پاکستان ہمیشہ اس کوشش رہاہے کہ
بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کیئے جائیں لیکن بھار ت ہے کہ اپنی
خصلت دکھانے سے بعض نہیں آتا آئے دن پاکستان کے اوپر بلا جواز الزام تراشی
کرنے اور پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کے بہانے تلاش کرنے میں رہتا
ہے۔چھے جنوری 2013 ء کوایک بار پھر بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور
لائن آف کنٹرول کے اصولوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بھارتی فوجیوں نے حاجی پیر
سیکٹر میں داخل ہو کرپاکستان کی سوا پتری سرحدی چوکی پر فائرنگ شروع کردی
جس پر بھارتی فوج کی جارحیت کے جواب میں پاک فوج نے بھرپور کاروائی کرتے
ہوئے حملہ پسپا کردیا دونوں اطراف سے فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری
رہا جس میں پاکستان آرمی کا ایک جوان بھی شہید ہوگیا۔پھر اگلے ہی روز بھارت
نے یہ ڈرامہ رچا دیا کہ پاکستان آرمی نے لائن آف کنڑول پر فائرنگ کرکے دو
بھارتی فوجیوں کو ہلاک کردیا جن میں سے ایک بھارتی فوجی کا سر کاٹ کر تن سے
جدا کریاجبکہ پاکستان آرمی کے میجر جنرل اشفاق ندیم نے لائن آف کنڑول پر
فائرنگ کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت الزام تراشی
کی بجائے شواہد فراہم کر ے اور پورے واقعہ کی تحقیقات کسی تیسرے غیرجانبدار
فریق سے کروائی جائے دراصل بھارت اس من گھڑت کہانی اور الزام تراشی سے
ہمیشہ کی طرح اصل واقعہ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے اور معاملہ دبانا چاہتا ہے
۔بھارت ہر وقت پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوشش میں رہتا ہے لیکن دنیا کے
سامنے ہمیشہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ بھارت پاکستان کابہترین دوست
ہے اور پاکستان کی بہتری اور ترقی کے لیئے ہمیشہ بھارت کا تعاون جاری رہے
گا لیکن بھارت جو سلوک پاکستان کے ساتھ کر رہا ہے ایسا کوئی دشمنوں کے ساتھ
بھی نہیں کرتا اپنے آپ کو مہان کہلوانے والا بھارت اپنے ہمسائے ملک کے ساتھ
جیسی ہمسایہ گیری نبھا رہا ہے وہ ورلڈ واٹر چیف کوآرڈنیٹیر کی اس رپورٹ سے
پتہ چلتا ہے کیونکہ انڈس واٹر کونسل کے چیر مین او رورلڈ واٹر کونسل کے چیف
کو آ رڈنیٹیرنے خبردار کیا ہے کہ بھارت چناب ،جہلم ،سندھ اور اس کے معاون
ندی نالوں کا پانی اپنی حدود میں روک کر پاکستان میں پانی کا قحط پیدا کرنے
میں لگا ہواہے اور اس منصوبے کو جلد سے جلد نماٹنے کے لیئے ڈبل شفٹوں میں
دن رات کام ہورہا ہے اور دسمبر2013ء تک چھوٹے بڑے تقریباً سترہ ڈیم تیا ر
ہوجائیں گئے اور جب یہ تما م ڈیم تعمیر ہوجائیں گئے پھر پاکستان کو ایک
قطرہ پانی بھی نہیں ملے گاکیونکہ بھارت دریائے جہلم اور چناب کا پانی بھی
اپنے ستعمال میں لے آئے گا پاکستان کا تقریباً 80% ا نحصار زراعت پر ہے جب
پاکستان کو پانی ہی نہیں میسر ہوگا تو پھر کھیتی باڑی کیسے ممکن ہوگی اس سے
بھارت کی ہٹ دھرمی اور بے حسی واضع ہوتی ہے کہ بھارت پاکستان میں پانی کی
قلت پیدا کرکے سرسبز اور شاداب پاکستان کو ریگستان بنا ناچاہتا ہے ۔بھارت
نے اپنی مکارانہ پالیسوں اور وعدہ خلافیوں میں اپنے گرو امریکہ کو بھی
پیچھے چھوڑ دیا ہے دسمبر2011میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ کیا
تھا کہ کم از کم پانچ سال تک دونوں ممالک اپنے ایٹمی صلاحیت میں مزید اضافہ
نہیں کریں گئے لیکن معاہدے کے چند روز بعد ہی بھارت نے اپنی ڈنڈی مارنے
