آج سب اپنے اپنے طریقے سے قائد
اعظم محمد علی جناح کا یوم ولادت منا رہے ہیں اور میں پریشان ہوں کہ اپنے
عظیم قائد کو کیا تحفہ دوں مجھے تو میرے قائد نے ایک آزاد،خودمختار اور
دنیا کی تمام نعمتوں سے مالامال ریاست تحفے میں دی تھی اور یہ ذمہ داری
لگائی تھی کہ اب اپنے وطن کی ترقی،خوشحالی ،آزادی اور خودمختاری کے لیے
جدوجہد کرناتیراکام ہے ۔میں شرمندہ ہوں اپنے قائد سے کہ میں اپنی ذمہ
داریاں پوری نہیں کرپارہا ۔میرے عظیم قائدآج میری حالت ایسی ہے کہ میں سر
اُٹھا کرتجھے سلام بھی پیش کرنے کے قابل نہیں ہوں ۔ پھر بھی سلام پیش کرتا
ہوں اس اُمید کے ساتھ کہ کل بروز قیامت میرے عظیم قائد مجھے معاف کردیں
گے۔قارئین محترم میرے اورآپ کے عظیم قائد کا فرمان ہے ’کوئی شک نہیں ہے کہ
یہ حسین سرزمین اب آپ کی ہے،اس میں ہر وہ نعمت ہے جس کاآپ تصور کوسکتے
ہیں۔قائد اعظمؓ کی زندگی میں ہی پاکستان کی قومی زبان کے لیے اُردوکاانتخاب
کیا گیاتھا،لیکن آج کسی بھی قومی ادارے میں اُردوزبان کے لیے کوئی جگہ
نہیں۔ہمارے حکمران عوام سے خطاب تک اُردو کی بجائے انگریزی زبان میں کرتے
ہیں ۔آج حال یہ ہے کہ ہماری قومی زبان اُردو ،سرکاری زبان انگلش اور مذہبی
زبان عربی ہے جب کہ میری مادری زبان پنجابی ہے۔وطن میں معیار تعلیم ایسا
ناقص کہ آدھی سے زیادہ عوام کو اُردوپڑنا ۔لکھنا نہیں آتا جب کہ ہر قسم کے
سرکاری دستاویزات انگریزی میں لکھے ہوتی ہیں جن میں بجلی و گیس کے بلوں سے
لے کرمیڈیکل اورعدالتوں کے معاملات شامل ہیں۔زبانوں کے اس کِچرمِچر میں
عوام تو آج تک یہ نہیں سمجھ پائی کہ اسے بجلی وگیس کے بلوں میں شامل کون
کون سا ٹیکس دینا پرتا ہے تواپنے حقوق و فرائض کیسے سمجھے گی؟کہنے کو ہم
جمہویت پسند قوم ہیں اور ہر آنے والا حکمران جمہو ریت کا نعرہ لگا تا ہے ۔
ہر پا رٹی کا لیڈر نظام بدلنے کی با ت کر تاہے۔ مگر 67سال سے نہ چہرے بدلے
اور نہ ہی نظام بدلا موجو دہ جمہو ریت تعفن زدہ اور کر پشن زدہ دکھا ئی
دیتی ہے۔ میرے خیال میں تو ایسی جمہوریت کو جمہوریت کہنا بھی حقیقی جمہوریت
کوغلیظ گالی ہے ۔کل بھی مجرم وزیر اعظم تھا اور آج بھی رینٹل پاور کر پشن
کے مقدمہ میں ملوث وزیر اعظم اس قوم پر مسلط کر دیا گیا ہے۔ مو جو دہ حکو
مت نے اپنے 5سالہ دور حکو مت میں ملک کو کیا کچھ دیا ہے بحرانو ں کے سوا ؟
حکمران لو ٹ کھسو ٹ سب کچھ کھا ؤ اور ہڑپ کر جا ؤ کی پالیسی پر گامزن ہیں
اب پھر الیکشن قریب ہیں اور یہی چہرے دوبا رہ اقتدار میں آنے کیلئے پر تول
رہے ہیں اور آج تمام سیا ستدان اپنے اپنے حلقوں میں دکھا ئی دے رہے ہیں ۔
6ما ہ پہلے فوت ہو ئے عوامی دادا جان کی فا تحہ خوانی پڑھتے نظرآرہے ہیں۔
بے چاری عوام پھر بھی ان کے جا ل میں آکر اپنی غربت اور تباہی کیلئے تیا ر
نظر آتی ہے۔اور عوام پھر سے انہیں لوگوں کو ووٹ دینے جا رہی ہے جو پچھلے
66.67سالوں سے پاکستان پر حکمرانی کرتے آئے ہیں ۔کیا یہ بھی ہمارے جاہل پن
کی نشانی نہیں ہے کہ ہم چوروں کو اپنے گھر کا پتہ خودبتاتے ہیں ؟نہ صرف پتہ
بتاتے ہیں بلکہ لوٹنے آئے چوروں ڈاکوؤں کو چائے پانی بھی پلاتے ہیں ۔گھر سے
مراد پاکستان ہے ۔میں جس چار دیواری میں رہتا ہوں کیا وہی میرا گھرہے؟کیا
پاکستان میرا گھر نہیں ؟اپنی چاردیواری کی حفاظت کرتے وقت توہم جان پر کھیل
جاتے ہیں لیکن جواصل گھر ہے یعنی پیارا پاکستان اسے خود اپنے ہاتھوں سے
چوروں ،ڈاکوؤں کے حوالے کردیتے ہیں ۔کیایہ ہماری جہالت نہیں ؟ظالم حکمرانوں
کو منتخب کرنے کا مطلب ہے کہ ہم اپنے آپ پراور اپنی آنے والی نسلوں پر خود
ظلم کرتے ہیں ۔تو پھر کیاہم آنے والی نسلوں کے مجرم نہیں ؟کوئی مانے نہ
مانے میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہاں میں مجرم ہوں ۔میرے منتخب کئے ہوئے لوگ
پاکستان کو لوٹتے ہیں ،دل کھول کرکر پشن کرتے ہیں تو کیا صرف وہی مجرم ہیں
نہیں میں بھی مجرم ہوں اپنی قوم کا اپنے وطن کا۔میرا قائد تومرگیا لیکن
بھٹو زندہ ۔بی بی زندہ ہے ،میرے قائد کے افکار تو اس کے ساتھ ہی دفن ہوچکے
لیکن بھٹو اور بی بی شہید کا ادھورا مشن پورا ہوگا ۔زندہ ہے بھٹو زندہ ،اور
زندہ ہے بی بی زندہ کا نعرہ تو میں لگاتا ہوں لیکن میں نے کبھی زندہ ہے
محمد علی جناح زندہ کا نعرہ نہیں لگایا ۔مجرم ہوں میں اپنے اعظم قائد
کا۔میں نے کبھی نہیں کہا کے عوام کا پیسہ کھانے والوں پر اللہ کا قہرنازل
ہوگالیکن راجہ پرویزاشرف یہ بات کہہ کر سرخروہوچکے ہیں لہٰذا میں مجرم ہوں
اور شرمندہ ہوں اپنے قائد سے کہ میں نے بار بار پاکستان پر حکمرانی کرنے کے
لیے ایسے لوگوں کا انتخاب کیا جو دونوں ہاتھوں سے میرے وطن کو لوٹتے ہیں ۔جبکہ
میری ذمہ داری تھی کہ ایسے ہاتھوں کو تن سے جُدا کرتا جو میرے وطن میں لوٹ
مار کرنے کی کوشش کرتے |