پری کی بد دعا یا کسی جن کا جادو

 پر انے قصے کہا نی میں شہزادہ جب ایک نئے شہر میں داخل ہو تا ہے تو اس کی حیران آنکھیں دیکھتی ہیں کہ سارا شہر اجا ڑ بیا باں ہو چکا ہے چاروں جانب موت کا سنا ٹا ہے زندگی ٹہری ہو ئی ہے جو جس حالت میں ہے اسی میں بت بنا ساکت کھڑا ہے شہزادہ محو حیرت ہے کہ آخر الہیٰ ما جرا کیا ہے سب اتنے خاموش کیوں ہیں بعد میں شہزادے کو معلوم ہو تا ہے کہ کسی پری کی بد عا یا کسی جن نے جادو کے زور سے سا رے شہر کو سا کت کر دیا ہے یہی صورت حال ہمارے شہرکر اچی کی اس وقت ہو ئی جب حضرت امام حسین ؑ کے چہلم والے روز پاکستا ن کے بڑے شہروں اور حسا س علا قوں میں کیٹینر لگا کر آمد ورفت کے راستے بلاک کر دئے گئے ڈبل سواری پر پا بندی اور سی این جی بندش کی تو اب عوام عا دی ہو چکے ہیں انٹر نیٹ اور مو با ئل فون سروسز بندکر دی گئی جوجہا ں تھا اسکی خبر بقول غالب” ہم وہاں ہیں جہا ں سے ہم کو بھی، کچھ ہما ری خبرآتی نہیں ،،پا کستان میں موت کے سا ئے تلے زندگی گزارنے والے عوام کےلئے مو با ئل فون زندگی کا ایک لا زمی جز بن چکا ہے گھر سے نکلنے وا لوں کی خیر وعافیت کا وا حد ذریعہ (کہ اب اورکسی پر بھر وسہ تو رہا نہیں ) بھی بند ہو گیا سب اپنے پیا روں کے لئے پر یشان و فکر مند رہے یا خدایا کیا ما جرا ہوگیا اچا نک کیا افتاد پڑی کہ اس طرح سے اچانک مو بائل سروسز بند کرنے کی ایمر جنسی لگا ئی گئی اس سے قبل بھی موبا ئل سروسزکی بندش سے دہشت گردی کی کامیاب روک تھام کی گئی تھیی سو اسی تیر بہدف کو آزمایا گیا -

کر اچی کے تمام سیا سی فر یق مو جودہ حکو مت کے ا تحادی ہیں پھر بھی کر اچی میں لا قانو نیت دہشت گر دی، بھتہ خوری ، ٹا رگٹ کلنگ اور بم دھماکے زوروں پر ہے۔ بےگنا ہ شہری ما رے جا رہے ہیں ٹا رگٹ کلنگ سے ہلا ک ہو نے وا لوں کی تعداد 2011 ءسے پچھلے سا ل کہیں زیادہ رہی کو ئی ایک قا تل بھی سزا کی سو لی پر نہ پہنچ سکا مقتولوں کے ور ثا ءاپنے پیا روں کا لہوکس کے ہا تھوں پرتلا ش کریں ۔پاکستان میں دہشت گر دی کے واقعات دن بد ن کہیں زیا دہ خو فنا ک کہیں زیا دہ خطر ناک صور تحا ل اختیا رکر تے جارہے ہیں خصوصاً کر اچی جوکبھی روشنیو ں کا شہرکہلا تا تھا ٓجس کی راتیں بھی دن کے اجا لو ں کی ما نند پر رونق اور روشن تھیں آج اند ھیر نگری میں تبد یل ہو چکا ہے ر وزانہ آٹھ دس شہری اس و حشیا نہ دہشتگردی کا شکا رہیں اس کھیل میں اسبا ب چو نکہ غیر وا ضح اورمبہم ہیں اس لیے کو ئی سرا غ نہیں مل سکا ہے اس کے پیچھے کیا عو ا مل کا ر فرما ہیں یا پھر یہ کہا جا سکتا ہے قا نو ن نا فذ کرنے وا لے ادارے اس قتل و غا ر ت گری کے عوا مل سے آگا ہ ہیںمگر زبا ن بند رکھنے پر مجبور ہیں ۔

