پیپلز پارٹی کرپشن کلچر

ملک میں کرپشن انتہائی عروج پر ہے اس سے قبل بھی حکومتیں کرپشن کرتی تھیں اس سے کوئی بھی سابقہ حکومت بری الذمہ نہیں ہو سکتی مگر موجودہ حکومت نے تو تمام ریکارڈ توڑ دئےے ہیںنیب کے سربراہ کہہ رہے ہیں پاکستان میں روزانہ۷ ارب کی کرپشن ہو رہی ہے۔ ملک کے سب سے بڑے عہدے پر براجمان شخصیت جو ملک کے امیرترین فرد بھی ہیں پر سوئس بنکوں میں ملک کی لوٹی ہوئی دولت کے متعلق کیس سپریم کورٹ میںبرسوںسے چلتا رہا ،بجائے لوٹا ہوا پیسہ عوام کے خزانے میں جمع کرانے کے استثنیٰ کی بات کرتے رہے نہ معلوم کرپشن کی ایسی صورت حال میں کسی ملک میں استثنیٰ کا قانون رائج ہے ذرائع کے مطابق ایسی کوئی مثال ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔ بہر حال یہ کشمکش سالوں چلتی رہی پھر ایک وقت آیا حکومت نے بلا آخر عدالت کے حکم پر سوئس حکومت کو خط لکھا جس سے معاملہ اب کچھ ٹھنڈا ہو گیاقوم ابھی بھی انتظار کر رہی ہے کہ کب عوام کا لوٹا ہوا پیسہ واپس حکومت کے خزانے میں جمع ہو اور حکومت اس پیسے کو عوام کی فلاح بہبود پر خرچ کرے تاکہ مصیبتوں میں پھنسی ہوئی عوام کو کچھ سکون ملے۔ملک کے ٹاپ نے گذشتہ دور حکومت میںمسٹر ٹن پر سینٹ کا خطاب بین ا لا قوامی طور پر پایا تھایہ ہماری قوم کے لیے بدنامی کا باعث ہےملک کے سابق وزیرا عظم اور اُن کے صاحب زدگان پر بھی کرپشن کے حوالے سے سپریم کورٹ میں مقدمات زیر سماعت ہیں ان کے پرسنل سیکٹریری پر حکومت کے ذرےعے ناجائز کام کروانے کے عوض پیسے ہتھیا لینے اور کام نہ ہونے پر پیسے واپس نہ دینے کے الزامات اور چیک باﺅنس ہونے کے الزامات لگے سابق وزیراعظم پر اس سارے معاملے پر چشم پوشی اختیار کرنے کے الزامات لگے ہیں موجودہ وزیر اعظم کے خلاف ایک عرصے سے رینٹل پاور کے حوالے سے مقدمات چل رہے ہیں جس میں خود ان ہی کی حکومت کے وزیر مداعی ہیں اس کرپشن کی وجہ سے لوگ ان کو راجہ رینٹل کہتے ہیں ۔کیا کرپشن میں ایسے نام پانا کچھ اچھی روایات ہیں عدالت نے کرپشن میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان کی اور دوسرے ٹاپ لوگوں کی گرفتاری کا حکم دے رکھا ہےجب حکومت کے تین ٹاپ اور اپنے محکموں کے لا تعداد ٹاپ افراد کے ساتھ کرپشن میں ملوث ہیں تواس حکومت کے باقی اداروں کے سربراہوں کیا حال ہو گاجنہوں نے لوٹ مچا رکھی ہے جن جن وزارا کے پاس ملک کی وزارتیں ہیں ان محکموں میں کرپشن کی وجہ سے یہ محکمے تباہ ہو چکے ہیں۔ لوگوں میںایک عرصے سے بعث چلتی رہتی ہے اور چل بھی رہی ہے کہ پھر بھی لوگ پیپلز پارٹی کو ووٹ کیوں دیتے ہیں۔ کچھ تبصرہ اور تجزیہ نگار کہتے ہیںکہ اس کی بہت سے وجوہات ہیں ان میں کچھ اس طرح ہیں کہ پیپلز پارٹی اپنے کارکنوں کو اپنے دور میں خوب نوازتی ہے مثلاً پلاٹ پرمٹ نوکر یاں وغیرہ۔پیپلز پارٹی یہ نہیں دیکھتی کہ اس حرکت سے ملک میں اقتصادی خرابی پیدا ہوتی ہے۔ اس کا ہمیشہ بس ایک نکاتی ایجنڈا ہوتا ہے خود بھی کھاﺅ اور اپنے کارکنوں کو بھی کھلاﺅ ملک چاہے کتنی اقتصادی بربادی میں مبتلا ہو جاﺅ۔ایک اقتصادی تجزیہ نگار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں ترقیاتی پروگرموں کی بجائے غیر ترقیاتی کام کئے جاتے ہیں اس سے روپے کی قوت میں کمی واقعہ ہوتی ہے ملٹی پلاائر کام نہیں کر رہا ہوتا وہ اس کو مثال سے سمجھاتے ہیں کہ اگر ایک ترقی پذیر گھر کا سربراہ دس لاکھ روپے کہیں سے بھی قرض لیکر اپنے استعمال کے لیے کار خرید لیتا ہے تو اس کو وہ غیر ترقیاتی اخراجات کہتا ہے اس لیے کہ اس گاڑی کے لیے پٹرول اور دیکھ بھال کے خرچے اسے مزید خرچ کرنے پڑتے ہیں اورآمدنی میں اضافے کے بجائے وہ گھرانہ اخراجات کی طرف جاتا ہے اور وہ گھر انہ ترقی نہیں کر رہا ہوتا بلکہ تنزل کی طرف جا رہا ہوتا ہے اگر اسی قرض کی رقم کو وہ ٹر ا نسپورٹ میں لگاتا تو خرچہ کی بجائے اسے آمدنی ہوتی اور اس کے قرضے کی واپسی کی بھی سبیل بنتی اور ملٹی پلائر بھی