ہر چیز کو دیکھنے کے کئی پہلو
ہوتے ہیں اور اس پر ہر انسان کا اپنا اپنا نظریہ ہوتا ہے اور اس پر جمہوریت
کے اصول کے مطابق ہر شخص کو آزادی رائے ہے کہ اپنے نظریات کا اظہار کرے اور
بیشک اظہار کرنا بھی چاہیے ، اور اہل دانش لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ نظریہ
اُس شخص کا عکاس ہوتا ہے ۔
ایک ہے مثبت سوچ اور ایک ہوتی ہے منفی سوچ، مثبت سوچ انسان کے اچھے کردار
اور بہترین شخصیت کا عکس دیتی ہے جبکہ منفی سوچ اس کے برعکس ہوتی ہے
مسلمان ہونے کے ناطے ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ گمان اور سوچ مثبت رکھنی چاہے
کیوں کہ جیسا گمان اور سوچ رکھی جائے اللہ پاک ویسا ہی کردیتے ہیں مگر میرے
خیال میں میں سمجھانے کی ناکام کوشش کر رہا ہوں کیوں کہ یہاں لوگ ہر معاملے
میں کہتے تو ہیں کہ یار مثبت سوچا کرو مثبت بھی سوچ لیا کرو، لیکن خود بابا
فضیت بنے نظر آتے ہیں یا شائد میں ان لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں
جو اس چیز کو باتوں کی حد تک تو رکھتے ہیں لیکن عملی طور پے نہیں ۔۔۔۔لیکن
۔۔۔۔۔۔۔۔میں پھر بھی کوشش ضرور کرنا چاہوں گا۔۔۔۔۔۔
ہر طرف ہرشخص چاہے امیر ہے یا غریب پڑھا لکھا ہے یا نہیں اس چیز سے قطعاََ
انکار نہیں کر سکتا کہ پاکستان کی مظلوم عوام کو لوٹا جا رہا ہے، بے
روزگاری، مہنگائی اور کیا کیا گنتی کروں کوئی قابا سیدھا ہے ہی نہیں ہر طرف
سے انتہا کر دی گئی ہے ہر کوئی چاہتا ہے کہ پاکستان کے موجودہ فرسودہ ،
لوٹیروں ، جائیگیرداروں، جمہوریت کے لبادہ میں بھیڑیوں اور جمہوری ڈکٹیٹروں
کے نظام سے اللہ پاک چھٹکارہ عطا فرمائے(آمین)
لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ کچھ جمہوریت زدہ لوگ چاہتے تو ہیں کہ پاکستان میں
اس موجودہ ڈکٹیٹڈ جمہوری نظام میں تبدیلی آئے مگر ان کے جمہوریت پسند دماغ
(اچھی بات ہے جمہوریت ہی ہونی چاہیے ) کہتے ہیں کہ اچھی جمہوریت کیلیے
جمہوریت جمہوریت اور جمہوریت۔۔۔۔ ہونی چاہیے کوئی شک نہیں اس بات میں کہ
بہترین جمہوریت کیلیے اور جمہوریت ہونی چاہیے۔ آپ یہ تو مانتے ہیں کہ
موجودہ سسٹم کرپٹ ہے موجودہ حکومت کرپٹ ہے جب یہ سب کچھ ہے تو سمجھ یہ نہیں
آتا کہ جب ےہ حکومت جائے گی اور عبوری حکومت اپنی مرضی سے اپنی مرضی کے
بندوں کے حوالے کر جائے گی تا کہ نئے آنے والے الیکشن میں خوب دھاندلی کر
سکیں اور پوچھنے والا کوئی نہ ہواور دوبارہ حکومت پر براجمان ہوسکیں تو کیا
یہ جمہوریت کہلائے گی ؟
