جھوٹ پر سیرحاصل بحث.... جھوٹ بولنے کی اجازت کب ہے؟ (حصہ دوم)۔

گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔۔۔۔

جھوٹ بہت ہی زیادہ ناپسندیدہ ہے
امام بخاری رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے بخاری شریف میں ایک طویل حدیث پاک بیان فرمائی ہے مختصرا آپ کے سامنے بیان کرتا ہوں جیساکہ حضرت سَمُرَہ بن جُنْدُب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب آپ نماز پڑھنے سے فارغ ہوتے تو ہماری طرف رخ کر کے بیٹھ جاتے اور فرماتے مَنْ رَأَی مِنْکُمْ اللَّیْلَۃَ رُؤْیَاتم میں سے کس نے آج رات خواب دیکھا ہے؟اگر کسی نے دیکھا ہوتا تو بیان کرتا اور جو اللہ عزوجل کی مَشِیَّت ہوتی آپ اس کی تعبیر بیان فرماتے ۔ایک دن آپ نے ہم سے استفسار کیا ہَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ رُؤْیَا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ؟ہم نے عرض کیا نہیں ۔تو آپ نے فرمایا کہ لَکِنِّی رَأَیْتُ اللَّیْلَۃَ رَجُلَیْنِ أَتَیَانِیمیں نے آج رات دو شخص دیکھے ہیں کہ وہ میرے پاس آئے اورمیرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ارض مقدسہ لے گئے وہاں میں نے دیکھا کہ ایک شخص بیٹھا ہوا ہے اور دوسرا کھڑا ہے اس کے ہاتھ میں لوہے کی کنڈی ہے۔اور وہ کنڈی اس کی باچھ میں ڈالتا ہے یہاں تک کہ گدی تک لے جاتا ہے اور پھر اسی طرح دوسری باچھ میں کرتا ہے جب تک پہلا باچھ جڑ جاتا ہے ۔او ر وہ شخص اسی طرح اپنا عمل دوہراتا رہتا ہے ۔ میں نے کہا کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟انھوں نے کہا یہ شخص کذَّاب ہے ۔جھوٹی باتیں بنایا کرتا تھا ۔وہ جھوٹ لوگوں میں مشہور ہو جاتا ،تو اس کے ساتھ قیامت تک یہی عذاب ہوتا رہے گا۔(صحیح البخاری ،کتاب الجنائز ،الحدیث ١٢٩٧،مختصرا،الشاملہ)

محترم قارئین !اس حدیث پاک سے اندازہ لگائیے کہ جھوٹ کس قدر مُہْلِک بیماری ہے کہ قیامت تک جھوٹے کے ساتھ یہ عذاب ہوتا رہے کہ اس کی باچھوں میں لوہے کی کنڈی ڈال کر اسے عذاب دیا جاتا رہے گا
حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا گیا کہ آپ نے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے کوئی حدیث یاد کی ہے تو آپ نے ارشاد فرمایا میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے یہ حدیث یاد کی ہے کہ چھوڑ دوہر وہ چیز جس میں شک ہواس کی طرف جس میں شک نہ ہو اور یہ کہ بے شک سچ طمانیت ہے اور جھوٹ رَیب یعنی شک ہے ۔
(سنن ترمذی ،الحدیث ٢٤٤٢،الشاملہ)

جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے
ایک شخص حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی بارگا ہ میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا میں مختلف گناہوں میں مبتلا ہوں مگر ان میں سے آپ جسے چاہیں میں چھوڑ دو ں تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تو جھوٹ بولنا چھوڑدے ۔پس جب وہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی بارگاہ سے لوٹا اور زنا کا ارادہ کیا تو اس نے اپنے دل میں کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم مجھ سے پوچھیں گے اور اگر میں نے انکار کیا تو میرا حضور سے کیا ہوا وعدہ ٹوٹ جائے گا اور اگر میں نے سچ بولا تو مجھے حد لگے گی تو اس طرح وہ زنا سے باز رہا۔پھر اس نے چوری کرنے کا ارادہ کیا تو اس کا بھی یہی جواب ملا کہ اگر جھوٹ بولوں گا تو میرا وعدہ ٹوٹ جائے گا اور اگر سچ بولوں گا تومجھے شرعا جو سزا ہو گی وہ ملے گی اسی طرح جب بھی وہ کوئی گناہ کرنے کا ارادہ کرتا تو یہی جواب پاتا حتی کہ اس نے کوئی گناہ نہ کیا تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور یوں عرض گزار ہوا
یا رسول اللہ! صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم آپ نے مجھ پر گناہوں کے تمام راستے بند کر دیئے ہیں اور میں نے تمام گناہ چھوڑ دیئے ہیں (نثر الدر،فی الکذب ،الشاملہ)

