پاکستان کی موجودہ حکومت اور لانگ مارچ کا ڈرون حملہ

جس دن سے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ علا‏مہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مینار پاکستان پر متحدہ قومی موومنٹ کے اشتراک سے پرہجوم جلسہ کیا سیاسی اور سماجی حلقوں میں کھلبلی سی مچ گئی ۔ ‏میڈیا میں ایک نئی بحث چهڑ گئی کہ تیسری قوت کو سنتے سنتے ایک چوتهی طاقت ڈاکٹر قادری کی قیادت ‏میں ابهری ہے ۔ یہ بات سمجهہ سے باہر ہے کہ یہ کون سا مناسب وقت ہے اصلاحات لانے کے لیئے جب کہ حکومت کی مدت میں پوری ہونے میں صرف 45 دن رہ گئے ہیں اور الیکشن کمیشن نے 2013 کی انتخابی فہرستیں بهی مکمل کردی ہیں اور کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پر اور فوج کی نگرانی میں نئی حلقہ بندی کا کام بهی 10 جنوری 2013 سے شروع ہو چکا ہے جو پہلی فروری تک مکمل ہو جائے گا۔ سندہ میں سب سیاسی پارٹیاں جیسا کہ پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ "ن" ، مسلم لیگ" ق" ، مسلم لیگ" ف" ، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر قوم پرست پارٹیوں نے کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کرنے والے سپریم کورٹ کے حکم کا خیر مقدم کیا ہے اور ساتهہ ساتهہ اس کی کامیابی کے لیئے بهرپور حمایت کا یقین دلایا ہے سوائے متحدہ قومی موومنٹ کے جنہوں نے درخواستوں کا پر درخواستیں سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری اور اسلام آباد میں جمع کراوئیں کہ نئی حلقہ بندیاں نہیں ہونی چاہیئے کیوں کہ اس سے ایم کیو ایم کے ووٹ بنک کو دهچکا لگے گا ۔ لیکن سپریم کورٹ نے وہ سب درخواستین خارج کردیں اور کراچی میں 10 جنوری سے شروع ہونے والی نئی حلقہ بندیوں کو جاری رکھنے کا حکم دیا ۔ لیکن متحدہ کے رہنمائوں نے پهر نظر ثانی کی درخواست کی جسے سپریم کورٹ نے سننے قابل سمجهتے ہوئے قبول کرلیا۔ اسی پس منظر میں یاد رہے کہ متحدہ کے قائد الطاف حسین نے جب کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے حکم پر اپنی جذباتی تقریر ‏میں عدلیہ کے خلاف تلخ کلامی کی تو سپریم کورٹ نے اسے کنٹیمپٹ آف کورٹ" توہین عدالت " کا نوٹیس دیتے ہوئے ،07 جنوری کو روبرو پیش ہونے کا حکم کیا۔ الطاف کو نوٹیس ملنے کی خبر جیسی ہی میڈیا نے بریک کی ، کراچی میں نامعلوم شر پسندوں نےقیامت صغرہ برپا کردی اور ہر طرف خون ہی خون اور اصلحہ کی نمائش اور فائرنگ کے ساز بج گئے اور شہر بارود کی آگ میں جلنے لگا اور کئی معصوم اور بے قصور لوگوں کا قتل ہوئا جن کا سب سے بڑا قصور یہ تها کہ وہ دو وقت کی روٹی کے خاطر کسی ریڑھی یا دکان یا کیبن میں بیٹهہ کر روزگار میں مصروف تها۔ وہ نامعلوم شر پسند کون تهے جن پر ہماری میڈیا اتنی مہربان ہو گئی کہ جانتے ہوئے بهی ان جان بن گئی ۔ ان سب بےقصور اور نہتے لوگوں کا قتل میں کس کے کھاتے میں ڈالوں ، آیا ان پولیس والوں کے نام جو ہتهیار ساتهہ ہونے کے باوجود بهی یہ سب تماشا دیکهتے رہے یا سندہ کی کٹ پتلی حکومت پر جس نے اتنا سب کچھ دیکھتے ہوئے میڈیا میں ایک بیان بهی نہیں دیا یا اس میڈیا کے نام جو زیرو کو ہیرو اور ہیرو کو زیرو بنا دیتی ہے ۔ جس شخص کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں خون ہوا وہ بهی توہین عدالت کے نوٹیس ملنے پر تو میں پهر موجودہ پیپلز پارٹی کے جگر اور صبر کو سلام کرونگا کہ ان کے منتخب وزیر اعظم کو توہین عدالت میں سزا لگ گئی لیکن کوئی خونریزی نہیں ہوئی ، دوسرے وزیر اعظم کو توہین عدالت کا نوٹیس ملا اور وقت کا وزیر اعظم ہوتے ہوئے وہ بهی عدالت میں پیش ہوا اور عدالت کا حکم مانتے ہوئے سوئز حکومت کو خط لکھا۔ تیسرے وزیر بابر اعوان کو بهی توہین عدالت کا نوٹس ملا جس میں اس نے عدلیہ سے معافی مانگ لی ۔ اب الطاف نے بهی ہتهیار پهینک کر عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگ لی جو ایک تعریف کے لائق عمل ہے جسے سیاسی اور سماجی ذہن رکھنے والے افراد نے بڑا سراہا اور سیاسی تجزیہ کاروں نے اسے بڑی عقلمندی کا مظاہرہ قرار دیا ۔ واقعی ہم سب کی تکالیف کا حل اگر حکومت نہ کر رہی ہو تو عدلیہ ہی واحد سہارا ہے جیسا کہ موجودہ عدلیہ کر رہی ہے ۔ ہم سب ایسی عدلیہ پر ناز کرتے ہیں کیوں کہ" گُڈ گورنس " اصل معنی ٰ میں تب مکمل ہوتی ہے جب "عدل وانصاف " کا دور دورہ ہو اور آئیں ہم سب کے حقوق کی پاسداری کرتا ہے ۔ طاقتور اور مستحکم عدالتی ادارہ ہی "گڈ گورنس" کی ضمانت ہے کیوں کہ عدل و انصاف ہی ہماری حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے ہمیں احساس محرومی سے بچاتا ہے اس عدلیہ کی سہرہ چیف جسٹس جناب افتخار چودهدری صاحب پر ہے جس کی از خود نوٹس لینے کی وجہ سے سیکڑوں غریب لوگوں کو انصاف ملا ہے اور حکومت کو بهی اپنی سمت درست کرنے مجبور ہونا پڑا جس میں رینٹل پاور پلانٹس ، اسٹیل مل اور پی آئی ای شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ایکسپریس نیوز کی خبر پر از خود نوٹیس لیتے ہوئے شاہ ذیب کے قاتلوں کو گرفتار کروا کے کٹہڑے میں کھڑا کرنا بهی شامل ہے ۔

لانگ مارچ کو آگے بڑها تے ہوئے ہم اس بات کا بهی تجزیہ کرتے چلیں کہ جو شخص مشرف کی کابینہ سے مستعفی ہوکر کینیڈا کی شہریت حاصل کر چکا ہے ۔ اور ماضی میں بهی وہ ایسی سرگرمیاں کر چکا ہے جس کا ازالا کرنا مشکل ہے ۔ جس کی ایک وڈیو میں قانون سازی کرنے کی تصدیق ہے اور غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئی نفی ہے ۔ اس کے اصلاحات وہی ہیں جو سب چاہتے ہیں لیکن جمہوری عمل اور مناسب وقت اور طریقہ نہیں ہے ۔ لانگ مارچ کا فیصلہ کرنے کی ضرورت ڈاکٹر قادری صاحب کوآخر کیوں پڑی جب ایک حکومت پانچ سال مکمل کر رہی ہے اور اور نگران حکومت کے لیئے سیاسی پارٹیوں سے صلاح مشورہ جاری ہے ایسے وقت میں حکومت کو گرانا ملک کی سلامتی خطری میں ڈالنے اور ملک میں انتشار پهیلانے اور جمہوری عمل نقصان دینے اور انتخابی عمل میں تاخیر کا باعث بننے کے مترادف ہے جس کا ملک اس ماحول میں متحمل نہیں ہو سکتا ۔ ملک کو بیرونی اور اندرونی خطرات لاحق ہیں ، دہشت گردی ، ٹارگیٹ کلنگ ، توانائی کا بحران ، کمزور ریاستی ادارے ، کرپشن اور جغرافیائی چلینجز کا مقابلہ کرنا یہ سب ایسے مسائل ہیں جو پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کر رہے ۔ فوج جس نے حکومتی نظام مداخلت نہ کرنے پر ایک بہترین مثال قائم کی اور جہموری عمل کو مستحکم کرنے میں قلیدی کردار ادا کیا ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ۔اس ماحول میں ، پاک فوج کو حکومت کے خلاف گهسیٹنا ملک کو ہاتهوں سے تباہی کی طرف لے جانا ہے جس کی اجازت کوئی بهی حب الوطنی شہری یا پاک فوج نہی دے سکتی ۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ حکومت میں شامل جماعت ایم کیو ایم بهی ڈاکٹر قادری کا ساتهہ دے رہی ہے صرف اس بنا پر کہ وہ اصلاحات کی بات کررہے ہیں ۔حالانکہ اصلاحات لانا پارلیمنٹ کا کام ہے نہ کہ اصلاحات دهروں اور احتجاج کرنے سے آتا ہے ۔ اگر آپ کو کوئی اصلاحات لانی ہیں تو آپ اپنی سفارشات الیکشن کمیشن کو دیں یا ڈائیلاگ کا عمل شروع ہو جس پر عوامی بحث ہو ۔ کیوں کہ ان اصلاحات کا اثر عوام پر ہی ہوگا اور جمہوریت ہی یہ حق عوام کو دیتی ہے کہ عوام کیا چاہتی ہے اور کس لیڈر کو تاج پہننا چاہتی ہے۔ دیکھنا یہی ہے کہ ڈاکٹر قادری اور الطاف حسین کا لانگ مارچ والا ڈرون حملہ کس کو ٹارگٹ کرتا ہے کیوں کہ 10 جنوری کے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا ٹیلیفونک خطاب جو میڈیا نے براہ راست نشر کیا جس میں اس نے 14 جنوری کے لانگ مارچ والے عظم کو دہرایا اور کہا کہ وہ ہر حالت میں لانگ مارچ کریں گے اور حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ گورنر کو ہٹانا چاہتے ہیں تو ہٹا دیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اس ضمن میں یہ بات بہت غور طلب ہے کہ لانگ مارچ کے اعلان نے نہ صرف مسلم لیگ "ن" اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک دوسرے کے قریب کردیا ہے اور اس کے ساتهہ ساتهہ میاں نواز شریف کو بهی ایک موقعہ ملا ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے اپنا مشن واضح کریں ۔ اس ضمن میں موصوف میاں صاحب کو بڑے عرصے کے بعد مینگل کی بلوچستان میں حکومت گرانے کو پہلی مرتبہ غلط تسلیم کیا ہے اور معافی مانگی ہے ۔ اور ادهروزیر داخلہ رحمان ملک نے سیاسی نجومی کا کردار ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری کو خبر دار کیا ہے کہ انہیں ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان کے لوگ لانگ مارچ پر حملہ کرنے والے ہیں اور خبردار کیا کہ وہ اسلام آباد کو تحریر اسکوائر بننے نہیں دینگے ۔ انہوں نے لانگ مارچ کے راستوں پر ٹینکر کهڑے کردیئے ہیں اور راستے سیل کردیئے ہیں۔ موصوف کا یہ بهی کہنا ہے کہ لانگ مارچ کہ لیئے ان سے اجازت نہیں مانگی گئی اور انہوں نے خطروں کے پیش نظر ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کو اپنی طرف سے ہیلی کاپٹرکی بهی پیشکش کی ہے جسے غالبً ڈاکٹر قادری صاحب ٹهکرا ہی دیں گے کیوں کہ ان کا لانگ مارچ کے ساتهہ ہونا ضروری ہے ۔ بہرحال دیکھنا یہی ہے لانگ مارچ کے ڈروں حملے کا پرائیم ٹارگیٹ کون بنے گا اور 14 جنوری کو لانگ مارچ فورس کون سے اصلاحات انفورس کرے گی کیوں ڈاکٹر قادری کا حکومت کو دیا ہوا اصلاحات کے الٹی میٹم کا وقت 10 جنوری کی رات کو 12 بجے ختم ہوگیا اور حکومت نے ان سے اصلاحات کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ۔

بظاہر یہ ضرور ہوا ہے کہ لانگ مارچ کے ڈرون حملے بات سننے کے بعد حکومت سوچنے پر ضرور مجبور ہو گئی ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے کراچی میں اپنے تحادیوں کے ساته لگتا ایسا ہے کہ آخری محفل سجائی ہے اور یہ بهی لگتا ہے کہ اس محفل میں نگران حکومت کی تشکیل کو دوسرے معاملات پر فوقیت حاصل ہوگی ۔ لیکن میڈیا کے مطابق سب اتحادی حکومت کو سپورٹ کرتے رہیں گے ۔ اب بال حکومت کی کورٹ میں ہے کہ وہ 14 جنوری کے لانگ مارچ کاسامنا کیسے کرتے ہیں اور ڈاکٹر قادری اور ایم کیو ‏ایم کون سے اصلاحات یا تبدیلیاں لاتے ہیں گے یہ تو اگلے 72 گهنٹے ہی بتا ئیں گے ۔ کیوں کہ سیاسی موسم گرم ہو چکا ہے اور حالانکہ جنوری میں سردی اور برف باری کا موسم ہے ۔ پهر بهی یہ سیاسی گرمی کا موسم اگلے72 گهنٹوں میں کون سا رخ اختیار کرے گا۔ کوئی تبدیلی تو ضرور آنی ہے وہ تبدیلی حکومت کی ہوگی یا کسی نظام کی ۔
Abdul Rahman Malik
About the Author: Abdul Rahman Malik Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.