باراک حسین اوبامہ کو صدارتی
انتخابات جیتے ہوۓ دو ہفتے گزر چکے ہیں - اور اس مضمون کو شروع کئے ہوۓ بھی
اتنے ہی روز ہورہے ہیں اوباما کا جشن فتح دیکھ کر اگلے روز ہی شروع کر دیا
لیکن کچھ عجیب سی صورتحال ہے کہ یہ مضمون پورا نہیں ہو پا رہا ہے - شائد
اسکی وجہ میری گونا گوں مصروفیات ہیں؟ -- دنیا کا تناظر اتنی تیزی سے بدل
رہاہے کہ اس طرح -کے مضامین کی اکثر اہمئیت باقی نہیں رہ جاتی یہ توایک ہی
نشست میں لکھنے والے مضامین ہین لیکن بہر حال-
ایک کوشش اور سہی-
اوبامہ کی جیت کی خوشی میں
امریکہ میں ہم ہوجمالو تو نہیں گاسکتے تھے- پاکستان میں کیاخوبصورت سروں
میں ہو جمالو گایا جاتا ہےاوبامہ آگیا میدان میں ہوجمالو، کراچی میں شیدی
مکرانیوں نے اوبامہ کی جیت کی خوب خوشیاں منائیں اور اپنا زبردست لاوا ناچ
پیش کیا انہوں نے اوبامہ سے اپنے رنگ اور نسل کی یک جہتی دکھائی -یہ رنگ و
نسل بھی کیا کرشماتی شے ہے انسان کو کہاں کہاں سے جوڑ دیتا ہے ، آخری دنوں
میں آخر کار مجھے بھی جوش آہی گیا اوبامہ کو ووٹ دینے کیلئے سبھوں کو خوب
خوب اکسایا اور یہ سب کیسے ممکن ہوا یہ الگ ایک کہانی ہے -اوبامہ کے بہتے
آنسو دیکھ کر دل ایسا پسیجا آخر کو وہ بھی انسان ہے اور یہ ہرگز مگر مچھ کے
نہیں بلکہ اوبامہ کے اپنے آنسو تھے؟ الیکشن جیتنا اور وہ بھی امریکہ کا۔ جب
کہ ہر تجزیہ نگار یہ شور مچا رہا ہے کہ یہ کانٹے کا مقابلہ ہے اوبامہ جیتے
اور خوب جیتے ،اب تو یوں لگتا ہے جیسے امریکہ میںالیکشن کبھی ہوئے ہی نہ
تھے یا اتنی گہما گہمی کبھی تھی ہی نہیں کھربوں، اربوں ڈالر رل ملگئے مٹ
رومنی نے کیا بہترین انداز میں اپنی شکست تسلیم کی اور کیا باوقار تجزیہ
کیا - بڑے ملکوں کے بڑے بڑے لوگوں کی یہ عالی ظرفی کی مثالیں ہمیں اپنی طرف
متوجہ کرتی ہیں اور ہمیں کچھ اچھا سیکھنے پر مجبور
کرتی ہیں- ہار جیت کا فیصلہ ہوا تو نہ کوئی گلہ نہ شکوہ نہ ہی کوئی خدشہ،
شک و شبہ کہ انتخابات میں یقینا دھاندلی ہوئی ہے اور ووٹونکی گنتی میں ضرور
کوئی گڑ بڑ ہوئی ہے اتنے بڑے ملک میں اتنے بڑے الیکشن میں نہ کوئی گولی چلی
، نہ لاٹھی چارج ہوا ، نہ آنسو گیس بھینکی گیئ ایک پٹاخہ تک نہیں
پھوٹا-اگرچہ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ اس ملک میں اس قسم کے واقعات نہیں ہوتے
--یہاں تو آنا فانا ایک سر پھرا آکر اسکولوں میں ، کالج ، یونیورسٹی میں،
تھیٹرمیں، مال اور شاپنگ سنٹر میں، دس پندرہ کی جان لےکر اپنی بھی لے لیتا
ہے- اور پھر سر پٹختے رہو کہ کیوں ہوا اور کیسے ہوا، لیکن اتنے پرسکون اور
پر امن الیکشن کا ہونا واقعی ایک مہذب ملک اور اسکے عوام کی نمائندگی کرتا
ہے- اوبامہ کا اگلے چار سال کیلئے وائٹ ہاؤس میں آنا اور سی آئی اے کے
ڈائریکٹر جنرل پیٹریاس کے ناجائز تعلقات کا سکینڈل ایک ساتھ ہی منظر عام پر
آیا - اب نہ تو یہ القاعدہ کی کار گزاری تھی نہ ایران، عراق، یمن، پاکستان
اور افغانستان کا اسمیں کوئی دخل تھا اور نہ ہی دائیں بازو کی کوئی سازش
تھی--
، جنرل صاحب نے پوری پوری ذمہ داری قبول کی ہے اور مستعفی ہوگئے ہیں لیکن
تحقیقات اور میڈیا، انکو تو بارہ مصالحے کی چاٹ ہاتھ لگی ہے کیا چسکے لے لے
کر خبروں پر تجزئے ہو رہے ہوتے ہیں خواتین کو ہر ہر زاوئے سے دکھایا جاتاہے
