قوم کے جذبات سے کھیل کر انقلاب کا رخ تبدیل کرنیکی سازشوں سے ہوشیار

قوم تبدیلی چاہتی ہے لیکن اس تبدیلی کے اصل نکات جس سے پوری قوم متفق ہے او ر اس کا منتقی انجام اپنی آنکھوں سے ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔

چندبنیادی اور اہم نکات کے بغیرایک پرامن معاشرے کی تشکیل محض خواب ہوگی۔ انقلابات کے شوشے اور تبدیلیوں کے نعرے لگانے کا ایک مقصد کرپٹ لوگوں کو محفوظ رستہ فراہم کرنا اور اپنے لئے اقتدار کا رقتہ ہموار کرنا ایسے لوگوں سے اس ملک کے عوام کو مکمل محفوظ بنانے کے اقدامات کئے جائیں، یہ بات تاریخ سے ثابت ہے۔

پہلی بات جو اگر انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ہے تو موجودہ حکومت کو فوری استعفی دے کر ایک غیر سیاسی غزائم کے حامل فرد کو نگران حکومت بنانے کی زمہ داری دی جائے جو کسی مصالحت سے مبرا رہ کر غیرجانبدا ر الیکشن کا وقت پر انعقاد کرے جسے عوام اور اداروں کی مکمل مدد اورمعاونت حاصل ہو۔ الیکشن کمیشن بااختیار ہو کر کاغذات کی مکمل چھان بین کر کے ان کی اہلیئت کا صحیح تعین کرے ۔

دیگرمعاملات بھی اہم ہیں جس کا تدارک کئے بغیر ایک بہتر سوسائٹی کا تصور ممکن نہیں۔

۱) کرپٹ لوگوں کو جوکسی بھی کوئی حیثیت اورحالات میں ہوں قانون کے کٹہرے میں لا کر سزا دی جائے اور ان سے قومی خزانے اور معصوم عوام سے لوٹی ہوئی دولت واپس لی جائے۔

۲) حیرت انگیز طور پر دولت مندوں سے انکی دولت کا حساب لیا جائے انکی دولت عمارات اور انکم ٹیکس رٹرن کا موازنہ کیا جائے انکی آمدنی اور اخراجات میں رابطہ نہ ہونے کی صورت میں انکی تمام دولت قومی خزانے میں جمع کر لی جائے۔

۳) قومی ترقیاتی منصوبوں میں غلط منصوبے بندی اور گھپلوں کے مجرموں کا تعین کر کے ان پر قومی مجرم قرار دے کر عبرتناک سزا دی جائے۔

۴) ۱۹۷۱ء سے لوگوں کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے مشکوک آمدنی اور عمارا ت کے حامل افراد کو سزا دے کر انکیدولت اور عمارات کو قومی خزانے میں جمع کرا دی جائے۔

۵) جن لوگوں نے لوگوں سے قرض مکاؤ ملک سنوارو میں لوگوں سے جو پیسا جمع کیا اس کا حساب لیا جائے اسی طرح گھاس کھا کر ایٹم بم بنانے کا نعرہ لگا کر لوگوں سے پیسہ لینے والوں کا حساب بھی ہونا چاہیئے۔

۶) لوگوں کو بنیادی سہولیات فوری طور پر فراہم کی جائیں جن میں شحت مند معاشرہ اور پاکیزہ ماحول آمد و رفت کے آسان زرائع جس میں ریل پبلک ٹراسپورٹ اور سفر کی بلا تعطل فراہم کی جایئیں جس میں پانی بجلی اور گیس شامل ہیں۔ اگر حکومتی سطح پر پبلک ٹرانسپورٹ کا انتظام چلانے کی منصوبہ بندی کی جائے تو ٹریفک کے تمام مسائل خود بخود ختم ہو جائیں گے اور ایندھن سڑکوں پر اتنے رش سے بھی نجات حاصل ہو گی اور ملکی دولت کی بچت ہو گی۔

۷) جعلی اسناد سے اسمبلیوں میں جانے والوں پر غداری کے مقدمات قائم کر کے سزا دی جائے جو حلفیہ غداری کے مرتکب ہوئے ہیں انہیں عبرتناک انجام سے دوچار کر کے ایسے اقدامات کی بیخکنی کی جائے۔

۸) قومی دولت پیرون ملک منتقل کرنے والوں سے دولت ملک میں لانے کے اقدامات کیے جائیں۔

