تحریک طالبان پاکستان کی جناب سے
حکومت کو مذاکرات کی پیش کش کرنے کے بعد وہ تمام دانشور اور تجزیہ نگار کہ
جنکو تحریک پاکستان ،قبائل کی تاریخ ،اور دیشت گردی کی خلاف نام نہاد
امریکی جنگ " دار اصل اسلام کے خلاف امریکی جنگ ؛؛ کے بارے میں پوری
معلومات حاصل ہے اس بات پر متفق ہے کے ایک ایسے وقت میں جبکہ تحریک طالبان
پاکستان کو بشیر بلور کے قتل کے بعد ایک نفسیاتی برتری حاصل ہے ان کی طرف
سے مذاکرات کی پیشکش نہ صرف مخلصانہ پیشکش ہے بلکہ انکی یہ خواہش بھی ہے کہ
معاملات باہم افہام و تفہیم کے ساتھ حل ہو کیونکہ مندرجہ بالا لوگوں کا یہ
خیال ہے جو کہ میری نظر میں درست خیال ہے کہ اگر حکومت اور ٹی .ٹی پی کے
مابین کامیاب اور دیرپا مذاکرات ہوجاتے ہیں تو اسکے اس ارض وطن اور اہل وطن
کو بہت فائدے ہوسکتے ہیں مثلا (١ )حکومت اور ٹی ٹی پی کے مابین مفاہمت
ہوجانے کے بعد ہمارے ملک میں موجود دوسرے دشمن ممالک کے ایجنٹوں کے گرد
گھیرا تنگ کرنے میں مدد ملے گی جس سے یقینا ملک میں آمن و امان پیدا ہوگی
(٢ )اس سے طالبان اور فوج کے درمیان موجود دشمنی اور عدم اعتماد کا رشتہ
اعتماد اور محبت کے رشتے میں بدل سکتا ہے جس سے فائدہ اٹھا تھے ہوتے دونوں
فریق دشمنان اسلام کے خلافخود کو مضبوط کرسکتے ہے (٣ ) اس اقدام سے نہ صرف
افغانستان میں موجود امریکیوں کے قدم جلدی اکھڑ سکتے ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر
کا محا ذ ایک بار پھر گرم ہوسکتا ہے .اس لے تمام محب وطن دانشور اور تجزیہ
نگار یہ چاہتے ہے کہ جتنا جلدی ممکن ہو ٹی ٹی پی اور حکومت میں مذاکرات
ہونے چاہیے- لیکن بد قسمتی سے کچھ تجزیہ کار اس ملک میں ایسے بھی موجود ہے
جو نہ تو قبائل اور دیگر پختونوں کی روایت سے واقف ہے نہ ہی وہ اس وقت کے
قومی اور بین الاقوامی صورتحال سے اس لیے وہ چاہتے ہے کے افواج پاکستان
یونہی مزاحمت کاروں سے گتھم گتھا رہے اور اسی وجہ سے انہوں نے طالبان کی
حالیہ پیشکش اپر سخت تنقید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے -حالانکہ یہ بات ایک
عام آدمی بھی سمجھتا ہے کہ حکومت وقت اور عسکریت پسندوں کے مابین مفاہمت کی
جتنی ضرورت آج ہے اس سے پہلے کبھی نہیں رہی کیونکہ آج حکومتی زعما اور ملکی
سلامتی کے ذمہ دار لوگ یہ بات خود تسلیم کررہے ہے کہ کفریہ طاقتیں پاکستان
کو ختم کرنے کے درپے ہیں .اس لیے میں سمھجتا ہوں کہ موجودہ حکومت ہو یا کل
کو آنے والی نئی حکومت اگر وہ چاہتی ہے کہ پاکستان میں آمن و امان ہو تو
انکو صدق دل سے طالبان سے مذاکرات کرنے ہونگے کیونکہ یہ بات اٹل ہے کہ یہ
لوگ محب وطن اور محب اسلام ہے نہ کہ وطن دشمن ، اس لیے مقتدر قوتوں کو
چاھیئے کہ وہ آپنے ذاتی مقاصد یا امریکی ایجنڈے کی خاطر فوج کو ان لوگوں سے
لڑاکر مزید کمزور کرنے کی بجانے ان لوگوں کو گلے لگا کر فوج کی طاقت میں
اضافہ کیجئے تاکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسلام کے جھنڈے گاڑے جاسکے- |