آپ کیا سمجھتے ہیں جس چھاننی میں چھاننے کی صلاحیت نہ ہو تو بار بار اس سے
گندم چھانیں تو کیا وہ گندم صاف ہو جائے گی ؟؟؟؟؟؟
الیکٹرونکس ٹیکنالوجسٹ ہونے کے ناطے مجھے تو یہ بھی معلوم ہے کہ اگر کسی
الیکٹرونک سسٹم میں کوئی ماڈیول Module) ( اگر کرپٹ ہو جائے تو ہم اس کی
آنے والی آوٹ پٹ کو Compensate نہیں کرسکتے اور اس Module کو تبدیل کر دیتے
ہیں تا کہ آوٹ پٹ بہترین آئے ۔۔۔۔۔۔
لیکن یہ چیز میری سوچ سے بالا تر ہے کہ میں کہوں کہ یہ سسٹم خراب ہے جو
مجھے خراب آؤٹ پٹ دے رہا ہے اور پھر بھی میں آنکھیں بند رکھوں اور کہوں
نہیں مجھے جمہوریت رکھنی ہے اس لیے میں اس سسٹم کو تبدیل نہیں کروں گا ۔
داد دینی چاہیے اس سوچ کو جو مظلومیت میں رہنے کا درس دیتی ہے ۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب آپ نے غلط کیا آ پ پاکستان آئے
کیا لینے آئے ہیں یہاں ۔۔؟؟؟؟؟
پاکستان سے آپ کا کیا لینا دینا ؟؟
آپ تو کینڈین نیشنیلٹی رکھتے ہیں آ پ کوکون سا درد ہے کہ پاکستان میں کون
سی کرپٹ حکومت آتی ہے آپ جائیں واپس ہم تو اپنی جمہوریت کو ختم نہیں کرنا
چاہتے۔
آپ کا مطالبہ ٹھیک نہیں ہے کہ نگران حکومت Impartial ہو اگر وہ Impartial
ہو گی تو ہماری جمہوریت دوبارہ کیسے آئے گی جس میں ہمیں مفت تعلیم ، مفت
علاج ،رشوت کے بغیر بہترین روزگار، تیل ،بجلی،گیس اور سستی ہر چیز مل رہی
ہے۔
ڈاکٹر صاحب ہم آپ کا ساتھ نہیں دے سکتے ۔۔۔ کیوں کہ آپ چاہتے ہیں کہ نگران
حکومت میں پاکستان کی عام عوام کے پڑھے لکھے لوگ ڈاکٹرز، وکیل، لیکچررز ،
تاجر، کسان حتٰی کہ زندگی کے کسی شعبہ سے ہوں مگر موجودہ حکومت کے لوگ نہ
ہوں تو ڈاکٹر صاحب اگریہ ہوئے تو ہماری جمہوری پارٹیاں کیسے آگے آ سکیں گی
آپ والی عبوری حکومت تو دھاندلی نہیں کرنے دے گی۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب بہت معذرت سے ہمیں تو اپنی اس جمہوریت سے پیار ہے۔۔۔۔۔۔
حضرت ابراہیم ؑ کو جب آگ میں ڈالا گیا تو اک چڑیا اپنی چونچ میں پانی لاتی
اور آگ پر ڈالتی جا رہی تھی تو کسی نے اس چڑیا سے پوچھا کہ تو پاغل تو نہیں
تمھاری اتنی سی چونچ کے پانی سے یہ آگ کا اتنا بڑا آلاﺅ نہیں بوجھے گا کیوں
ایسا کر رہی ہے، تو چڑیا نے بہت پیارا جواب دیا کہ مجھے معلوم ہے کہ آگ
نہیں بوجھے گی مگر روزے قیامت جب رب کی ذات سوال کرے گی کہ تم نے کیا کیا
تھا تو کہ سکوں گی کہ مولا اپنی بسات کے مطابق کوشش کی تھی اس لیے میں تو
اپنا حصہ ڈال رہی ہوں ۔۔۔
اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سرِعام رکھ دیا |