کر اچی سے ملک کی معا شی ڈور بند ھی ہو ئی ہے پورے ملک میں سب سے زیا دہ ٹیکس ادا کرنے والے اس شہر کر اچی کے با رے میں ایک معروف سما جی کا رکن ا پنے ایک مضمو ن میں کہتے ہیں کہ اس شہرمیں امن و امان کی خراب صو ر تحال کو ئی ایک دوسال کا شا خسانہ نہیں اس میں ہماری ما ضی کی حکو متوں کی غیر سنجیدہ پا لیسیو ں کا بھی بڑا عمل دخل ہے اس کے ساتھ ساتھ مو جودہ حکو مت کے قو می اور سیا سی مفا دات بھی اس کا اہم سبب ہیں جن پر تو جہ دی جانی چا ہیے دنیا کے بڑے شہروں میں انتظامی ڈ ھا نچہ چھو ٹے شہروں کی نسبت بڑ ے مختلف بنا ئے جا تے ہیں تاکہ انھیں باآسانی چلایا جا سکے اپنے شہر کے با رے میں مقامی لوگ زیا دہ بہتر جا نتے ہیں خا ص کر جر ائم پیشہ افراد کے با ر ے میںوہ زیا دہ بہترآگا ہی رکھتے ہیں اس لئے مقامی لو گوں کوشہر کے نظم و نسق میں اہمیت دی جا تی ہے اس کے بر عکس اگر ہم کر اچی جیسے شہر کی با ت کریں جس کی آباد ی ڈیڑھ کڑوڑ سے زیا دہ تجا وزکر چکی ہے پچھلی تین دہا ئیوں سے کر اچی کے اطراف کچی بستیوں کی تعد اد میں کثیر اضا فہ ہوا ہے یہا ں پر صرف با ہر سے آئے ہو ئے بر می ، بنگلہ دیشی، افغا نی اور دیگرقو موں کے با شندوں کی تعداد لا کھوں میں ہے جن کی اکثر یت غیر قا نو نی طو رپر ر ہا ئش پذ یر ہیں پھر ان کی کو ئی مردم شماری یا مستند شہریت و شنا خت کا معلوم نہیں جس کی وجہ سے ان کے پا س روز گا رسے لےکررہا ئش،غذاورسیو ریج تک ہرمسئلہ درپیش ہے کچی بستیوں میں رہنے والے یہ لو گ ایک ہی جگہ اپنے ہم زبا ن گروپ کے ساتھ رہا ئش پذ یر ہو تے ہیں ان میں مو جود جرائم پیشہ لوگ اپنے ہم زبا ن لوگوں میں با آسانی پنا ہ ڈھو نڈ لیتے ہیں۔کراچی کے موجودہ حا لا ت میںعوامی سطح پر لو گوں کے خیالات مختلف ہیں کچھ لو گ اسے لسانی بنیا دوں پرا ورکچھ اسے مذ ہبی شدت پسند ی کی نظروں سے دیکھتے ہیں کیونکہ ایسا بھی ہوا ہے کہ قتل ہو نے والے ایک خا ص مسلک سے تھے تودوسرے دن مخالف مسلک کے افرادکی لا شیں گرائی گئی کچھ کا خیال ہے یہ فسادات اختیارات و زمین پرقبضے کی کو ششوں کا حصہ ہیں جن میں کئی ما فیا ئیں ملوث ہیں و زیر داخلہ رحمن ملک کا مو قف ہے کہ با ہر سے آ ئے طا لبان وارادات کرکے ر خصت ہو جا تے ہیں اب تو صدرصا حب کے کراچی میں مو جود ہو نے کے با وجود کراچی میں بد امنی کا دور دورہ رہتا ہے دہشت گر دوں کے ہا تھوں درجنوں لوگوں کی ہلا کتوں کے با وجود کوئی اس شہرکا پر سان حال نہیں اس شہرکو دہشت گر دی کے عذا ب سے بچا نے کے لیے ضروری ہے کہ شہر کے شراکت دار سر جو ڑکر بھیٹیں اور بطور خاص سیا ست سے قطعی پا ک لو گوں کو بھی اس میں شامل کیا جائے جن میں تاجر برادری ، اسا تذ ہ کرا م ، شعیہ اور سنی علما ءکرام کو بھی مد عوکیا جا ئے ان کی تجا ویز کی روشنی میں ا صلا حا ت کی جا ئیں یہا ں کے رہنے والے یقیناامن قا ئم کر نے میں پرخلوص ہو ں گے ان کے شہرمیں سکون ہو وہ اپنے روزمرہ کے کا م کسی خوف یا دبا وکے بغیرانجا م دے سکیںخواہ اس کے لئے پاک فوج سے مدد لینی پڑ جا ئے اس کے علا وہ اس مسئلہ کا کو ئی حل نظر نہیں آتا کہ آئے دن پورے شہرکو بندکر کے امن کا قیام اپنی نو عیت میں ا نوکھی مثال ہے چہلم کے اداس دن آپ تھو ڑی دیرکوتصورکر یںاگرکو ئی نیا مسا فر ہما ر ے شہرکر اچی میں وارد ہو توکیا وہ اپنی حیران آنکھوں سے موت کے سے چھا ئے سنا ٹے کو کسی پری کی بد عا یا کسی جن کا جادو نہ سمجھے گا۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 161308 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.