۹) لوگوں کی جان مال عزت و آبرو کا تحفض ہر صورت میں کیا جائے ڈرون حملوں میں معصوم لوگوں کی اموات سیاستدانوں اور تمام اداروں کیاپنی زمہ داریوں پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ اس کا تدارک کیا جائے یا پھر حلف اٹھاتے ہوئے اس زمہ داری کا تعین کیا جائے تاکہ لوگ اپنی جان و مال کو محفوظ بنانے کا خود انتظام اپنے ہاتھوں میں لے لیں ۔

۱۰) فور ی اور جلد انصاف نچلی سطح تک منتقل کرنے کے اقدامات فوری کیے جائیں۔ لوگوں کا اصل مسئلہ انصاف کی عدم فراہمی ہے ۔

۱۱) مہنگائی اور بیروزگاری کا خاتمہ کر کے لوگوں کے گھروں کے چولھے جلانے کا انتظام کیا جائے۔

۱۲) قومی رازوں کاافشا کرنے اور اسے دیگر ممالک کو فراہم کرنے والوں کو غداری کا مرتکب قرار دے کر عبرتناک سزا دیکر مثالق قائم کی جائے۔

لونگ مارچ اور اس کی اسلام آباد تک بلا کسی رکاوٹ کے تعاون کسی بڑی سازش کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے بہت ہوش سے کام لے کر ملک کو حقیقی تبدیلی سے ہمکنار کر کے چوروں لٹیروں اور کرپٹ عناصر سے اس قوم کو نجات دلا کر ایل مضبوط پر امن اور بیرونی مداخلت سے محفوظ مستقبل کی تعمیر کرنا ہونا چاہئیے۔

موجودہ صورتحال کے پیش نظر ماضی اور حال کے لٹیرے اس تحریک کا رخ اپنے حق میں موڑنے کی تیاریں کر رہے ہیں کتنا کامیاب ہوتے ہیں اس پر نگاہ رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔

قوم اس بات کی بھی متقاضی ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا آئین مرتب کیا جائے جس کی بنیاد پر اس ملک کو حاصل کیا گیا تھا ایک مکمل فلاحی اسلامی ریاست جس میں تمام برادی کے حقوق کا تحفظ بلا تفریق ممکن ہو سکے اور تمام اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ ہو۔ اس وقت بھارتی حملے بھی سی مصالحت کے زریعے کرائے جا رہے ہیں جس میں حکومت اور اپوزیشن اپنے احتصاب سے بچنے اورکسی بڑی تبدیلی کا رستہ روکنے کی ممکنا سازش بھی ہو سکتی ہے چونکہ اپوزیشن اور حکومت بھارتی حلقوں میں دوستوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جب نواز شریف کو حکومت سے محروم کیا گیا تھا اس وقت انڈین حکومت نے پاکستان پر فوری ایلغار کرنے پر غور کیا تھا اب بھی ایسی کسی یلغار پر شاید غور کے بعد ایسے اقدامات کا امکان خارج نہیں کیا جا سکتا۔ انڈیا کو ایک سخت میسی، ہمارے عسکری زرائع کی جانب سے ایسے اقدامات سے روکنے میں معاون ہو گا اور قوم ا ن حالاتکا ادراک رکھ کر شاطروں کی اس چال کو ناکام بنا دیں اور اس ملک سے ایسے لوگوں کو مکمل نجات دلانے کے اقدامات کرے۔

ایسے تمام اقدامات کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کے ایاندار اور حقیقی لوگوں کو سامنے نہیں لایا جاتا یہی لٹیرے چہرے بدل بدل کراس قوم کا نقصان کرتے رہے ہیں۔ لوگ فوجی ڈکٹیتر کو اس لئے خوش آمدیدکہتے ہیں کہانہیں امید ہوتی ہے کہ وہ چوروں اور لٹیروں کو اس ملک سے نجات دلائے گا۔ لیکن یہ خفاب خواب ہی رہا اور ہم بربادی کی بند گلی میں ہی آج بھی گھوم رہے ہیں انقلاب اور وہ بھی سرخ انقلاب اس پاکستان کا مستقبل اور ضرورت بھی ہے۔ سرخ اس لئے کہ ایسے چوروں اور لٹیروں کا مکمل خاتمہ اس کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

اللہ اس پیارے ملک پاکستان کو سازشیوں کے شر سے اپنے حفظ و آمان میں رکھے۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75292 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More