پختون عظیم

آج قلم اٹھا نا ہے ایک ایسی شخصیت پر جس نے ساری زندگی پشتو نوں کی بقاءکی جنگ لڑ ی ہے اور پٹھا نوں کی وحدت کیلئے بہت خدمات دی ہیں جب بھی پٹھا نوں کی وحدت کیلئے کوئی آواز اٹھا ہے تو انہوں نے اس نعرے پہ لبیک کہا ہے اس لئے سوات میں جب ANPکا نعرہ لگا تو سوات کے اس بہا در اور عظیم ہستی نے ANPکے نعرے پہ لبیک کہا اور اب تک ANPکا ساتھ دینے پر اس نے بہت سے مصا ئب برداشت کئے اور جھیل رہے ہیں ،کیو نکہ خان بابا نے اپنے ہی مال سے ANPکی بہت خدمت کی ہے یہاں تک کہ ان کے بڑے بیٹے ڈاکٹر شمشیر علی خان نے جب ہو ش سنھبالاتو اس نے اپنے بیٹے کو پشتونوں کی خدمت کیلئے ANPکے پلیٹ فارم سے متعارف کروایا تو اس نے بھی اپنے با پ کے نقش قد م پر چل کر ANPکی بہت خدمت کی اور ANPمیں ہونے کے ناطے جام شہا دت نو ش کیا جو کہ شہا دت کے وقت وہ عوامی نیشنل پارٹی میں معزز رکن صوبائی اسمبلی تھے ان کا گھر و حجر ہ پہلے ہی طالبا ن نے دھما کے سے اُڑا دیا تھالیکن اس کے با وجو د بھی عید الاضحی منا نے کی خا طروہ اپنے چچا کے گھر آئے کیو نکہ وہ علا قے کے عوام کے ساتھ عید منا نا چاہتے تھے اور لوگوں کی دلجوئی کرنا چاہتے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے مجھے ووٹ دیا ہے میں ان لوگوں کے محبت کا بدلہ دے کر ان لوگوں کے ساتھ عید منانا چاہتاہوں جوکہ یہ بھی پاکستانی سیا ستد انوں کیلئے ایک مثال ہے کیونکہ پاکستان میں ایسے لو گ بہت کم ملتے ہیں جو عوام کے ووٹ سے اقتدار کے ایو انوں تک پہنچتے ہیں اور پھر عوام کا حال پو چھتا ہے لیکن نو شا د خان کے نوا سے عبد الر شید خان کے بیٹے عظیم ہستی ڈاکٹر شمشیر علی خان MPAعوام کی دلجوئی کرنے کی خا طر بہت نا ز ک حالات میں آئے تھے اور چچا کے گھر میں ہی عید منا کر عوام کا احترام کر کے حب الو طنی اور عظمت کا ثبوت دے کر جام شہا دت نو ش کیا کیو نکہ وہ عید منا کر جانے والے تھے کہ خو د کش بمبا ر نے مو قع سے فائدہ اُٹھا کر عظیم اور قابل قد ر ہستی کو شہا دت کے عظیم مرتبے پہ پہنچا کر جنت کا راستہ دکھلا یا ۔انا اللہ وانا الیہ راجعون ،عبد الرشید خان ایک ایسا بند ہ ہے جس نے عظمت کا مثال قا ئم کر کے لوگوں کو انسا نیت کا در س دیا کیو نکہ خان بابا علا قے کے معزز اور شر یف بند ہ سمجھا جا تا ہے ۔ہمیشہ حق کا ساتھ دیتا ہے علا قے کے غر یب عوام کا بہت خیال رکھتا ہے ۔یتیموں ،بیو ا ﺅں کے حقوق دلانا علا قے میں ان کے ذمہ ہے، کبھی رشوت نہیں لی بے غرض اور بے لالچ خدا کے مخلو ق کی خدمت کرتا ہے ۔صوم و صلوٰ ة کے پا بند ہےں،پابند ی سے تہجد کا نما ز ادا کر تا ہے ۔