میں نے اپنے پہلے کالم میں اپنا
ایک نیا نظریہ حرکت کے متعلق پیش کیا تھا کہ،اگرہم اس بات پر قادر ہو جائیں
کہ کسی بھی جسم کا مشاہدہ ہم چھ اطراف سے ایک ہی مشاہداتی فریم میں کر سکیں
تو وہ جسم
ہمیں ساکن ہی نظر آ ئے گا بیشک ہو حرکت کر رہا ہو۔
میں نے ایک تصوراتی تجربہ بھی اس بات کو سمجھنے کے لئیے پیش کیا تھا مگر وہ
تھوڑا سا پیچیدہ ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو سمجھ نہیں آیا جو میری
کوتاہی تھی جس کے لئے میں معذرت خواہ ہوں۔ اب میں اپنی بات کو آسان انداز
میں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔
۱: ہم ایک وقت میں کسی بھی جسم کے صرف ایک پوائنٹ پر اپنی نگاہ جما سکتے
ہیں جو ہمارا مشاہداتی فریم ہے۔ کسی بھی جسم کو دیکھنے کا تعلق اس بات سے
بھی ہے کہ ہم کس زاویہ سے اس کو دیکھ رہے ہیں۔ آپ ابھی اپنے موبائل کو ٹیبل
یا کسی اور چیز پر رکھیں آپ کسی بھی زاویہ سے دیکھیں آپ صرف موبائل کی تین
اطراف کو ہی دیکھ سکیں گے۔جبکہ اگر آپ کے سامنے سے کوئی ٹرین جا رہی ہو تو
آپ صرف اسکے سامنے والے حصہ کو ہی دیکھ سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر
کسی جسم کا مشاہداتی فریم چھوٹا ہوا تو ہم اسکی تین اطراف کا، جبکہ
مشاہداتی فریم بڑا ہونے پر ہم اسکی صرف ایک سمت کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ ہاں
اگر آپ ٹرین کو ذرا دور سے دیکھیں گے تو آپ کو اسکی چھت بھی نظر آئے گی
مطلب آپکا مشاہداتی فریم بھی بڑا ہے مگر فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم
اسکی دو اطراف کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
۲: اگر کوئی جسم اتنا بڑا ہو کہ ہم اسکا مکمل طور پر مشاہدہ ہی نہ کر سکیں
تو کیا ہو گا؟ مثال کے طور پر ہم چاند کو لیتے ہیں۔ ہم اپنی آنکھوں سے مکمل
چاند کو قریب سے نہیں دیکھ سکتے کیوں کہ ہمارا مشاہداتی فریم اسکے مقابلے
میں چھوٹا ہے۔ یعنی جب تک ہم چاند پر موجود ہیں ہم اسکی حرکت کو نہیں دیکھ
سکتے اور نہ محسوس کر سکتے۔ اب ہم اپنا فاصلہ چاند سے بڑھاتے ہیں اور زمین
پر آجاتے ہیں اب ہم مکمل چاند کا مشاہدہ تو کر سکتے ہیں مگر اسی وقت ہم
اسکی حرکت کا مشاہدہ نہیں کر سکتے جبکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ حرکت کر رہا ہے۔
اسکا مطلب یہ ہوا کہ حرکت کا تعلق کسی جسم کے سائز اور اسکے ہم سے فاصلے پر
بھی ہوتا ہے۔
۳: اگر کسی چیز کی ابتداءاور اسکی انتہاء نظر نہ آرہی ہو تو ہم اسکی حرکت
کو بھی نہیں دیکھ سکتے۔ اسکی سب سے بڑی مثال روشنی ہے جو پوری کائنات میں
پھیلی ہوئی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ روشنی ہر وقت حرکت میں ہوتی ہے اور مزے کی
بات تو یہی ہے کہ ہمیں دوسرے اجسام کی حرکت کا اندازہ ہوتا ہی روشنی کی
حرکت کی وجہ سے ہے۔ اسکا مطلب یہ ہوا کہ اگر روشنی اپنی حرکت بند کر دے تو
ہمیں کوئی بھی جسم حرکت کرتا ہوا دکھائی نہیں دے گا۔
۴: میں نے اپنی تھیوری کا مرکزی خیال اس بات پر رکھا ہے کہ اگر ہم اس بات
پر قادر ہو جائیں کہ کسی جسم کو چھ اطراف سے ایک ہی مشاہداتی فریم میں دیکھ
سکیں تو ہم کو اسکی حرکت نظر نہیں آئے گی۔ جو تصوراتی تجربہ میں نے پیش کیا
تھا وہ فی لحال موجودہ ٹیکنالوجی میں ممکن نہیں ہو سکتا۔ مگر جب میں نے اس
پر مزید سوچا تو اللہ پاک نے مجھے اپنی قدرت سے اس بات کا ٹھوس ثبوت بھی
دکھا دیا۔
آپ کسی دریا یا نہرکے پل پر کھڑے ہو جائیں۔ آپکو پانی ہی پانی نظر آئے گا۔
ابھی آپ فرض کریں کہ دریا پرسکون ہے اور اس پر کوئی گندگی بھی نہیں پڑی
ہوئی تو کیا آپکو پانی کی حرکت نظر آئےگی؟ نہیں جناب کیونکہ پانی ہر طرف سے
آپکو نظر آرہا ہے مطلب آپ چھ اطراف سے پانی کا مشاہدہ کر رہے ہیں اسی لئیے
آپکو پانی کی حرکت بھی نظر نہیں آئےگی جبکہ وہ حرکت کر رہا ہے
اب آپ فرض کریں کہ ایک پلی پر دھاگہ لپٹا ہوا ہے اب آپ کچھ فاصلے پر موجود
ایک دوسری پلی پر اس دھاگے کا سرا باندھتے ہیں اور اس پلی کو گھمانا شروع
کر دیتے ہیں۔ اب آپ دونوں پلیوں کے درمیان میں آ جائیں اور اپنے کسی دوست
کو بولیں کہ وہ پلی گھماتا رہے۔ اب آپ دھاگے کی طرف دیکھیں وہ آپکو ساکن ہی
نظر آئے گا جبکہ آپ جانتے ہیں کہ وہ حرکت کر رہا ہے۔ اس مثال میں دونوں
باتیں پوری ہو رہی ہیں ایک گول ہونے کی وجہ سے آپ ایک طرح سے دھاگے کا
مشاہدہ چھ اطراف سے کر رہے ہیں۔ دوسرا آپکو دھاگے کی ابداءاور انتہاءنظر
نہیں آ رہی اسی لئیے آپکو دھاگے کی حرکت بھی نظر نہیں آرہی ہے۔ جناب اسی کا
نام ساکن حرکت ہے۔ مجھے امید ہے کہ اب میں اپنی تھیوری کو سمجھانے اور ثابت
کرنے میں کامیاب ہو گیا ہوں۔ آپ سب کی آراءکا انتظار رہے گا ۔ |