متنازع سرکریک میں بھارتی خاردار باڑ؟

تحریر: شاہین اختر

سرکریک پاکستان اور بھارت کے مابین متنازع علاقہ ہے اور کئی برسوں سے اس علاقے میں کشیدگی کی صورتحال ہے۔ سرکریک کا مسئلہ دونوں ممالک کے مابین ہونے والے مذاکرات میں بھی سرفہرست ہے۔ بھارت نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے حوالے سے ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کی بھی مثبت تجویز کو ....................نہیں سمجھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے سرکریک کے متنازع علاقہ میں خاردار باڑ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 75 کلو میٹر طویل باڑ کو لگانے کا منصوبہ بھارت کی نیشنل بلڈنگ کنسٹرکشن کوآپریشن (این بی سی سی) کو سونپا گیا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سنٹرل پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (سی پی ڈبلیو ڈی) نے ابتدائی کام شروع کردیا ہے۔ سرکریک کے متنازع علاقے میں یہ باڑ دھاتی جالیوں سے بنائی جائینگی۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کی یونین ہوم وزارت نے یہ فیصلہ سرکریک کی سرحد سے غیر قانونی نقل و حرکت اور اسلحے کی سمگلنگ روکنے کے لئے کیا ہے۔ بھارت کے اس فیصلے کا براہ راست اثر پاکستان کے ساتھ تعلقات پر پڑے گا اور دونوں ملکوں میں بداعتمادی میں مزید اضافہ ہوگا۔ 2008ءکے ممبئی حملوں کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی اپنی انتہاﺅں کو چھو رہی تھی اور حالیہ عرصے میں تعلقات میں کچھ بہتری آئی تھی اور دونوں ملکوں میں تجارت سمیت دیگر معاملات پر پیش رفت ہوئی۔ اس کے ساتھ ساتھ امن مذاکرات بھی جاری ہیں۔ اس دوران سرکریک میں بھارت کی طرف سے خاردار باڑ لگانے کا فیصلہ نہ صرف مذاکراتی عمل کو متاثر کرے گا بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں آئی بہتری میں داراڑ بھی ڈال سکتا ہے۔ سرکریک کا مسئلہ اسی طرح پاکستان اور بھارت کے مابین اہم اختلافی اور متنازع ہے جس طرح سیاچن، کشمیر، پانی اور دیگر معاملات ہیں۔ بھارت کی پالیسیاں پاکستان کے حوالے سے انتہائی منفقانہ ہیں۔ جب بھی تعلقات میں بہتری کی طرف پیش رفت ہوتی ہے اور یہ نظر آتا ہے کہ اب دونوں ملک اچھے ہمسائیوں کی طرح رہیں گے جس کا براہ راست فائدہ دونوں ممالک کی عوام کو پہنچے گا اور برصغیر کا یہ خطہ بھی امن و محبت کا گہوارہ ہوگا۔ بھارت کوئی نہ کوئی مسئلہ کھڑا کردیتا ہے اور جان بوجھ کر کسی نہ کسی متنازع مسئلے میں مداخلت کرکے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو خراب کردیتا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے لئے قطعاً مخلص نہیں۔ بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کیے جائیں کیونکہ اس طرح بھارت کو وہ تمام کام بند کرنے پڑیں گے جو اس نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے شروع کررکھے ہیں۔ ان میں پاکستانی دریاﺅں پر ڈیمز بنا کر پانی کی سپلائی کو روکنے کا معاملہ، افغانستان میں ”را“ کی پاکستان مخالف سرگرمیاں، سیاچن سے فوجوں کی واپسی اور کشمیر کا دیرینہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ بھارت کی ان مذموم حرکتوں پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو پاکستان کا ساتھ دینا چاہئے اور بھارت کو باز رکھنے کے لئے دباﺅ ڈالنا چاہئے تاکہ بھارت تعلقات میں بہتری کی طرف پیش رفت کے وقت جان بوجھ کر ایسے متنازع معاملات کو مزید متنازع نہ بنائے اور کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جس سے پاکستان کے مفادات کو زک پہنچے۔ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچایا۔ سرکریک کے متنازع علاقے پر خاردار باڑ لگانے سے دونوں ملکوں میں کشیدگی میں بہت تیزی سے اضافہ ہوگا اور یہ ممکن ہے کہ دونوں ملکوں میں جاری امن مذاکرات میں بھی رخنہ پڑے لہٰذا بھارت باڑ لگانے کا فیصلہ فوری واپس لے۔ جب تک سرکریک کے متنازع علاقے کا دونوں ملکوں کے مابین کوئی فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ بھارت کو یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ اس پر باڑ لگا کر اپنا قبضہ جما لے۔ پاکستان بھارت کو ایسے اقدام کی ہر گز اجازت نہیں دیگا۔
Javaid Ali Bhatti
About the Author: Javaid Ali Bhatti Read More Articles by Javaid Ali Bhatti: 14 Articles with 8498 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.