادیر نہ رہ سکی
۔خدشات کے مطابق سی این جی مافیا فاتح عوام سے جنگ کرنے لگی ۔ حکومت جس سے
توقع تھی کہ وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم نہ کرنے والے سی این جی اسٹیشنوں
کے خلاف عدالتی حکم کے مطابق سخت کارروائی کرے گی ،تماشائی بنی بیٹھی
ہے۔کراچی سمیت ملک بھر میں سی این جی مافیا سستی سی این جی فروخت کرنے سے
معذرت کرکے اسٹیشنوں کو گذشتہ ہفتے سے بند کیا ہوا ہے۔مگر حکومت ایسی گم سم
ہے جیسے اس معاملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ سی این جی اسٹیشنوں
اور صارفین کا مسلہ ہے وہ تو بس ایک تماشائی ہے۔
یقین کریں بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اس صورتحال سے لطف اندوز
ہورہی ہے اور اس سارے معاملے کی ذمہ داری عدلیہ پر ڈالنا چاہتی ہے۔مجھے تو
سیاسی جماعتوں کے کردار پر بھی شدید دکھ ہے کہ وہ اس معاملے میں ابھی تک
اپنا جمہوری کردار ادا کرنے کے بجائے گونگے بہرے افراد کے گروہ کی طرح صرف
آنکھیں پھاڑے معاملات کو سمجھنے کی کوشش کررہی ہے ۔اسے پتا ہی نہیں کہ سی
این جی اسٹیشن کیوں بند ہیں ۔حالانکہ اگر سیاسی جماعتیں صارفین کا ساتھ دیں
تو صارفین ازخود اپنا قانونی حق استعمال کرسکتے ہیں۔
سی این جی مافیا کی ہٹ دھرمی، حکومت کی بے حسی اور سیاسی جماعتوں کی پرسرار
خاموشی سے اس شبہے کو تقویت ملتی ہے کہ یہ صارفین کے خلاف منظم سازش ہے ۔
اس میں تنہا سی این جی اسٹیشنوں کے مالکان ہی نہیں بلکہ مذکورہ تمام قوتیں
ملوث ہیں۔یہ سب ملکر اپنے مفاد کی جنگ لڑرہے ہیں۔وہ جنگ جس میں چند روز قبل
عوام کو فتح حاصل ہوئی تھی۔ اس عوام کو جو مافیا کے ہاتھوں نہ صرف لوٹ مار
کا شکار ر ہے بلکہ یرغمال بھی بنی ہوئی ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سے سی این جی
کی قیمتوں پر بے جا منافع لینے کا نوٹس لینااور قیمتوں کو کرنا عوام کی فتح
اور منافع خوروں و مافیا کی شکست تھی۔
اگر غور کیا جائے تو پتا چلے گا کہ قوم مختلف مافیاز کے چنگل میں اب سے
نہیں بلکہ 66سالوں سے پھنسی ہوئی ہے، یہ مافیا اس قدر منظم ہے کہ وہ اپنے
خلاف ہر قانونی ایکشن کو غیر موئثر کرسکتی ہے اور ہر ناجائز بات کو اپنے حق
میں منواسکتی ہے ۔اسے کوئی بھی ناکام نہیں بناسکتا یہ مافیا ایک ایسوسی
ایشن کے روپ میں کام کرتی ہے اس ایسوسی ایشن میں ہر شعبے سے نمائندگی
موجودہے۔
اس مافیا کو ملک کی تاریخ میں پہلی بار اگر کسی سے خوف آیا ہے تو وہ موجودہ
عدلیہ ہے۔اس مافیا کو اندازہ ہوگیا ہے کہ اگر یہ عدالتی نظام رہا تو ان کا
مستقبل تاریک ہوجائے گاان کی دکانیں بند ہوجائے گی۔اس لیئے یہ مافیا
تجرباتی طور پر سی این جی اسٹیشنوں کو بند رکھ کر اور انہیں کھولنے کے لیئے
کردار ادا نہ کرکے عدلیہ کو اس کے اہداف سے ہٹانے کے منصوبے پر عمل پیرا
ہے۔اسے ڈر ہے کہ اسی طرح عدالتوں کے فیصلے آتے رہے تو پھر سب کچھ ختم
ہوجائے گا ، دہری شہریت کے فیصلے پر بھی عمل درامد ہوگا ، ناجائز ٹیکسیزبھی
ختم کرنا پڑیں گے اور جھوٹ مکاری کا سلسلہ بھی ختم ہوجائے گا۔ اس طرح منافع
”آٹا میں نمک کم کے برابر “ ہوجائے گا، جس سے انہیں وہ فوئد حاصل نہیں
ہونگے جو اب حاصل ہورہے ہیں۔انہیں ڈر ہے کہ اگر ایسا ہوا تو مافیا کی
ایسوسی ایشن ٹوٹ جائے گی۔
لیکن مجھے اللہ سے اورآنے والے حالات سے پوری توقع ہے کہ مافیاز کا دور ختم
ہونے کو ہے اور عوامی قانونی دور شروع ہونے والا ہے ۔کیونکہ بے ایمانی،
شرپسندی اور منافع خوری کا دور ختم ہونے کے لیئے ہی ہوتا ہے اور اب یہ ختم
ہونے والا ہے۔ |