آپ کی ساری زند گی میں ان پہ کوئی غیر اخلا قی ثبوت نہیں اور ان کی شخصیت کسی بھی اعتر اض سے پا ک اور ان کے دامن پہ کوئی بھی داغ نہیں جوکہ علاقے کے لوگوںکیلئے زند ہ مثال ہے لیکن اس کے باوجو د بھی اس عظیم ہستی اور ان کے گھر والوں کے ساتھ جو زیا دتیاں ہوئی ہیں ان کو قلم بند کرنے پہ میرا بھی دل لرز اُٹھتا ہے ۔لیکن اس کے باوجو د بھی ان کے حو صلے میں کوئی لغزش نہیں آئی۔جب ان کے بیٹے کے شہا دت کے بعد ان کوFCکیمپ بلایا گیا اور انہوں نے میڈ یا والوں کو بتا یا کہ میرا بیٹا پشتون ولی کی راہ میں چلا گیا ،غیر ت کی راہ میں چلا گیا ،پٹھا نوں کی خدمت کی راہ میں چلا گیا ۔اگر اس راہ میں میرے سارے بیٹے شہید ہوگئے تو میں فخرمحسوس کر وں گا۔ان کی اس بہا دری ،غیر ت و حو صلے پر ان کو ایو ار ڈ ملا -

خا ن بابا کو صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخا ر نے کبل گرا ﺅنڈ میں (شجا عت میڈل، فخر سوات)ایوارڈ دیا ہے اس سے ان کی دلجوئی بھی ہوئی ہے لیکن اس سے ان کے وہ مصائب دور نہیں ہوئے جن مصا ئب کے ساتھ وہ سفید داڑھی ،کمز ور اعصاب اور ناتو اں کندھوںپہ اس غمناک دنیا کا سامنا کر رہے ہیں ان کی محترم بیو ی کوان تکالیف کی وجہ سے ہا رٹ اٹیک ہوا ا اور وہ اس جہان فانی سے کو چ کر گئیں 2بیٹے شد ید زخمی ہونے کی وجہ سے متاثر ہےں ا ور ایک بیٹا خو ر شید علی خان سوات کے شو رش سے پہلے ہی ایکسڈ نٹ میں شہید ہوا تھا،تو خا ن بابا کے جو 2بیٹے متا ثرہیں اور 2بیٹے شہید ہوئے ہیں اور بیو ی دنیا سے کو چ کر گئی ہے اور خان بابا کا دل جو ان حوادث سے چلنی ہو ا ہے تو اس چلنی دل پہ سفید داڑھی اور کمز ور اعصاب اور نا تواں کند ہوں پہ اس ہر جائی دنیا کا سامنا کررہے ہےں ۔ خان بابا کا غم ناک والمناک کہانی یہ ہے کیونکہ سوات کے شو رش کے دنوں میں سب کو پتہ ہے لوگ جس کر ب سے گز رے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں کیونکہ اغیا ر کی سازش پہ سوا ت کے پاک سر زمین پہ ایسا جنگ چھڑ گیا تھا ۔جس میں علا قے کے با عز ت اور معز ز لوگوں کا رہنا مشکل ہو گیا تھا۔کیونکہ سوات کی سر ز مین پہ اکثر یت یو سفزئی کاہے اور یو سفزوں میں جو بھی بہا در اور رشیر دل لوگ تھے ۔اغیاروں کو ان سے ڈرتھا کیونکہ ان کے ہو تے ہوئے اغیار سوات کی سر زمین پر اپنے ناپا ک عز ائم میں کا میاب نہیں ہو سکتے تھے۔اسی لئے انہوں نے شورش بر پا کر پہلے ان لوگوں کو ٹارگیٹ بنا تے جو لوگ ان کے راہ میں رُ کاوٹ بنتے تو بہت سے لوگوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی گئی ہے جن لوگوں کےساتھ خون کی ہولی کھیلی گئی ان میں ایک نام سوات کے ڈھیرئی (نیک پی خیل)کے رہنے والے ایک بز رگ معزز دوراندیش انسان نو شاد خان کے بیٹے ما ہتا ب خان کے نو اسے عبدالر شید خان (او دَ ل خیل یوسفزئی)ہے جو اپنے علاقے میں خان بابا کے نام سے یا د کیا جا تا ہے ۔جوکہ ان کے گھر پہ اچانک طالبان نے حملہ کیا اور ان کے 2بیٹے محمد علی خان ،شوکت علی خان ایک نو اسا اصغر خان اور2ساتھیوںکو اغو ا کیا اور گھر وحجر ہ د ھماکے سے اُڑا دیا۔ایک ساتھی اور ایک نو اسا اصغر خان طالبان کے ہاتھوں شہید ہوگئے اور 2بیٹے اور ایک ساتھی شد ید زخمی حالات میں طالبان کے چنگل سے فرار ہوگئے اور اب بھی محمد علی خان اورشوکت علی خان زخمی ہونے کی وجہ سے جسمانی لحا ظ سے متا ثر ہے خلا صہ یہ ہے کہ خان بابا نے ہمیشہ پختو نوں کی بقاءکی جنگ لڑی ہے اور پختونوں کی خدمت کیلئے کمر باندھ دی ہے اور ہمیشہ سے پختو نوں کی وحدت کی خا طر ANPکا ساتھ دیاہے اور اپنے مال سے پارٹی کی خدمت کی ہے لیکن ANPنے اقتد ار میں آکر ان کے خدمات کا صلہ دینے کی بجائے ان کے بڑے بیٹے کے شہادت سے دیا کیونکہ ان کا بیٹاڈاکٹر شمشیر علی خان شہید ہو ا ہے اور 2بیٹے شدید زخی ہونے سے اب بھی جسمانی لحا ظ سے متا ثر ہے اور ان کا چھو ٹا بیٹا خو د بھیMPA ہے کیو نکہ خان بابا علا قے کا عظیم ترین اور شر یف انسان سمجھا جا تا ہے اسلئے ڈاکٹر شمشیر علی خان کے شہا دت کے بعد خان بابا کے چھو ٹے بیٹے رحمت علی خان کو علاقے کے لوگوں نے بھار ی اکثر یت سے کامیاب کرالیا لیکن اس کے با وجو د بھی خان بابا کا نجو ٹا ﺅ ن شپ میں اپنے گھر والوں کے ساتھ کر ایہ کے مکان میںرہتے ہیں اور ان کے تکالیف اور نقصانا ت کا ازالہ نہیں کیا گیا ہے جوکہ صوبے میں خو د ہی ANPبر سراقتد ار ہے یوں حید ر ہوتی کا فرض بنتاہے کہ خان بابا کے زخموں کا مداو ا کر کے ان کی عظیم خدمات کا صلہ دے اور مر کزی حکومت کو بھی چاہئے کہ خان بابا کے نقصا نا ت کا ازالہ کرے۔شکریہ
وقف دی ژوندون دے د غیرت پہ لور
ننگ،ناموس د دواڑہ شجاعت پہ لور
تا دقام وحدت تا ملا تڑلے دہ
ارمان دِدا ،پختون شوے دَوحدت پہ لور
کڑی دننگ ،پختو تہ کا ئنا ت سلام
مینہ دِ خکا رہ دقامیت پہ لور
اوچتہ مر تبہ د شہا د ت ئے دہ
زوئے د ِ ڈاکٹر خان لا ڑ و جنت پہ لو ر
پر ھر کہ پہ گوگل اے د ڈاکٹر ئے تہ
عز م دِ ژوند دے دے د جر اءت پہ لو ر
پو خ ددے ایمان او عقید ہ کلکہ
ٹینگہ حوصلہ دِ دَ عظمت پہ لور
زوئیے دنو شا د خان دما ہتاب خان نمسے
ننگ دِ پلا ر ،نیکہ دو راثت پہ لو ر
Pakiza Yousuf Zai
About the Author: Pakiza Yousuf Zai Read More Articles by Pakiza Yousuf Zai: 21 Articles with 46182 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.