جو قومیں قوت عمل پہ یقین رکھتی
ہیں ،حالات کے دھارے کو دیکھتے ہوئے صحیح اور بروقت فیصلے کرتی ہیں وہ کبھی
انتشار کا شکار نہیں ہوتیں اور کامیابی ہمیشہ ایسی اقوام کہ قدم چومتی ہے
جو محنت کو اپنا شعار بنا لیتی ہیں ،جس قوم کا رہنما اگر ایسے اوصاف کا
حامل ہو تو وہ کبھی زوال پذیر نہیں ہوتی،ترقی کے مدارج طے کرتے ہوئے وہ
قابل فخر قوم کہلاتی ہے،اگر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں دیکھا جائے تو صوبہ
بلوچستان میں بدامنی عروج پر ہے قتل و غارت معمول بن چکی ہے،اور اب تو
رئیسانی صاحب بھی گئے دنوں کو یاد کر کے ٹھنڈی آہیں بھرتے دکھائی دے رہے
ہیں ،اسی طرح صوبہ سندھ میں بھی ٹارگٹ کلر دندناتے پھر رہے ہیں موت کے
ہرکارے سر بازار موت تقسیم کرتے پھر رہے ہیں اورحالات کے ہاتھوں شاہ صاحب
مکمل بے بس دکھائی دے رہے ہیں،خیبر پختونخواہ میں بھی دہشت گردی زوروں پر
ہے ،اے این پی بھی باچا خان کا نعرہ لگا کر اقتدار کے مزے لوٹتے ہوئے دہشت
گردی پر مکمل قابو پانے میں ناکام نظر آتی ہے ،گلگت بلتستان اور فاٹا میں
تو حکومتی رٹ کی بات ہی نہ کریں ۔اسی طرح اگر پنجاب کی صورتحال کو دیکھا
جائے تو قدرے بہتر نظر آتی ہے،دہشت گردی بھی کنٹرول میں ہے،فرقہ ورانہ
فسادات کو ختم کرکے ہم آہنگی کی فضا بھی قائم کی جارہی ہے ،شہباز شریف صاحب
ایک درد دل رکھنے والے انسان ہیں جو قوت عمل کے ساتھ ساتھ قوت فیصلہ کا بھی
بروقت استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے آبادی کے لحاظ سے سب بڑا صوبہ ترقی کی
راہ پر گامزن ہے وزیر اعلیٰ جو خود کو خادم اعلیٰ سمجھتے ہیں حقیقتاََ ثابت
کر کے دکھا رہے ہیں کہ وہ رعایا کی بہتری اور فلاح کے لئے کسی بھی کام سے
دریغ نہیں کرتے،انہوں نے پورے صوبے میں ترقیاتی کاموں کے جال بچھائے ہوئے
ہیںکچھ لوگ ان کے میٹرو بس منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے یہ بھی کہتے ہیں کہ
شہباز شریف خادم اعلیٰ پنجاب ہیں یا پھر صرف خادم لاہور ۔انہیں معلوم ہونا
چاہئے کہ یہ ایک عظیم پروجیکٹ ہے جس پر دن رات تیزی سے ترقیاتی کام ہو رہا
ہے اس سے صرف اہل لاہور ہی نہیں پوراپنجاب مستفید ہو گا کیونکہ یہ پنجاب کا
دارلحکومت ہے اور پنجاب میں بسنے والے اپنے کام سے یہاں آتے ہیں اس منصوبے
کی تکمیل کے بعد وہ ٹریفک جام کا رونا نہیں روئیں گے اور یہاں یہ بات بھی
قابل ذکر ہے کہ یہ عظیم منصوبہ تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے جس تیزی
اس کی تکمیل ہو رہی ہے تاریخ میںاس سے پہلے گورنمنٹ کوئی ایسا پروجیکٹ اتنی
تیزی سے تکمیل نہیں ہوا یہ یقینا وزیر اعلیٰ اور اس کی ٹیم کی شبانہ روز
کاوشوں کا کارنامہ ہے ،اس منصوبے پر تنقید کرنے والے جب اس سے مستفید ہوں
گے تو پھر اسی طرح مسلم لیگ (ن )کو یاد کریں گے جیسے موٹر وے پر سفر کرتے
ہوئے یاد کرتے ہیں۔جو یہ کہتے ہیں کہ تخت لاہور کو بچانے کے لئے صرف لاہور
میں ہی ترقیاتی کام کروائے جا رہے ہیں ان لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے ،جس
شعبے میں بھی دیکھ لیں آپ کو پورے صوبے میں کام ہوتا دکھائی دے گا،آپ
کھیلوں کے میدان کو ہی دیکھ لیں تو نظر آئے گا کہ دیہاتوں کے یونین کونسلوں
کو بھی برابر نمائندگی دی گئی،اسی طرح محکمہ صحت میں پسماندہ علاقوں میں
بھی ترقیاتی کام کروائے گئے اور جہاں تک تعلیم کے شعبے کی بات ہے تو یہی
کہوں گا کہ پنجاب گورنمنٹ نے اس میں انقلاب برپا کر دیا ہے ،صوبے کے تمام
ہائی سکولز میں جدید کیمپیوٹر لیب مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ دانش سکولز کا
قیام تعلیمی میدان میں اہم اقدام ہے لیکن یہاں پر ایک مسئلہ بھی درپیش ہے
کہ جن دیہاتوں میں کمپیوٹر لیبز مہیا کی گئی ہیںوہاں بجلی کی عدم دستیابی
یا لوڈ کا پورا نہ ہونے کی وجہ سے کار آمد نہیں ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ
وفاق میں جاتے ہی آپ ان مسائل کو بھی حل کر دیں گے اور وہ دن اب دور نہیں
رہا۔
ڈینگی کے مسئلے پر قابو پانا اور سیلاب زدگان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے دن
رات ایک کر کے ان کے زخموں پر مرہم لگانااور خود کو ثابت کر کے دکھانا کہ
قوم کا حاکم در اصل قوم کا خادم ہوتا ہے ۔
”دوسروں صوبوں سے سب سے زیادہ ترقیاتی کام اور کرپشن کا نہ ہونا ایک اعلیٰ
تنظیمی ٹیم کی نشانی ہوتی ہے“یہ میری رائے نہیں ہے یہ عالمی معتبر اداروں
کی رائے ہے۔
اپنے تو اپنے بیگانے بھی تیرے کاموں کی تعریف کرتے ہیں اور پنجاب کے تو ہر
کونے سے یہی آواز آرہی ہے ”شہباز شریف قدم بڑھاؤ۔۔“ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ |