گزشتہ دِنوں قاضی حسین احمد سابق
امیر جماعت اسلامی پاکستان پر مہمند ایجنسی کے دورے کے دوران ایک گاڑی میں
نصب شدہ بم کو ریموٹ کنٹرول سے اُڑا دیا۔اﷲ کا شکر ہے کہ جانی نقصان نہیں
ہوا البتہ کچھ چار حضرات زخمی ہوئے۔جماعت اسلامی کے لوگوں کی یہ تربیت ہے
اور اجتماعات میں وہ اکژ کہا کرتے ہیں جان تو آنی جانی چیز ہے ہر انسان کی
موت کا ایک وقت مقرر ہے اس سے پہلے انسان مر سکتا ہے نہ اس کے بعد انسان
زندہ رہ سکتا ہے ۔اس لیے وہ اپنی جان کی حفاظت کے لیے دوسرے سیاست دانوں کی
طرح کچھ خاص سیکورٹی کا انتظام نہیں کرتے اور یہ بات بھی ہے کہ ایک نظریاتی
جماعت کے کن کن آدمیوں کو مخالف ماریں گے یہاں تو ایک کے بعد ایک مرنے کے
لیے تیار ہے۔ کچھ لوگوں کو دوسروں کی پالیسیوں سے اختلاف ہوتا ہے بجائے کہ
وہ اپنے نکتہ نظر سے رجوح کریں وہ مخالف نکتہ نظر والے کو راہ سے ہٹانے کی
قبیع حرکت کرتے ہے لیکن ان کی یہ حرکت کامیاب نہیں ہوتی اور اﷲ نے جس روح
کو زندہ رکھنا ہوتا ہے اسے زندہ رکھتا ہے اور جسے مارنا ہوتا ہے اسے مار
دیتا ہے۔ اﷲ نے قاضی حسین احمد کو جتنی زندگی دینی ہے اس سے پہلے مخالف
جنتا مرضی ہے زور لگا لیں وہ کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ہاں حملے کے بعد انہوں
نے جو بیان دیا اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔کون لوگ ہیں جنہوں نے ان پر
حملے کی پلائنگ کی؟ قاضی صاحب نے حملے کے بعد اخباری بیان میں اور ایک ٹی
وی پرو گرام میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ان کو معلوم ہے کون لوگ حملہ
کرنے والے ہیں کن لوگوں کو ان کے کاموں سے اختلاف ہے ۔کن لوگوں کے ایجنڈے
کے خلاف قاضی صاحب پلائنگ کر رہے اور ہمیشہ کرتے رہے ہیں ظاہر ہے وہی لوگ
حملے کروانے میں شریک ہیں ۔خود کش حملے کے لیے تو لوگ ہر وقت تیار رہتے ہیں
۔آئے دن کہیں نہ کہیں خودکش حملے ہو رہے ہیں ان کو تو اس کام لے لیے تیار
کیا جاتا جس پر وہ اپنی جان پر کھیل کر یہ کام کر جاتے ہیں اصل محرک وہ ہے
جو ان کو تیار کرتا ہے۔ ہر آدمی اندازہ کر سکتا ہے کون لوگ ہیں جو بے
گناہوں کو خودکش حملہ کر وا کے ختم کر رہے ہیں ۔کون لوگ ہیں جو مزاروں پر
خود کُش حملے کرواتے ہیں اور انہیں مسمار کرتے ہیں کیا صدیاں گزر گئیں کبھی
کسی مسلمان نے اس سے پہلے ایسا عمل کیا تھا اب کیوں کر رہا ہیں؟ ۔شیعہ
حضرات کی امام بارگاہوں اور بسوں میں سوار شیعوں کو شناخت کر کے قتل کیا جا
رہا ہے۔ملک میں جگہ جگہ شیعوں کے جلوسوں پر بم سے حملے ہو رہے ہیں آخر اس
سے پہلے بھی تو شیعہ حضرات اسی ملک میں رہتے تھے؟ اسی طرح سنی حضرات کو بھی
شہید کیا جارہاہے ۔بچیوں کے اسکولوں کو بموں سے اڑا رہے ہیں۔ ملک کی
اقتصادی شہ رگ کراچی کو تباہ کر دیا ہے ۔ دفاہی صلاحیتوں اداروں کو تباہ کر
رہے ہیں۔کون لوگ ہیں جو پاکستان کے اندر شدت پسند ناراض لوگوں سے معائدے
نہیں کرنے دیتے ہیں اور خود معائدے کے لیے درخواست کرتے ہیں۔ کون لوگ ہیں
جو اس ملک کی اسلامی شناخت ختم کرنے کے درپے ہیں۔کون لوگ ہیں جنہوں نے ایک
پڑوسی ملک کی اسلامی شناخت ختم کرنے کے لیے اس پر حملہ کیا اور وہ کون لوگ
ہیں جنہوں نے ان کو مدد فراہم کی یا کر رہے ہیں۔ کچھ دانستہ اور اب کچھ
