سوات میں ایک سترہ سالہ لڑکی
کے ساتھ ظلم پر پورا پاکستان سوگوار ہے۔اسلام کے نام پر یہ کام کرنے والے
کسی بھی رعایت کےمستحق نہیں ہیں۔اس طرح کسی لڑکی کو سرِ عام لٹا کر کوڑے
لگانا اسلام کی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے اور اس کے ذمہ داران کے خلاف سخت
کاروائی کی جانی چاہیے۔ یہ لوگ کسی اسلام جیسے خوبصورت اور پر امن مذہب کی
بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ اسلام نے کبھی بھی خواتین کی اس طرح کی بے
حرمتی کی اجازت نہیں دی ہے۔ کیا یہ لوگ اس طرح کی کاروائی کر کے اسلام کی
کوئی خدمت کررہے ہیں ؟ بالکل نہیں یہ لوگ اس کی بدنامی کے ذمہ دار ہیں۔
البتہ اس میں تھوڑا سا غور کرنے کی بات بھی ہے کہ یہ واقعہ جنوری میں پیش
آیا تھا اور اس کی ویڈیو اس وقت پیش کرکے کیا مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی
گئی ہے۔حکومت اور مقامی طالبان کا معاہدہ فروری کئی اواخر میں ہوا تھا اور
اس کے بعد سوات میں نوے فیصد علاقہ پر امن ہوگیا ہے اور وہ جو پہلے اسلام
اور شریعت کے نام پر ظلم کیا جارہا تھا اس کا خاتمہ ہوگیا تھا۔اس لیے یہ
بات بالکل واضح ہےکہ مولانا صوفی محمد اور ان کے ساتھی اس میں ملوث نہیں
ہیں بلکہ اس سے پہلے جو لوگ سوات میں کاروائیاں کر رہے تھے وہ ملوث ہیں اس
لیے ایک ایسے وقت میں کہ جب سوات میں لگی آگ کے شعلے سرد پڑ رہے ہیں تو اس
واقعے کو بنیاد بنا کر لوگوں کے جذبات کو بھڑکایا جارہا ہے۔واضح رہے کہ
صوفی محمد نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس وقت یہ
ویڈیو جاری کرنا کوئی سازش ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ محترمہ عاصمہ جہانگیر صاحبہ نے
اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے اور اس کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔یہ بہت
اچھی بات ہے جہاں بھی ظلم ہو اس کی مذمت کرنی چاہیے ۔لیکن ۔۔۔۔۔۔اسی قوم کی
ایک بیٹی ڈاکٹر عافیہ بھی تو امریکی درندوں کی قید میں ہے کیا اس کا کوئی
حق نہیں تھا کہ عاصمہ جہانگیر صاحبہ اس پر بھی کوئی احتجاج کیا جاتا؟ کیا
وہ ہماری بہن بیٹی نہیں تھی کہ اس کے لیے بھی آواز اٹھائی جاتی؟ جس طرح یہ
مطلوم لڑکی جرم بے گناہی میں کوڑے کھارہی تھی کیا اسی طرح ڈاکٹر عافیہ
صدیقی بھی جرم بے گناہی کی سزا نہیں کاٹ رہی ہے۔اور جو لوگ یوم مذمت منا
رہے ہیں ڈاکٹر عافیہ کے لیے ایسا کبھی نہیں کیا گیا کیوں؟ کیا صرف اس لیے
کہ وہ امریکہ کی قید میں ہے ۔ ذرا سوچیے ڈاکٹر عافیہ بھی اسی قوم کی بیٹی
ہے اس کے لیے بھی احتجاج کیا جائے۔اس کو بھی انصاف دلایا جائے۔اس کے لیے
بھی آواز اٹھانی چاہیے |