منشیات۔۔۔۔۔۔ایک لعنت

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان اور رحم والا ہے

اسلام سے قبل شراب نوشی اور دیگر منشیات کے استعمال کو بُرا تصور نہیں کیا جاتا تھا، مگر جب قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی، جس کا مفہوم یہ ہے کہ” اے مومنو! ایسی حالت میں نماز کے پاس بھی نہ جاﺅ، جب کہ تم نشے میں ہو، یہاں تک کہ تمہیں معلوم ہو کہ تم کیا کر رہے ہو“۔تو انسان میں شعور پیدا ہوا۔ پاکستان میں نشے کا استعمال عام ہو چکا ہے اور ہماری نوجوان نسل کی بڑی تعداد سگریٹ، گٹکے، ماوا، مین پوری، چرس اور ہیروئن کی لت میں مبتلا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں منشیات کااستعمال کرنے والوں کی تعداد 50لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔محققین کے مطابق دنیا کو ہونے والی منشیات کی سپلائی کا 9فیصد حصہ افغانستان سے جاتا ہے۔ سگریٹ نوشی بھی ایک بُری عادت ہے۔ہیروئن اور چرس کا استعمال زیادہ تر سگریٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے اور اس سے زیادہ بدقستمی کیا ہوگی کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں لڑکوں کے علاوہ لڑکیاں بھی سگریٹ نوشی کر رہی ہیں۔ اس طرح گٹکا چھالیا کا بھی کثرت سے استعمال ہو رہا ہے۔گٹکا بھی نشہ آور ہے، اس کے استعمال سے منہ کا کینسر بھی ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر نوجوان گٹکے کے استعمال سے منہ کی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔شہر کے گلی کوچوں، چوراہوں اور ٹریفک سگنل پر جو لوگ بھیک مانگتے ہیں ان میں 50فیصد کسی نہ کسی نشے میں مبتلا ہوتے ہیں اور اکثر بھیک مانگتے وقت بھی نشے ہی میں ہوتے ہیں۔ آج کل نشے کے عادی افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد نے ہیروئن کے نشے کو فوقیت دی ہے۔ ابتدا میں استعمال درد سے نجات حاصل کرنے کے طور پر کیا جاتا تھا، مگر پھر انسان آہستہ آہستہ اس کا نشہ کرنے لگا۔لوگ اکثر نشے کا استعمال اُس وقت کرتے ہیں، جب وہ پریشانی یا کسی دباﺅ کا شکار ہوتے ہیں۔ پریشانی کی وجوہ میں گھریلوناچاقیاں، کاروباری مسائل، بے روزگاری شامل ہیں۔لیکن عام طور پر زیادہ تر تعداد مزہ حاصل کرنے کے لئے منشیات کا استعمال کرتی ہے۔ منشیات کے عادی اکثر بہت سے جرائم میں ملوث ہو جاتے ہیں جیسے کہ چوری چکاری، دہشت گردی وغیرہ، کیوں کہ ان لوگوں کو نشہ پورا کرنے کے لئے پیسوں کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ نشہ صرف منشیات کے عادی افراد پر اثر نہیں کرتا بلکہ اس کے منفی اثرات اہلِ خانہ اور سوسائٹی پر بھی ہوتے ہیں۔منشیات کے استعمال سے جسم میں پانی کی قلت رہنے لگتی ہے، جس کی وجہ سے معدہ سُکڑناشروع ہو جاتا ہے، چناںچہ بھوک ختم ہو جاتی ہے۔ مریض کھا رہا ہوتا ہے مگرجسم پر لگتا نہیں۔ نشے کا عادی بہت سی بیماریوں میں بھی مبتلا ہو جاتا ہے اور جب کئی بیماریاں گھیر لیں تو پھر موت کے منہ میں جاتے ہوئے دیر نہیں لگتی۔

پاکستان میں منشیات کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ منشیات فروشوں کے پورے مافیا کو پکڑا جائے اور انہیں قرارِ واقعی سزا دی جائے۔ ہر شہر میں زیادہ سے زیادہ مرکزعلاج منشیات گھر بنائے جائیں۔تاکہ نشے کے عادی افراد کا باآسانی علاج ہو سکے اور وہ اس بُری لعنت سے چھٹکارا حاصل کر سکیں۔
Habib Ullah
About the Author: Habib Ullah Read More Articles by Habib Ullah: 56 Articles with 97517 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.