پنجاب کھپے

تاریخ کی کتابوں کے کئی صفحات اس قسم کے اندوہناک اورشرمناک واقعات سے تاریک ہیں جہاں تخت وتاج کیلئے باپ نے بیٹوں،بیٹے نے باپ اوربھائی نے بھائی کوموت کے گھاٹ اتاردیااورپھرخودوہ کسی اپنے یاکسی دشمن کے ہاتھوں مارے گئے۔جولوگ اقتدار کے پیچھے بھاگتے ہیں ان کے پلے کچھ نہیں ہوتا کیونکہ عہدے کی طلب جائزنہیں ہے جبکہ قابلیت اوراہلیت کا حامل انسان زندگی بھر اقتدارکی تمنا نہیں کرتاتاہم اگراس کے اوصاف حمیدہ کاعلم رکھنے والے لوگ اصرارکریں تواس صورت میں نیک نیتی کے ساتھ عہدہ یااقتدارقبول کرنادرست اورجائزہوگا ۔اقتدار وہ محبوبہ ہے جس کی فطرت میں بیوفائی کے سواکچھ نہیں۔کچھ لوگ تخت پربیٹھے ہوئے بھی اندرسے ڈررہے ہوتے ہیں جبکہ کچھ عوام کے دل پر راج کرتے ہیں اورجو عوام کے دل پر راج کر تے ہیں انہیں کبھی زوال نہیں آتا ۔ایسے زندہ انسان کسی بدبودار لاش سے بدترہوتے ہیں جو دوسروں کی لاشوں پرکھڑے ہوکر اپنا سیاسی قداونچا کرتے ہیں۔مہذب معاشروں میںانسان کے قد کوفٹ یاانچوں میں نہیں بلکہ اس کے کرداراورافکارکی بنیاد پرماپاجاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں جوبار بار سیاسی وفاداریاں بدلے اسے بڑاقدآورسیاستدان سمجھا جاتا ہے۔اس معاشرے کاکیا بنے گاجہاں شعبدہ بازی یا لچھے دارلفاظی کی بنیاد پرکسی کواچھا مقررمانا جائے۔جوقوم سرفروشوں اورضمیرفروشوں کے درمیان فرق نہ کرے اس کانام ونشان مٹ جاتا ہے ۔جہاں شعبدہ بازوں اورجانبازوں کے درمیان تفریق نہ رہے وہاں سے انسانیت اور اخلاقیات کاجنازہ اٹھ جاتا ہے۔اس دنیا میں کوئی دووقت کی روٹی سے بھوک مٹاتا ہے ،کسی کودولت کی بھو ک ہے توکوئی اقتداراورمنصب کابھوکا ہے ۔روٹی کی بھوک توفطری ہے جوچارچھ لقموں سے مٹ جاتی ہے مگرراج اورتخت وتاج کی بھوک صرف گور کی مٹی سے پوری ہوتی ہے ۔سکندراعظم بھی خالی ہاتھ گورمیں اتر گیا جبکہ بدبخت فرعون کوتوگور نے بھی قبول نہیں کیا ۔

ہماری سیاسی اشرافیہ کے نزدیک آج بھی پاکستان شیرمادر سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔ماضی میں بھی ان سیاستدانوں نے اپنے اقتدارکی ہوس میں ''اُدھرتم اِدھر ہم''کانعرہ بلند کرتے ہوئے پاکستان کاایک بازوکاٹ دیا تھاآج اگروہ بازوہمارے ساتھ ہوتاتویقیناپڑوسی دشمن ملک کبھی ہماری سا لمیت کومیلی آنکھ سے نہ دیکھتا۔آج مقبوضہ کشمیر میں ہمارے مسلمان بھائیوں کاقتل عام نہ کیا جاتا،بدقسمتی سے ہماری سیاسی اشرافیہ آج بھی اپنی ناکامیوں اورمجرمانہ غلطیوں سے کچھ سیکھنے کیلئے تیار نہیں ہے ۔آج یہ کسی بخشش میں ملی زرعی اراضی کی طرح پنجاب کابٹوارہ کرنے کے درپے ہیں،ہراقتدارکابھوکاہماری ماں دھرتی کونوچ رہا ہے،ماں کے آنچل کی طرح اس کاسبزہلالی پرچم تارتارکررہا ہے ۔