اس بری طرح کنگالا گیا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا- اور یہ
ساری جاسوسی خود امریکی ایف بی آئی نے کی ہے اب تو ایک نہیں دو عورتوں کے
قصے منظر عام پر آرہے ہیں-جنرل ڈیوڈ ُپیٹریاس کے بخئے اس بری طرح سے ادھڑ
گئے ہیں کہ حیا اور شرم نام کی کوئی چیز باقی نہ رہی لیکن وہ بھی پرانے
فوجی ہیں بہت سے محاذوں پر چو مکھی لڑ چکے ہیں اب اس محاذ پر بظاہر تو بری
طرح پٹ چکے ہیں لیکن جنگ اور عشق میں سب کچھ جائز ہے-
ابھی یہ سکینڈل گرج چمک رہا ہے کہ اسرائیل نے غازہ پر دھاوا بول دیا ہے سو
سے زیادہ بے گناہوں کی جانیں جاچکی ہیں-
کتنے ہی معصوم بی گناہ بچے بوڑھے ، جوان ، عورتیں اس ظلم و بربرئیت کا شکار
ہو چکے ہیں مغربی ممالک اور خاصکر امریکہ کا یہ بگڑا ہو ناجائز پوت جب تک
مسلمانوں کے خون ناحق سے کھیل نہیں لیتا اسے سکون نہیں ہوتا پرسوں لاس
اینجلس میں ایک ٹیکسی ہپر سفر کرتے ہوئے عربی لہجے کے ڈرائیور سے بتایا کہ
وہ فلسظینی ہے-اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی مسمانوں کے قتل عام نے اوبامہ کے
دوبارہ آنے کی خوشی کو ملیا میٹ کر دیا ہے-پیشے کے لحاظ سے انجینئر یہ شخص
مختلف ملازمتوں کے انتظار میں اپنے گزر بسر کے لئے ٹیکسی چلا رہا تھا وہ تو
اپنے پورے اہلخانہ سمیت ایک محفوظ ملک میں ہے لیکن یہ ملک اور اسکے نو
منتخب صدر اسکے مادر وطن کو کوئی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں باراک
اوبامہ کو امریکہ میں رہائش پذیر 80٪ مسلمانوں نے وؤٹ دئے نہ جانے کیوں وہ
اسکو اپنا ہمدرد ، ہم شکل یا ہم نسب سمجھتے تھے اور ایک کم درجے کی برائی،
لیکن ا سنے اس تمام قتل و غارتگری کا مورد الزام حماس کو ٹھیرایا - کہ اسکے
علاقے سے محفوظ اسرائیل پر راکٹ داغے گئے اور یہ تمام شرارت اسی کی شروع
کردہ ہے- اب تو حالات کچھ اس نہج پر آگئے کہ شام کے حالات پر مسلمان ایک
عجیب مخمصے کا شکار ہوچکے ہیں -جہاں ہزاروں جانیں تلف ہو چکی ہیں اور
بشارالاسد کو زیر کرنا نا ممکن نظر آرہا ہے- اوبامہ نے آنے کے فورا بعد
امیر امریکیوں کے لئے ٹیکس بڑھانے کا اعلان کیا- کل یہاں پر امریکہ کا
مشہور تہوار تھینکس گیونگ یوم تشکر منایا جارہاہے یہ یہان کا سب سے زیادہ
سفر کرنے والا تہوار ہے کیونکہ اس میں چار روزہ چھٹی ہوتی ہے اسوقت تمام
ائر پورٹ اور شاہراہیں مسافروں سے بھری ہوئی ہیں - بازاروں میں ٹرکی کی
زبردست فروخت جاری ہے- اسکو پشتو میں تیتر کہا جاتا ہے لیکن اردو میں تیتر
ایک چھوٹا سا پرندہ ہوتا ہے ذرا اردو داں قارئین اسکا صحیح نام بتا دیں تو
بڑی نوازش ہوگی--بعد میں اس پر گفتگو ہوگی انشاءاللہ-- آپ سبکو بہی یہ یوم
تشکر مبارک ہو اسلئے بھی کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ بندی ہوگئی ہے اسوقت
آیل اے کے ڈاؤن ٹاؤن میں غرباء اور بے گھروں کو ٹرکی اور مختلف کھانے فراہم
کئے جارہے ہیں مائیکل ڈگلس اور اسکی بیوی اس رفاعی کام میں پیش پیش ہیں-یہ
بھی خوب ہے کہ مسلمان اپنے گھروں میں حلال ٹرکی پکا لیتے ہیں جیسا دیس وہی
طور طریقے جبکہ اوباما نے ایک خوبصورت سفید ٹرکی کی جان بخشی کردی ہے
اوباما ، میشل اور اسکی بیٹیوں نے ٹرکی کو ہاتھ پھیر کر پیار کیا - اسکو
جنگل میں آزاد کر دیا جائے گا----
یار زندہ صحبت باقی باقی آیندہ انشاءاللہ |