ہم کہاں کھڑے ہیں

نائن الیون کے حادثے کو ساڑھے سات سال بیت گئے.ان سات سالوں میں کیا کیا طوفان آئے اور گزر گئے،مسلم دنیا پر کیسے کیسے مظالم ڈھائے گے یہ کسی سے پو شیدہ نہیں.

امریکی حمایت کا یہ صلہ ملا کہ آج پاکستان پر جنگ مسلط کی جا چکی ہے. آج پاکستان کا ہر شہر لہو لہو ہے. اگر نقصانات کا جائزہ لیا جائے تو شمار نہیں کیے جا سکتے.

نائن الیون کے حادثے کو بہانہ بنا کر(اسے بہانہ ہی کہا جائے گا. کیونکہ حقیقت کسی کی نظروں سے پوشیدہ نہیں ہے)دہشت گردی کے خلاف جو جنگ امریکہ نے شروع کی. وہ پہلے سے ہی پلان شدہ تھی. یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے. آپ کو یاد ہو گا ایسی دستاویزات منظر عام پر آئی تھیں جن کے مطابق پاکستان کا وجود 2025ء تک دنیا سے مٹا دیا جانے کا امریکی منصوبہ طشت از بام ہو گیا (ہاکم بدہین).

افغانستان میں روس کی شکست کےلیےامریکہ نے اپنا بے پناہ سرمایا اور اسلحہ تقسیم کیا. افغان ایک جفا کش قوم ہے آپ افغانوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں. جسے وہ اپنا دشمن سمجھ لیتے ہیں . اسے اس کے گھر میں بھی پناہ نہیں ملتی. اسلحے اور روپے سے کبھی کوئی جنگ نہیں جیتی جا سکتی. اس کے لیے افرادی قوت ،جذبے اور ہمت کی بھی ضرورت ہوتی ہے.

روسی افواج نے فغانوں پر وہ وہ ظلم کیے کہ تصور سے ہی دل کانپ اٹھتا ہے. لاکھوں لوگ اس جنگ کی بھینٹ چڑھ گئے. افغانوں نے ہار نہ مانی اور ان کی ہمت اور حوصلے نے وہ کام کر دکھایا کہ تاریخ انگش بد نداں ہے. وہ روس جس کے آگے کسی کو سر اٹھانے کی جرات نہ تھی روس نہ رہ سکا. اس کے وجود سے کتنے نئے وجود ابھرے ؟

افغانوں کی جیت ہوئی . لیکن ان کی نسلیں بھی تو جنگ میں کام آ گئیں لیکن انہوں نے حوصلہ نہ ہارا.

پھر افغانستان میں نفسا نفسی کا دور شروع ہوا خانہ جنگی شروع ہوئی اس میں طالبان نے میدان مار لیا اور انہوں نے افغانستان میں مکمل شرعی نظام نافذ کر دیا افغانستان کو ایک اسلامی اسٹیٹ بنا دیا شرعی عدالتیں قائم کیں اور شرعی حدود جاری کی گئیں دین اسلام میں جن چیزوں کو حرام قرار دیا گیا ہے انہیں ختم کر دیا گیا.

پاکستان کو کلمہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا. لیکن آج تک کلمہ کا نظام نافذ نہ کیا جا سکا. طالبان نے وہ کام افغانستان میں کر دکھایا. (کیمونیسٹ طبقہ یہ بات ماننے سے انکاری ہے). لیکن حقیقت، حقیقت ہی ہوتی ہے. کوئی جھٹلائے یا مان لے. اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا.