والی خصلت دکھائی اور روس سے ایک جدید ایٹمی آبدوز نرپا ِ خرید کر پاکستان
کے ساتھ کیئے ہوئے معاہدے کی دھجیاں اڑا دیں اور اس منافقا نہ ڈیل کے بارے
میں پاکستان کو آگاہ تک نہیں کیا گیا۔
لکشمی متل،میکش امبانی ،رتن ٹاٹا، وجے مالیا، انیل ا مبانی، اور چندا کوچھا
یہ وہ نام ہیں جن کا شمار دنیا کے چند امیر ترین لوگوں میں سے ہوتا ہے ان
کا تعلق انڈیا سے ہے اور یقینا بھارت کے لیئے یہ باعث فخر ہے اور اس کے
علاوہ بھارت کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ آبادی کے لحاظ سے وہ دنیا کا دوسرا
بڑا ملک ہے جسکی آبادی تقریبا ایک ارب بیس کروڑ ہے لیکن ان میں سے تقریباً
چالیس کروڑافراد ایسے ہیں جو غربت کی لیکر سے بھی نیچے کی سطح پر زندگی
گزارنے پر مجبور ہیں اتنا ہی نہیں بلکہ ایک تحقیق کے مطابق بھارت کا شمار
دنیا کے چند اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں بھوک اور غربت سے مرنے والے لوگوں
کی تعداد سب سے زیادہ ہے جس ملک میں دنیا کے امیر ترین لوگ رہتے ہوں اور
اسی ملک کے کرڑورں لوگ بھوک ، غربت، بے روزگاری ،اور مفلسی سے مر رہے ہوں
اور یہاں تک کے غربت سے تنگ عورتیں اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے
لیئے اپنی عصمت تک بیچنے پر مجبور ہوں تو کیا یہ بھارت کے لیئے شرم کا مقام
نہیں ؟ اورابھی حال ہی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق انڈیا دنیا کا وہ واحد
ملک ہے جہاں ہر دس منٹ میں ایک عورت کا ریپ ہوتا ہے جس میں 70% گینگ ریپ
ہوتا ہے اور ہر چالیس منٹ میں ایک لڑکے کا ریپ ہوتاہے یقینا بھارت کے لیے
یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے اور کیا یہی ہے وہ بھارت جسے انڈین مہان بھارت کہتے
ہیں؟اس سے بھارتیوں کی فطرت کا اندازہ با خوبی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کتنے
خود غرض مفاد پرست اور موقع پرست لوگ ہیں جو ایک ہی ملک میں رہنے والوں کے
لیئے مخلص نہیں ہو سکتے وہ کسی دوسرے ملک کے لیئے مخلص کیسے ہو سکتے ہیں۔
بھارت اپنا جتنا پیسہ عسکری قوت کو بڑھانے میں خرچ کر رہا ہے اگر وہ اس
پیسہ کا ایک چوتھائی حصہ بھی ان چالیس کروڑ افراد پر خرچ کرے جو بھوک ، بے
بسی اورمفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں تو ان میں بہتری لائی جاسکتی ہے
اور ایسا تب مکمن ہو سکے گا جب بھارت اپنے اند رکا بڑھتا ہو ا جنگی جنون
ختم کر دے گا لیکن ایسا ہونانا ممکن ہے کیو نکہ بھارت فطرتاً خود غرض ،موقع
پرست، مفاد پرست، مکا ر اور جنگی جنون رکھنے والا ملک ہے اس لیئے بھارت کے
ساتھ چاہے ہماری دوستی ہو یا دشمنی ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنے کی ضرورت
ہے کیونکہ یہ کب ڈس لے گا اس کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔بھارت کی مکارانہ سوچ
کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تجارتی
روابط بڑھانے ہمسایہ گیری اور دوستی کا چکما دے کر پاکستان کو ایٹمی
صلاحیتوں میں اضافہ نہ کر نے کے لیئے قائل کرنے کی کوششوں میں لگا ہواجبکہ
بھارت خود ہر سال اپنے دفاعی بجٹ میں دُگنا اضافہ کررہاہے اور آئے دن روس
اسر ا ئیل امریکہ اور دوسرے ممالک کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی خریدو فروخت
میں مصروف ہے ۔بھارت کی منافقانہ سوچ اور مکارانہ پالیسوں کے بارے میں
بھارت خود اپنے گریبان میں جھانکے اورخود یہ فیصلہ کرے کہ اصل میں کیا ہے
بھارت مہان یا شیطان؟؟؟ |