طاہری ایجنڈا ۔۔۔جنگ سے یا امن سے

پاکستانی میڈیا میں بڑے سے لیکر چھوٹے اخبار تک کسی نے یہ نہیں کہا کہ کنٹرول لائن پرفائرنگ میں پہل پاک افواج کیجانب سے کی گئی ۔جبکہ بھارت کیجانب سے دو بڑے اخبارات نے بھارتی فوج کیجانب سے پہل اور جارحیت کی خبر شائع کی ہے۔روزنامہ دی ہندو کے مطابق" گذشتہ ستمبر میں ایک سترسالہ خاتون نے بے روک ٹوک سرحد پار کرلی تھی جس کے بعد بھارتی فوجی کمانڈروں نے علاقے میں نئی نگراں چوکیاں قائم کرنے کا حکم دےدیا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان دس سال پرانے جنگ بندی کے تحت وہاں کسی طرح کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے۔پاکستان نے اس بات پر کئی طرح سے ناخوشی ظاہر کی"۔بھارتی اخبار ڈیلی نیوز اینڈ اینالیسزکے مطابق" چھ جنوری کو ایک بھارتی کمانڈر نے جو اپنے غصیلے رویہ کےلئے جانے جاتے ہیں، جوابی فائرنگ کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میںایک پاکستانی فوجی ہلاک ہوگیا۔"یہ اشتعال انگیزی پاکستان فوج کیجانب سے گرین بک2012-13 میں اپنی آپریشنل ترجیحات میں تبدیلی اور داخلی سلامتی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دینے کے بعد کی گئی۔ملکی تاریخ میںپہلی بار سیاسی جماعتوں کیجانب سے سیاسی طور اقتدارکی منتقلی کا نیا باب لکھا جانا تھا تو اچانک طاہر القادری آئین کی تبدیلی کےلئے غیر آئینی طرےقے پر "انوکھاانقلاب"لانے کےلئے پاکستانی عوام پر تجربے کرنے کےلئے وارد ہوئے تو تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ششدر رہ گئیں کہ اس وقت جب بم دہماکے،دہشت گردی،کرپشن ،سیاسی بے یقینی ،خودکش حملے ، ٹارگٹ کلنگ ،فرقہ وارانہ اور لسانی بنیادوں پر قتل ،سیاسی رہنماﺅں کو نشانہ بنانا ، بد ترین مہنگائی ، لوڈ شیڈنگ ،توانائی بحران ، افراط زر ، دہشت گردوں کیجانب سے پاکستانی فوجیوں کا اغوا اور سر قلم کرنے کے سفاکانہ واقعات ، سندھ ، خیبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان میں حکومتی رٹ کی ناکامی جیسی بدترین صورت حال سے دوچار ہے۔ایسے وقت میں انتخابی اصلاحات کا نعرہ لیکر آنے والے طاہر القادری نے پاکستانی سیاست میں ایسا بھونچال پیدا کردیا کہ اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتیں تک طاہری ایجنڈے کےخلاف یکجا ہوگئیں۔تحریک انصاف، مسلم لیگ (ق)، اور ایم کیو ایم نے اخلاقی حمایت کا اعلان کیا ۔بلکہ ایم کیو ایم تو باقاعدہ لانگ مارچ میں بھی شامل ہونے کےلئے حتمی طور پر میدان میں اُتر آئی تھی ، لیکن عین وقت پر کوئٹہ،سوات اور کراچی میں ہونے والی بدترین دہشت گردی کو "جواز "بنا کر لانگ مارچ میں شرکت سے معذرت کرکے طاہری ایجنڈے کو زبردست جھٹکا دیا ۔ملکی اور غیر ملکی میڈیا سمیت ایک ایک ذی حس بخوبی سمجھ رہا ہے کہ جب حکومت ختم ہونے میں صرف دو ماہ رہ گئے ہیں ،طاہر القادری انتہائی رسک کی سرگرمی کےلئے مایوس کن حدتک کیوں سرگرم ہیں ؟۔طاہری ایجنڈے کی ابھی صرف ایک شق سامنے آئی ہے کہ الیکشن کمیشن ختم کرکے نیا الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے ۔ ان کے نزدیک کمیشن کے چار اراکین جانبدار اور ایک غیر جانبدار ہے۔دوسری جانب مذاکرات کے دوسرے دور میں عدالتی اسیکنڈل کے روح رواں ملک ریاض کے ڈپٹی وزیر اعظم پاکستان چوہدری پرویز الہی اور سابقہ وزیراعظم چوہدری شجاعت کےساتھ آنے پر اتنے چراغ پا ہوئے کہ تمام برداشت و تحمل کے بند ٹوٹ گئے اور جب تک انھیں میڈیا کی موجودگی میں گھر سے باہر نکال نہیں دیا اس وقت تک مذاکراتی ٹیم سے" بات "کرنے کےلئے تیار نہیں ہوئے۔یہ نہاےت خطر ناک صورتحال ہے کہ جس جماعت کی سیاسی نمائندگی تک پاکستان میں نہیں ، وہ نظام تبدیل کرنے کےلئے عوام میں ہیجان پیدا کر رہی ہے اور قوم بم دہماکوں سے اتنی پریشان ہوچکی ہے کہ مظاہرین ِکوئٹہ نے شہر کو فوج کے حوالے نہ کرنے تک 10جنوری میں جاں بحق ہونے والے 86افراد کی تدفین کرنے سے انکار کردیا ۔