آج طے شدہ شیڈول کے مطابق مجھے
اپنی فیملی کے ساتھ چہل قدمی کے لئے جانا تھا میں نے آفس سے نکلتےوقت گھر
پر فون کیا کہ آپ لوگ تیار رہیں چہل قدمی کے لئے جانا ہے لیکن!!!!
فون کے دوسی طرف آواز آئی کہ آج کا پروگرام موخر کر دیا جائے، میں نے وجہ
دریافت کی تو جواب میں جو وجہ بتائی گئی وہ سن کے میرے چاروں طبق روشن ہو
گئے جواب یہ تھا کہ
آج الطاف حسین صاحب ڈرون حملہ کرنے والے ہیں لحاظہ پہلے ڈرون حملہ دیکھیں
گے پھر جائیں گے۔
اف اللہ کی پناہ
خواتین کے بارے میں تو مشہور ہے کہ پہلے اسٹار پلس کے ڈرامے اور بھر شاپنگ
یا کوئی اور کام یعنی
کیوں کے ساس بھی کبھی بہو تھی کے بجائے
الطاف بھائی کا سیاسی ڈرون حملہ
پھر کیا تھا بیگم کا حکم تھا ہم بھی بیٹھ گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیاسی ڈرون حملہ شام پانچ بجے شروع ہونے والا ڈرون حملہ سوا چھہ بچے شروع
کیا گیا اور اس کے بعد جو طوفان بد تمیزی شروع ہوا ہم ہر لمحہ تلملا تے رہے،
الطاف بھائی کا یہ حملہ نیٹو کے حملے سے کم نہ تھا نیٹو حملے میں معصوم
لوگوں کی جانیں جاتی ہیں اور الطاف صاحب کے اس حملے میں جیتے جاگتے لوگ بھی
مر نہ پائے اور کراچی میں سیاست کرنے والے چیمپئین کاپی پینسل لئے ہاں میں
ہاں ملاتے رہے۔
الطاف بھائی کا یہ خطاب کسی ڈرامے سے کم نہ تھا لال قلعہ گراونڈ میں سب
جیسے درباری بیڈھے ہوں اور بادشاہ سلامت کی ہر غلط بات کی ہاں میں ہاں ملا
رہے ہوں۔ یہ ہیں سیاسی وڈیرے ان کے سامنے کوئی ناں نہیں کرسکتا مجھے ہنسی
اس وقت آئی جب الطاف صاحب نے کہا کہ کیا میں کراچی آجاوں تو ان کا پڑھایا
ہوا سبق فاروق صاحب نے بڑی معصومیت سے کہا کہ
بھائی۔۔۔۔ نہیں آپ پاکستان نہیں آئیے گا آپ کی جان کو خطرہ ہے۔ اور پھر کیا
تھا بھائی چپ۔ کوئی الطاف صاحب سے پوچھے کہ آپ کی دس سالہ حکومت میں کتنے
ایسے ایم کیو ایم کے کارکن ہیں جو کراچی کی سڑکوں پر شہید کر دئے گئے ان سب
کو آپ نے اپنے لندن سیکٹیریٹ میں کیوں نہ پناہ دی کیا ان کی جان اتنی سستی
تھی کہ ان کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا میں آپ سے کیا سوال
کروں کہ آنے والے دنوں میں نہ جانے کتنے لوگ ہیں جو کراچی کی سڑکوں پر شہید
کیئے جائیں گے کیا ان کی جان اتنی سستی ہے؟؟ فاروق ستار اور ڈاکٹر عشرت
لعباد تو اپنی بلٹ پروف گاڑیوں میں محفوظ رہیں اور سخت سیکورٹی میں رہیں ہم
عوام اسی طرح پستے رہیں؟؟؟
آپ کی یہ دوغلی پالیسی آخر کب تک چلتی رہے گی؟؟
یہ ڈرامہ سیریل کب تک رہے گی آخر کب تک؟؟؟؟؟ |