اس بات میں کوئی شک نہیں کہ
پاکستان دو قومی نظریے کی بنیاد پر بے پناہ قربانیوں کے بعد وجود میں آیا ،
لیکن بد قسمتی سے شروع دن سے ایک مخصوص طبقہ اس ملک میں ایسا بھی رہا ہے کہ
وہ دو قومی نظریے پر وار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے -اس کے
علاوہ ہماری ایک بدقسمتی یہ بھی ہے کہ گزشتہ کافی عرصے سے حکومتی سطح پر
بھی دو قومی نظرئیے کی جس طرح دھجیاں اڑا ی جارہی ہے اسکی مثال ماضی میں
کہیں نہیں ملتی ،مثال کے طور پر اگر ہم گزشتہ دور حکومت یعنی پرویز مشرف کے
دور حکومت کو دیکھتے ہے تو انہوں نے پاکستان کی لیے زندگی اور موت سے بھی
زیادہ اہم مسئلے یعنی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف سے مکمل
روگردانی کرتے ہوے کشمیر کو ہندوستانی جھولی میں ڈالنے کی پوری کوشش کی
لیکن بفضلہ تعالیٰ وہ اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے میں ناکام رہا -مشرف کے
جانے کے بعد جب موجودہ حکومت بر سر اقتدار آئی تو انہوں نے رہی سہی کسر بھی
پوری کردی اور انڈیا کے حوالے سے وہ فیصلے کئیں کہ اس سے پاکستان کی جڑیں
تک ہل گئی ،مثال کے طور پر چند مثالیں پیش خدمت ہیں-
١ . آج سے چند سال پہلےسابق انڈین وزیر ا عظم اور کانگریس پارٹی کی چیر
پرسن سونیا گاندھی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہمیں پاکستان کو جنگ کے
ذریعے نہیں بلکہ ثقافتی یلغار کے ذریعے شکست دینا ہے -سونیا گاندھی کے اس
بیان کے بعد ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ پاکستانی ارباب اقتدار اس بیان کو
سنجیدگی سے لیتے اور قوم کے معماروں کی دینی خطوط پر تربیت کرتے تاکہ ممکنہ
ہندوستانی ثقافتی جنگ سے بچنے میں آسانی ہوتی .لیکن افسوس سے لکھنا پڑتا ہے
کہ حکومت نے اس جنگ کو روکنے کی بجاتے اسے اپنی قوم پر زبردستی مسلط کیا جس
کے نتیجے میں ثقافتی وفود کے نام پر ہندوستانی طوائفوں کا ملک میں آنا جانا
شروع ہوگیا اور یوں ہمارا نوجوان نسل اپنوں کی نا عا قبت اندیشی اور دشمن
کی چالوں کی شکار ہوکراپنے بنیادی مقاصد سے دور ہوتی چلی گئی -
٢ .ہندوستان شروع دن سے پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی پوری کوشش کررہا
ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے دیگر ذرائع استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ
معاشی طور پر برباد کرنے کے لیے مسلسل سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے
ہوے پاکستانی دریاؤں پر دھڑا دھڑ ڈیم بنا رہا ہے ،اس کے جواب میں ہونا تو
یہ چاہیے تھا کہ پاکستان ہندوستان کو اپنے خطرناک مقاصد سے روکنے کے لیے نہ
صرف متعلقه فورمز پر آواز اٹھا تھا بلکہ عالمی برادری کی بھی توجہ مبذول
کراتھا لیکن بدقسمتی سے یہاں بھی مسند اقتدار پر براجمان حکمرانوں نے اپنی
ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرتے ہوے نہ صرف اس اہم ایشو کو نظر انداز کردیا
بلکہ الٹا ہندوستان کو تجارت کے لیے انتہا ئی پسندیدہ ملک قرار دینے کی
کوشش میں لگ گیا .وہ تو بلا ہودفاع پاکستان کونسل اور اس میں شامل جماعت
الدعوہ کا کہ انہوں نے قوم کو مسلسل حقائق سے آگاہ رکھا جس کے بناہ پر
حکومت فی الوقت حکومت کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے -
٣ .ایک طرف ہندوستان پوری دنیا میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلانے
میں مصروف ہے اور پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دینے کے لیے پورا زور لگا
رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان کو دیکھیں کو وہ ہندوستانی طوفان کے آگے بند
باندھنے کی بجاے خیر سگالی کے نام پر انکے جاسوس چھوڑے جا رہے ہیں - اسکے
علاوہ اور بھی بہت سارے ایشوز ہے کہ جس پر پاکستانی حکومت اپنے اصولی اور
دو ٹوک موقف کو چھوڑ کر ہندوستان کے آگے بچھا جارہا ہے-لیکن ان تمام باتوں
کے باوجود ہندوستان آج بھی پاکستان کو اپنا دشمن اول سمجھتا ہے اور اسکی
مثال کنٹرول لائن پر حالیہ کشیدگی کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں کہ اس
صورتحال پر پاکستان نے ہندوستان کو ہر قسم کی تعاون حتی کہ اقوام متحدہ سے
بھی تحقیقات کرانے کی پیش کش کرچکا ہے ،لیکن ان تمام باتوں کے باوجود
ہندوستان کے عسکری قیادت سے لیکر سیاسی قیادت اور اپوزیشن سمیت تمام لوگ
پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہیں -
مندرجہ بالا تمام تر باتوں کو سامنے رکھتے ہوے میں اس کالم کے توسط سے
پاکستان کے سیاسی ،عسکری قیادت اور امن کی آشا کی علمبرداروں سے یہ گزارش
کرنا چاہتا ہوں کہ خدا را آپ سب ہندوستان کی سازشوں کو سمجھے اور اپنی
تیاری مکمل رکھے کیونکہ سچ بہر حال یہی ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں
مانتے- |