کام کرتا جو ترقی کے لیے ضروری ہے اپنی سہولت کے لیے گاڑی والا خرچہ غیر ترقیاتی خرچہ ہے جبکہ ٹرانسپورٹ میں قرضے کے پیسے لگانا ترقیاتی خرچہ ہے جس سے آگے ترقی کے لیے سبیل بن سکتی ہے یہی مثال پیپلز پارٹی کی حکومت پر فٹ بیٹھتی ہے ان کی حکومتوں میں زیادہ تراخراجات غیر ترقیاتی ہوتے ہیں مثلاً حکومتوں کا بڑی بڑی بلڈنگ بنا دینا جےسے ایوان صدر کی عمارت، پاریمنٹ کی عمارت، کنونشن سینٹر،یوٹلیٹی سینٹرز، وزارہ کے دفاتر، ان کے لیے گاڑیوں کے فلیٹ، صدر صاحب کے کچن پر ۷کروڑ کا خرچہ، صدروزیر اعظم اور صوبوں کے وزار ا اعلیٰ کے لیے جہازوں، بلٹ پروف گاڑیوں کے فلیٹز وغیرہ اس سے پیپلز پارٹی کے حکمرانوں اور لوگوں کو نوازہ جاتاہے وہ اور ان کے خاندان پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں۔ دوسری بات بڑے بڑے اداروں میں تناسب سے زیادہ نوکریاں دینا جس سے چاہے وہ ادارہ تباہ ہو جائیں اور فی واقعہ ادارے تباہ بھی ہو گئے ہیں مگر پیپلز پارٹی کے لوگوں کو نوکریاں ملنی چاہیں یہ لوگ بعد میں پیپلز پارٹی کے ووٹر بنتے ہیں دلچسپ بات ہے آنے والی حکومت کو آئی ایم ایف قرضے دینے پر ڈاﺅن سائیزز کا کہہ کر لوگوں کو ان اداروں سے نکالتے ہیں اور یہ کام جب سے پیلپز پارٹی وجود میں آئی ہے چل رہا ہے بلکہ پاکستان میں یہ بات مشہور ہے پیپلز پارٹی نوکریاں دیتی ہے جبکہ دوسری سیاسی پار ٹیاں نوکریوں سے نکالتیں ہیں ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے عوام پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں ملک کے سارے ادارے اسی وجہ سے بیٹھ گئے ہیں تیسری بات ان اداروں میں کرپشن بھی زوروں پر ہے آئے دن لوگ گرفتار ہو رہے ہیں اور ہوتے رہے ہیں پیپلز پارٹی کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی بس اس کا ایک نکاتی ایجنڈہ ہے ووٹ کس طریقے سے ملتے ہیں اس پر عمل کرو چاہے ہر روز عدالتیں لوگوں کو پکڑتیں رہیں سزائیں دیتیںر ہیں جب یہی لوگ سزا کاٹ کر یا سزا معاف ہونے پر واپس آتے ہیں توان کو اس سے بہتر جگہ لگاﺅ والی پالیسی پر پیپلز پارٹی ہمیشہ گامزن رہتی ہے جس وجہ سے اسے ووٹ ملتے ہیں عدالتوں سے سزا یافتہ لوگوں کو نوازہ جاتا ہے جو کسی بھی اخلاق کے دائرے میں نہیں آتا مگر پیپلز پارٹی میں اخلاق کی کوئی روایت نہیں ملتی۔چوتھی بات حد سے زیادہ نوٹ چھاپ کر کام چلانا اپنے لوگوں کو نوازنا چاہے اور ووٹ حاصل کرنا ۔چاہے اسٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا ہر بچہ 83 ہزار کا مقروض ہو۔

قارئین اب پھر ملک الیکشن کی طرف گامزن ہے اگر عوام نے اس بار بھی ان ہی کرپٹ لوگوں کے ہاتھوں میں حکومت دے دی تو اس ملک کو تباہی سے کوئی بھی نہیں روک سکے گاپاکستان کی عوام کو اس بار سوچ سمجھ کر اپنے نمائندے منتخب کرنے پڑیں گے جو کرپشن سے پاک ہوں، امین ،نڈراور ملک اورقوم کا درد رکھنے والے ہوں ۔آج ہی برطانوی ہائی کمشنر نے بیان دیا ہے کہ پاکستان حکومت ناکام ہو چکی ہے اس لیے پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں کو اصلاح کر لینی چاہیے صورت حال بدلتی نظر نہیں آتی ان حالات کو دیکھتے ہوئے محب وطن لوگ اس سوچ اور پریشانی میں مبتلا ہیں کہیں حالات اس گریٹ گیم کی طرف تو نہیں جا رہی جو بین ا لاقوامی ایجنڈا ہے کہ پاکستان کو معاشی طور پر اتنا مفلوج کر دیا جائے کی اسے ناکام اسٹیٹ قرار دے دیا جائے اور اس کے ایٹمی ہتھیار بین ا لاقوامی کنٹرول میں دے دئے جائیں اور اسے بھارت کی طفیلی ریاست بنا دیا جائے کہیں دانستہ یا غیر دانستہ حالت اس طرف تو نہیں جا رہے کہ پہلے کی طرح جیسے پاکستان ٹوٹنے میں پیپلز پارٹی پر ہاتھ اُٹھتے تھے اب ناکام ریاست بن جانے میں بھی یہ اعزاز پیپلز پارٹی کی قسمت میں لکھا ہو۔ اللہ ہما رے ملک کی حفاظت کرے آمین۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1094345 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More