عالم کفر نے جب دیکھا افغانوں نے دوسال کے اندر 18/20 برس کی جنگ کے اثرات کو خاتمے کے قریب پہنچا دیا ہے اور 10سال بعد کا تصور کر کے افغانوں کو دیکھا تو وہ انہیں اپنے ایوانوں میں تلوار بدوش کھڑے نظر آئے اور ان کا ہاتھ اپنے گریبانوں کی طرف بڑھتا محسوس کیا تو سوچا کہ اس سے پہلے کہ یہ نوبت آئے افغانوں پر ایک اور جنگ مسلط کر دی جائے

امریکہ جن طالبان کے سر پر دست شفقت رکھتا تھا جب انہوں نے اسی کے مطالبات کو پس پشت ڈالا تو سپر پاور کا ڈریکولانہ مزاج یہ بے مروتی برداشت نہ کر سکا اور9/11 کو وجہ قرار دے کر بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے،افغانستان پر چڑھ دوڑا، اس نے سمجھا کہ افغان ،جنگ کی تباہ کاریوں سے تنگ آئے ہوئے ہیں ایک اور جنگ کو کہاں برداشت کر سکیں گے اور چار دن میں گھٹنے ٹیک دیں گے .

لیکن خود ساختہ سوچ کے مطابق نتیجہ نہ نکل سکا چار دن تو کیا سات سال بعد بھی اسے ایک ذرہ برابر کامیابی نہ ہوئی نتیجہ آپ کے سامنے ہے آج روس جیسا کڑا وقت امریکہ پر بھی آ چکا ہے ٹیکنالوجی کے زعم میں مبتلا امریکہ آج افغان پہاڑوں کے سامنے بے بس ہو چکا ہے نہ سیٹلایئٹ کام آتے ہیں نہ ا یف 16

طالبان کو امریکہ کا ناجائز کہنے والوں کو بات ہضم نہیں ہوتی امریکہ کے دست شفقت سے ابھرنے والے آج اسے ہی ادھیڑ رہے ہیں یہ کوئی خیالی باتیں نہیں آپ خود مشاہدہ کر سکتے ہیں کیا امریکہ افغانستان میں کامیاب رہا؟ چار دن کا راگ الاپنے والا سات برس میں کیا کچھ گنوا چکا ہے؟ آپ دیکھ سکتے ہیں.

عراق کی صورتحال کا بھی جائزہ لے لیجیے کیا وہاں اسے کامیابی ملی روزانہ کتنے تابوت اتحادی ممالک میں بھجوائے جاتے ہیں؟ صدام کے دور میں قتل و غارت زیادہ تھی یا امریکی کٹھ پتلی حکومت کے دور میں؟

امریکہ نے، ٹیررسٹ اور شدت پسندی کا ایسا راگ الاپا کہ آج اسے ہر داڑھی والا، ہر نمازی اور اسلام پر عمل کرنے والا، دہشت گرد دکھائی دیتا ہے اس پر چار سے دشمن تو دشمن اپنے بھی جال میں پھنس چکے ہیں اور اپنے وطن، دین اور عزت و ناموس کی حفاظت کرنے والے بھی دشت گرد اور شدت پسند دکھائی دیتے ہیں کیا عراق میں امریکہ کامیاب ہوا ہے؟ کیا وہاں امن ہے؟

آج افغانستان اور عراق والی صورت حال پاکستان میں بھی پیدا کی جا چکی ہے پاکستان نے اپنی ہمت سے بڑھ کر امریکہ کا ساتھ دیا لیکن بدلے میں کیا ملا؟ تباہی، بربادی٬ بم دھماکے٬ خود کش حملے٬ مہنگائی٬ غربت٬ قتل و غارت٬ عدلیہ کا بحران.

کیا پاکستان پر جنگ مسلط نہیں کی جا چکی ہے؟ ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں لیکن دوست دشمن کی پہچان نہیں کر سکتے ہم نے دشمن کو دوست بنا رکھا ہے جو گھر کا بھیدی بن کر لنکا ڈھانے کی کوشش میں ہے ہم آنکھیں کھولنے کی بجائے بے مقصد اور لا حاصل مباحث میں الجھے ہوئے ہیں جن کا نتیجہ سات سالوں میں نکلا ہے نہ دس سالوں میں نکلے گا
Kamran Khan
About the Author: Kamran Khan Read More Articles by Kamran Khan: 2 Articles with 2258 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.