نادانستہ
صاحبو!پاکستان کے لوگوں کو معلوم ہے اُن کے تھنک ٹینک اُنہیں بار بار مشورے
دے چکے ہیں کی اُن کا مد مقابل اسلام ہے اس لیے انہوں نے پلائنگ کی ہوئی ہے
اور پاکستان میں ساری افراتفری ان کی پیچھے گریٹ گیم کا حصہ ہے۔ وہ چاہتے
ہیں پاکستان کی اسلامی شناخت ختم ہو، انتشار ہو، خانہ جنگی ہو، لاء اینڈ
آڈر ہو، اقتصادیات کو تباہ کر دیا جائے، پاکستان ناکام ریاست ہو اور بلا
آخر دنیا میں پروپگنڈا کر کے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو رول بیک کیا جائے
یا اسے اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دے دیاجائے۔ اُن کے ساتھ وہ لوگ شامل ہیں
جن پر آپ کے آباواجداد نے ایک ہزار سال حکومت کی ہے۔جن کی آٹھ لاکھ فوج کو
آپ کی پالیسیوں کی وجہ سے کشمیر میں پچھلے کئی سالوں سے مزاحمت کا سامنا ہے
( بھارت)ان کا ساتھ وہ لوگ ہیں جن کی نافرمانی کی وجہ سے رب کائنات،جہانوں
کے رب نے انہیں رد کر کے اور امامت چھین کر امت مسلمہ کو دی تھی وہ اس ضد
میں اﷲ کے ہر کام کی مخالفت کر تے ہیں۔ انہوں نے اﷲ کے مقابلے میں سود کا
نظام قائم کیا۔ بے حیائی کا چلن عام کیا۔ لوگوں کا ناحق قتل کیا۔سار ی مسلم
دنیا میں بگاڑ کا سبب ہیں۔(یہود)ان دونوں کی کمانڈ امریکا کر رہا ہے ۔پاکستان
کے نادان حکمرانوں نے پچھلے۶۵ سال سے اسے دوست بنایا ہوا ہے جبکہ وہ کبھی
بھی پاکستان کا دوست نہ تھا اور نہ ہے ۔کوئی دوست ملک کسی دوست ملک کو کہہ
سکتا ہے میری بات مانوں ورنہ تمہیں پتھر کے دورمیں پہنچا دیا جائے گا ایسا
تو غلام لوگوں کو کہا جاتا ہے۔اﷲ کا فرمان ہے یہود و نصارہ مسلمانوں کے
دوست ہر گز نہیں ہو سکتے۔
قارئین! قاضی صاحب کو شہید کرنے کی سازش کیوں کی گئی ۔ اس لیے کہ امریکا کی
چالوں کا توڑ کرنے کے لیے انہوں نے ملک سے امریکا کو نکا لنے کے لیے ’’گو
امریکا گو ‘‘ مہم شروع کی ہوئی ہے جو ملک میں ۸۰ فی صد امریکا کی مخالفت کی
ایک وجہ ہے شیعہ سنی اتحاد کے خاتمے کے لیے ملی یکجہتی کونسل کو فعال کیا
اور پاکستان کے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کو اکٹھا کیا اور صرف اکٹھا ہی
نہیں کیا بلکہ ملی یکجہتی کونسل نے اتحاد و اتفاق کے لیے فی الواقعہ کام
کرنا بھی شروع کر دیا۔جمعہ کے خطبات میں مسلمانوں میں اتحاد اتفاق کے علاوہ
ملک دشمنوں کی نشان دہی کا پروگرام شروع کیا اتحاد مسلمین کے لیے مسلم دنیا
کے لیڈروں کو پاکستان میں جمع کیا امریکا فرنٹ لین اتحاد اور امریکی جنگ سے
پاکستان کو باہر نکانے کی سوچ کی رہبری کر رہے ہیں افغانستان کے طالبا ن جو
اپنے ملک سے امریکی ناٹو فوجوں کو نکالنے کی جنگ کر رہے ہیں اس کو جائز
سمجھتے ہیں امریکا کے مقامی ایجنٹوں سے کش مکش کر ر ہے ہیں ناٹو سپلائی
بحال کرنے کی مخالفت مزاحمت کر رہے ہیں امریکی حمایت یافتہ این آر او زدہ
حکومت کی ملک دشمن پالیسیوں کی مخالفت کر رہے ہیں امریکا مخالف سیاسی
جماعتوں کے ایک بڑے اتحاد کی پلائنگ کر رہے ہیں ملک میں مدینے کی اسلامی
فلاحی ریاست کے لیے لوگوں کو تیار کر رہے ہیں اس تناظر میں آسانی سے پتہ لگ
سکتا ہے کہ ایک جمہوری طریقے سے جد و جہد کرنے والے قاضی حسین احمد کو
راستے سے کون ہٹانا چاہتا ہے۔ |