وہ ڈھائی جماعتیں

نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی ملک میں نیا سیاسی ماحول تشکیل دینے کی باتیںتیزہوگئیںہیں۔جمہوریت کی پٹڑی کو اکھاڑ پھینکنے کے لیئے بھی پرانے چہرے نئے انداز اور نئے نعروں کے ساتھ اچانک ” سرگرم “ ہوگئے ہیں۔مفادات کی نئی دیگچیاں غیروںکے ایندھن سے چولہوں پر چھڑنے کے لیئے آگ کے قریب ہیں۔ڈر ہے کہ یہ آگ بھڑکے گی اور جمہوریت کے روشن چراغوں کو گل ہونے پر مجبور کردے گی ۔یہ سب کچھ کیوں ہوگا اور کیوں ہوتا رہا ہے اس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ جمہوریت یعنی عوامی نظام کانعرہ لگانے والے اکثر مفاد پرست ہیں۔عوام کو بے وقوف بنانے والے یہ لوگ بنیادی طور پر اپنی قوم ،اپنے ملک اور ملک کے اداروں سے مخلص نہیں ہیں۔یہ لوگ اپنی چالیں صرف اور صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیئے چلتے ہیں۔جس کے نتیجے میں جمہوریت کو کبھی ملک بچانے کے نام پر ، تو کبھی اسلام کے نام پر ختم کیاگیا۔لیکن غیر سیاسی جماعت تحریک منہاج القرآن کی جانب سے آئین کے مطابق اصلاحات کرنے کانیا اور انوکھا مطالبہ کرکے پانچ سالہ جمہوری دور میں کئے جانے والے اقدامات پر ” کالک ملنے“ کی کوشش ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کچھ جمہوریت کے پونے پانچ سالہ دور میں کیا گیا وہ سب بیکار تھا، فضول تھا یا جو کچھ کیا گیا وہ مذاق تھا؟۔

طاہرالقادری بہت سارے لوگوں کے لیئے عزیز ہونگے اور الطاف حسین لاکھوں دلوں کی دھڑکن ۔ لیکن جو اسمبلیوں میں موجود ہیں وہ کون ہیں؟انہیں بھی تو کروڑوں لوگوں نے اپنے ووٹوں کے ذریعے منتخب کیا ہے۔
مولاناصاحب یہ بات سچ ہے کہ آئندہ انتخابات کے لیئے نگراں حکومت کا قیام حکومت اور اپوزیشن میں موجود پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز نے صلاح و مشورہ سے کیا جائے گا۔ لیکن یہ بھی تو حقیقت ہے کہ دونوں جماعتیں عوام کا مینڈیٹ رکھتی ہیں انہیں لوگوں نے اسمبلیوں میں بھیجا ہے ۔وہ ان ہی ایوانوں میں اس طرح کے فیصلے کررہی ہیں ان کے ساتھ دیگر اراکین بھی ہیں وہ بھی ہیں جو اچانک آپ کے ساتھ شامل ہوگئے۔ اگردوجماعتوں کے کردار پر آپ کو اعتراض تھا تو کوئی اور بھی تو راستہ نکالا جاسکتا تھا۔ ایسے راستے کا انتخاب جو ملک اور جمہوریت کے لیئے خطرناک ہوکیوں کیا گیا؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگر دو منتخب جماعتوں کا کوئی عمل قابلِ اعتراض ہے آپ کی جماعت منہاج القرآن جس کے منشور میں موجود ہے کہ یہ غیر سیاسی جماعت ہے اور قومی اسمبلی میں اس کی کوئی نمائندگی بھی نہیں ہے کا یہ عمل کس طرح جائز ہوسکتا ہے؟۔ایسی صورت میں جب انتخابات ہونے والے ہیں آپ ایک ہجوم کو استعمال کرکے کیونکر ملک کی سیاست اور جمہوری نظام میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں؟۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ آپ پانچ سال بعد واپس ملک میں آئے ۔ یہاں پہنچتے ہی پوری حکومت اور جمہوری نظام کو چیلنج کردیا۔لوگوں کے ذہنوں میں سوال آناحق بجانب ہے کہ آپ کا ایجنڈا کیا ہے؟لوگ آپ پر اگر شک کریں کہ آپ ملک دشمنوں کے ایجنڈوں پر عمل پیرا ہیں تو اس میں کوئی حیرت کی بات بھی نہیں ہے؟کیونکہ شکوک شبہات تو آپ نے خود ہی اپنے عمل سے پیدا کیئے ہیں۔