اس کے علاوہ چند مقامات ایسے بھی ہیں کہ وہاں پر علماء کرام نے اس کی اجازت دی ہے کہ اگر وہاں پر حقیقۃً مَصْلِحَتْ ہو اور اسی میں فائدہ بھی ہو تو جھوٹ بولنے کی اجازت ہے

٭ جھوٹ بولنے کی اجازت کب ہے ٭
حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے سنا کہ جھوٹ بولنے کی کہیں بھی رخصت نہیںدی مگر تین مقامات ایسے ہیں جہاں جھوٹ بولنا جائز ہے اور میں اسے جھوٹا شمار نہیں کرتا۔

(١)''لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے وہ ایسی بات کرتا جس سے اس کا مقصد لوگوں کے درمیان صلح کرانا ہوتا ہے ۔''
(٢)''دوران جنگ'' کہ جنگ کے بارے میں فرمایا گیا کہ جنگ دھوکے کا نام ہے
(٣)''مردکا اپنی بیوی سے اور بیوی کا اپنے مرد سے اس وجہ سے جھوٹ بولنا کہ ان کے درمیان نفرت ختم ہو جائے ''(ابوداؤد ،الحدیث 4275 ،الشاملہ)

ایک بزرگ عالم دین سے ایک سوال پوچھا گیا کہ جھوٹ بولنے کی جائز صورتیں کون کون سی ہیں؟تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا جھوٹ بولنے کی بعض جائز صورتیں ہیں مثلاً دو مسلمانوں میں اتفاق کروانا ہے ان میں ناراضگی ہے آپس میں تو ان میں جھوٹ بول کر صلح کروا سکتے ہیں ۔اسی طرح اگر سخت فتنہ ہو جہاں سخت فتنے کا اندیشہ ہو ظن غالب ہو کہ اگر میں سچ بولوں گا تو سخت فتنہ ہوگا تو وہاں بھی جھوٹ کی اجازت ہے اسی طرح ظلم سے بچنے کے لئے جھوٹ کی اجازت ہے یعنی کسی کو ظلم سے بچانا ہے" کہ فلاں کہا ں چھپا ہو اہے میں اس کے دانت توڑ دوں گا" اور آپ کو لگے کہ یہ واقعی توڑ پھوڑ ڈالے گا یہ بہت غصے میں ہے اور قوی ہے اور آپ کو پتہ ہے کہ وہ کہاں ہے آپ جھوٹ بول سکتے ہیں اس وقت کہے مجھے نہیں معلوم: تو یہاں کسی کو ظلم سے بچانے کےلئے بھی جھوٹ کی اجازت ہے اس طرح کے چند مواقع جھوٹ بولنے کے جائز ہوتے ہیں۔

محترم قارئین! یہ چندمواقع ہیںجن میں جھوٹ بولنے کی اجازت علماء کرام نے دی ہے اس میں یہ ضروری ہے کہ ان میں کوئی مصلحت پوشیدہ ہو اس کے علاوہ بطور ہنسی مذاق جھوٹ بولنا جائز نہیں ہے اور ایسے شخص کے لئے حدیث پاک میں ہلاکت کی وعید بیان کی گئی ہے چنانچہ
ہنسانے کے لئے جھوٹ بولنا جائز نہیں

حضرت بَہْز بن حَکِیْم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایاوَیْلٌ لِلَّذِیْ یُحَدِّثُ فَیَکْذِبُ لِیَضْحَکَ بِہِ الْقَوْمَ وَیْلٌ لَہ،یعنی اس شخص کے لئے ہلاکت ہے کہ جو بات کرتا ہے تو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹی باتیں کرتا ہے اس کے لئے ہلاکت ہے
(مسند احمد بن حنبل،الحدیث،١٩١٧٠،الشاملہ)

٭ جھوٹ بولنے کے نقصانات.٭
(١)رزق میں تنگی:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ بِِِِرُّ الْوَالِدَیْنِِ یَزِیْدُ فِی الْعُمْرِ یعنی والدین سے حسن سلوک کرنا عمر میں اضافے کا سبب بنتا ہے اور اَلْکِذْبُ یَنْقُصُ الرِّزْقَ یعنی جھوٹ رزق گھٹا دیتا ہے اور دعا تقدیر بدل دیتی ہے ۔(کنز العمال ،الحدیث ٤٥٤٧٥،الشاملہ)

(٢)فرشتہ دور ہو جاتا ہے:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس سے رحمت کا فرشتہ ایک میل تک دور ہو جاتا ہے
سنن ترمذی ،الحدیث ،١٨٩٥،الشاملہ)
جاری ہے۔۔۔۔۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلاجارہا ہے اپنے لطف و کرم سے مجھے
بس ایک بارکہا تھا میں نے یا اللہا مجھ پر رحم فرما مصطفی کے واسطے
عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371267 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.