قوم حیران ہے کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے ؟۔سیاست دان کسی کھیل کاحصہ بن چکے ہیں یا کسی کھیل میں حصہ نہ بننے کی وجہ سے طاہری ایجنڈا پوری قوت کےساتھ حملہ آور ہوا ہے۔مشرقی سرحدیں غیرمحفوظ ، بھارتی جارحیت اپنے مذموم عزائم کےساتھ 71ءکا کھیل ایک بار پھر کھیلنے کےلئے تیار ہے۔ شمالی مغربی سرحدیں بھی غیر محفوظ ،غیر ملکی عناصر ملکی غداروں کےساتھ ملکر پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرچکے ہیں۔بلوچستان علیحدگی کے دہانے پر کھڑا ہے ، سندھ میں لسانی تقسیم کا ایشو کسی کروٹ بیٹھنے کو تیار نہیں ہے۔کوئی یہ سمجھ نہیں پا رہا کہ جو حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے کی استطاعت و ہمت نہیں رکھتی وہ بیک وقت قومی و صوبائی الیکشن اس خطرناک دہشت گردی کے ماحول میں کیونکر کرانے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔پانچ سال کی مدت پوری ہونے کا جشن ، لاتعداد ناکامیوں پر یا اقتدار پر عوام کی مرضی و منشا ءکے بغیر جعلی ووٹ لسٹوں کی بنیاد پر مسلط رہنے پر منایا جائےگا۔طاہری ایجنڈا کیسے لانا چاہتا ہے یہ تو ان کو ہی معلوم ہے کیونکہ تادم تحریر ان کے سینے میں سر بستہ راز عوام کے سامنے نہیں آسکا ہے ۔ لیکن جس طرح ڈپٹی وزیراعظم کے سامنے طاہر القادری گرج رہے تھے وہ اس بات کی غمازی کر رہا تھا کہ انھیںبھرپور قوت کا مکمل آشیر باد حاصل ہے ۔ جبکہ پاکستان کی تمام بے بس سیاسی و مذہبی قوتیں صرف بیان کی حد تک قوت صرف کر رہے ہیں۔خیبرپختونخواکی حکومت نے صوبے کی بدترین صورتحال کے سبب وفاق کو صوبائی پولیس فورس دینے سے معذرت ہی نہیں بلکہ گلگت اور اسلام آباد میں تعینات فرنٹیئر کانسٹبلری کی واپسی کا مطالبہ بھی کردیا۔پنجاب تو ویسے ہی طاہری ایجنڈے پر آگ بگولہ ہو رہا ہے۔ فوج کیجانب سے طاہر القادری سے لاتعلقی کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔صرف رہ جاتی ہے ۔ عدلیہ،جس نے مختلف درخواستوں پر طاہر ی مارچ روکنے کی تمام درخواستیں رد کردیں ہیں۔عدلیہ ،جس نے سندھ حکومت کو کراچی بد امنی کیس میں ناکامی کا ذمے دار قرار دیا ہے ۔عدلیہ،جس نے بلوچستان میں حکومت کو حق حکمرانی کا نااہل قرار دیا ہے۔ عدلیہ ،جس نے تمام مقدمات میں وفاق اور صوبائی حکومتوںکو عوام کی تحفظ میں ناکامی کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔عدلیہ تنازعہ کا بڑا کردار ، ملک ریاض جیسے دیکھ کر طاہر القادری چراغ پا ہو کر غصے سے اپنے حواس کھو بیٹھے ۔ پنجاب ہائی کورٹ کافیصلہ جس نے تین صوبوں میں کالا باغ ڈیم بننے کے حکم کو پاکستان توڑنے کے مترادف قرار دیا ۔صرف عدلیہ ہی ایک ایسا کردار رہ گیا ہے جس پر سب خاموش ہیں۔ عدلیہ کے سامنے حکومت بھی جھکی اوراسٹیبلشمنٹ بھی ، وزیراعظم بھی گھر گیا تو بڑے بڑے نام والے بھی سرجھکا کر معافی کے خواستگار ہوئے۔بڑی بڑی سیاسی جماعتیں صوبوں تک ، صوبائی جماعتیں شہروں تک محدود ہوچکی ہیں۔قومی یکجہتی ختم ،مشرقی، شمالی ، مغربی کوئی سرحد محفوظ نہیں، انارکی، انتشار، لسانیت، فرقہ واریت ، دہشت گردی،معاشی بدحالی اور بدامنی صوبائیت عروج پر اور دو "غیر سیاسی قوتوں" کواسٹیک ہولڈربنانے کا مطالبہ ہی اصل میں طاہری ایجنڈا ہے۔ جس سے سیاسی جماعتیں خائف ہیں۔اس ایجنڈے کی تکمیل کےلئے کون سی قوت سرگرم ہے اس کا تعین بھی مشکل نہیں ہے ۔مرضی سے مانویا زبردستی سے ، امن سے یا جنگ سے ، ۔پاکستان میں چار اطراف ایسا ماحول ترتیب دیا جا چکا ہے کہ چاروناچار پاکستان کی بقا و سلامتی کےلئے تلخ فیصلے بھی تسلیم کرنا ہونگے اور اگر تسلیم نہ کئے گئے تو کرا دئے جائیں گے۔
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 265375 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.