ایم کیوایم حکومت کی اتحادی بھی ہے اور اس نظام کا حصہ بھی ہے جس پر آپ کو اعتراض ہے پھر بھی آپ کے ساتھ ہے تو کیا یہ حیرت اور تعجب کی بات نہیں ہے؟کیا قوم آپ سے یہ سوال نہیں کرنے کا حق نہیں رکھتی کہ آپ اور ایم کیوایم کی سیاست کا مقصد کیا ہے؟جب آپ اور الطاف حسین باالترتیب کینیڈا اور برطانیہ کی شہریت حاصل کرچکے ہیں تو آپ بیک وقت دونوں ممالک کے کس طرح وفادار ہوسکتے ہیں ؟یہ تو خدا کے لیئے بتا دیجئے کہ آپ دونوں کینیڈا اور برطانیہ کو دھوکہ دے رہے ہیں یاپاکستان کو اور اس کے باشندوں کو؟یہ تو ممکن نہیں ہے کہ بیک وقت دونوں ممالک کی وفاداری کی جاسکے؟۔

میری نظر میں اگر یہ دو جماعتیں مل کر یا یہ دو غیر ملکی لیڈر ملکر پاکستان میں انقلاب لانا چاہتے ہیں تو یہ عمل باقی جماعتوں خصوصاََ پیپلز پارٹی کے لئے انتہائی شرم کی بات ہوگا ۔طاہرالقادری اور الطاف حسین کی یہ تحریک ملک کے 17کروڑ عوام کے ووٹوں کی بھی توہین ہے کہ ان دونوں نے ان کے دیئے ہوئے مینڈیٹ کو چیلنج کردیاہے۔یہ ملک کے نظام کاتحفظ کرنے والی قوت اور حکومت کے لیئے بھی فکر کی بات ہے کہ نا صرف غیر ملکی قوتیں بلکہ غیر ملکی صر ف دو شہریوں کے اشارے پر لاکھوں لوگ جمع ہوجاتے ہیں اور وہ تماشا دیکھتی رہ جاتی ہے۔رہی بات مسلم لیگ ق کی جسے کچھ دن پہلے تک آصف زرداری قاتل لیگ کے لقب سے یاد کرتے تھے کے بارے میں کچھ لکھنا فضول سمجھتا ہوں ۔بھلا کوئی ان کے بارے میں بھی کیا تبصرہ کرسکتا ہے جو ہر چمکتی چیز کو سونا سمجھتے ہوں۔

بہرحال سوال یہ ہے کہ کیا آنے والے دنوں میں بھی ایسے ہی منظر قوم کو دیکھنا ہونگے۔؟ کراچی میں متحدہ کا جلسہ تو بڑا تھا جس سے طاہرالقادری نے خطاب کیا لیکن کیا اس جلسے سے بڑا وہ بم دھماکہ نہیں تھا جس کے باعث چار افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے۔ ؟ اس دھماکہ کے ذمہ دار کیا وہ نہیں ہیں جنہوں نے دہشت گردوں کو ایسا کرنے کا موقع دیا؟ یا صرف وہ ہی تن تنہاذمہ دار ہے جسے پولیس یا ایجنسیز کہا جاتا ہے؟بہرحال ملک کے خلاف چالیں چلنے والوں کو یہ جان لینا چاہیئے کہ قوم اب سب کو پہنچاننے لگی ہے بقول شاعر
نہیں معلوم کب تک وہ یہ کھیل کھلیں گے
سمجھتے ہیں کہ معصوم ہیں وہ سمجھیں گے نہیں۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 152722 views I'm Journalist. .. View More