سرسبزوشاداب میرے پنجاب نے کسی کاکیا بگاڑا ہے،کیا بڑاہونابرائی ہے۔جہاں بھی چاربھائی ہوں گے وہاں ایک بڑااورایک چھوٹا توضرورہو گا۔اللہ تعالیٰ نے ہرانسان کی طرح زمین کے ہرخطے کومختلف اورمنفردخصوصیات سے نوازاہے۔سندھ اوربلوچستان کے ساتھ سمندر لگتا ہے ،بلوچستان میں معدنیات ہیں توپنجاب کے پاس زرعی اجناس ہیں۔پاکستان کے وجوداوراس کی بقاءکیلئے ہرصوبہ ایک خاص اہمیت رکھتا ہے ۔پنجاب نے توہرآفت یامصیبت میں اپنے دوسرے بھائیوں کاہاتھ تھاماہے ،ان کے آنسوپونچھے ہیں۔پنجاب توکئی دہائیوں سے اپنے بھائیوں کی غذائی ضروریات پوری کررہا ہے۔پنجاب سے کبھی کسی نے اس کے دوسرے بھائیوں کوگالی نہیں دی۔پنجاب کے لوگ منافرت ،لسانیت اورصوبائیت کی نجاست اورنحوست سے کوسوں میل دورہیں ۔پنجاب کے عوام نے توسندھ کے سپوت ذوالفقارعلی بھٹو کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہوئے وزیراعظم بنادیا اورپھرسندھ کی بیٹی بینظیر بھٹوکوایک بیٹی ، بہن اورایک ماںکی طرح عزت دی اوراسے دوبار وزیراعظم بنایا ۔پنجاب نے ہردورمیں دوسرے صوبوں میں مقیم اپنے بھائیوں کو ٹھنڈی ہواکاجھونکا سوغات میں بھیجا ہے ۔چاروں صوبوں کے عوام ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اورملناچاہتے ہیں مگرایک سازش کے تحت انہیں آپس میں ملنے نہیں دیاجاتا۔

منتشرعوام کوجوڑنے کی بجائے مزید توڑنے کی سازش رچائی جارہی ہے کیونکہ عوام کااتحاد ان سیاسی بونوں کے اقتداراورمفاد کیلئے خطرہ ہے ۔پاکستان کے ایوانوںمیں مفاہمت کے نام پرمنافرت کوفروغ دیاگیاجبکہ وفاق کومضبوط کرنے کی بجائے نفاق کا بیج بویا جاتا رہا۔خدانخواستہ پنجاب کابٹوارہ ہونے سے کوئی سیاسی بوناگورنرکوئی سیاسی اداکار وزیراعلیٰ ،کوئی سیاسی چمچا صوبائی وزیر، کوئی چیف جسٹس ہائیکورٹ ،کوئی چیف سیکرٹری ،کوئی ہوم سیکرٹری تو کوئی آئی جی پولیس بن جائے گامگرعام آدمی کی حالت زار نہیں بدلے گی ،اس کی گردن سے غلامی کاطوق نہیں اترے گا۔ نیاصوبہ بنانے سے زیادہ دوردراز کے اضلاع میں جدیدسہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔بابائے قوم ؒ نے پاکستان اس مقصد کیلئے نہیں بنایا تھا ،ہمارے باپ دادانے ان سیاسی ''بونوں ''کی غلامی کیلئے قربانی نہیں دی تھی ورنہ وہ گوروں کی غلامی سے نجات کیلئے خون کے دریاعبورنہ کرتے ۔اگرنیا صوبہ بن بھی جاتا ہے تووہاں بھی بیچارے عوام کاکردارصرف انتخابات کے دنوں میں ووٹ کی پرچی پرمہرلگانے تک محدود رہے گا ۔ نیا صوبہ بن جانے کی صورت میں ان سیاسی اورسرکاری عہدیدارو ں کی تنخواہوں اورمراعات اوران کیلئے تعمیرہونیوالے محلات اورسرکاری دفاترکے اخراجات کابھاری بوجھ بھی مقروض اورمعاشی طورپرمفلوج پاکستان اورعا م پاکستانیوں پرپڑے گا۔ پچھلی چارپانچ دہائیوں سے بیرونی قرض پرپڑنے والے سودکی ادائیگی اورارباب اقتدارکی بدترین بدعنوانی کے نتیجہ میںقومی وسائل محدود ہوتے چلے جارہے ہیں جبکہ حکمران طبقات نے اپناکاروباراورسرمایہ مختلف بیرونی ملکوں میں منتقل کرلیا ۔لہٰذاءجس خوراک سے چاربھائیوں کی بھوک نہیں مٹتی اس سے پانچویں بھائی کی بھوک کس طرح مٹ سکتی ہے۔اگرچاربھائیوں میں سے ایک بھائی کاوجوددوسروں سے بڑا ہے توکیااسے کاٹ کردوسروں کے برابر کرناہوگا۔ کاش صوبہ سرحد کانام تبدیل کر تے وقت ضرورت سے زیادہ عجلت کامظاہرہ نہ کیا جاتا توصوبہ ہزارہ بنانے کی تحریک شروع نہ ہوتی۔اگرآج پھرصوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی کی طرح پنجاب کابٹوارہ کرنے میں سیاست اورتعصب سے کام لیا گیا توملک کے مختلف کونوں سے ''ہماری مقامی زبان کی بنیاد پرہمارے ڈسٹرکٹ کونیاصوبہ بناﺅ''کی آوازیں ابھریں گی اوربابائے قوم ؒ کی روح تڑپ اٹھے گی ۔بابائے قوم ؒ کے پاکستان کی مضبوطی اور تعمیروترقی سمیت معاشی وزرعی خوشحالی کیلئے نیا صوبہ نہیں نیا ڈیم اورنیاقومی ایجنڈا بنانے کی ضرورت ہے۔منافرت ،صوبائیت اورلسانیت کی آگ بجھانے اوربھائیوں کی طرح ایک دوسرے کوسینے سے لگانے کی ضرورت ہے۔

شہرقائدؒ سے جس وقت کسی بیگناہ مقتول کا جنازہ اٹھتا ہے تواس وقت پنجاب میں بھی صف ماتم بچھتی ہے،جس وقت بدبخت شدت پسند کوئٹہ یاپشاور میں بیگناہ انسانوں کے خون سے ہولی کھیلتے ہیںتوہرایک سانحہ پرپورے پنجاب میں سوگ منایا جاتا ہے ۔پاکستان صرف اورصرف اسلام کے نام پر معرض وجودمیں آیا تھا ،دوقومی نظریہ بلاشبہ اسلامی تعلیمات کاآئینہ دار ہے ۔اسلام کے نام پرمعرض وجودمیں آنیوالے پاکستا ن کومقامی زبانوں کی بنیاد پرتوڑنا جہالت اورحماقت کے سواکچھ نہیں ۔اگرخدانخواستہ آج پنجاب کوتوڑنے والے کامیاب ہوگئے توکل کوئی جناح پور کامژداسنائے گا تو کچھ لوگ سرائیکی صوبہ کاڈھول پیٹ ر ہے ہوں گے اورہزارہ صوبہ کی تحریک شدت اختیار کرجائے گی ،بابائے قوم ؒ کاپاکستان اس بیہودہ سوچ کی بنیاد پرٹوٹ پھوٹ کامتحمل نہیں ہوسکتا ۔جوسیاستدان یہ سمجھتاہے کہ شریف خاندان کے ہوتے ہوئے پنجاب میںاس کی باری نہیں آئے گی تو وہ حسد کی بجائے محنت اورعوام کی بہتر خدمت کرے ۔سیاسی بیانات کی بجائے اپنے قول وفعل سے عوام کواپناگرویدہ بنائے اوروزرات اعلیٰ کامینڈیٹ لے کرعوام کے اعتمادپرپورااترے۔جس دورمیں تخت لاہورپرجیالے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے بیٹھتے تھے اس وقت کسی کو پنجاب کابٹوارہ کرنے کاخیال کیوں نہیں آیا۔جس وقت لاہورپیپلزپارٹی کاگڑھ تھااس وقت صوبہ بہاولپور کی بحالی کیلئے کسی نے آوازکیوں نہیں اٹھائی ۔پاکستان کھپے کانعرہ لگانے والے پنجاب کھپے کانعرہ کیوں نہیں لگاتے۔جوپیپلزپارٹی سندھ کی تقسیم کے حق میں نہیں وہ پنجاب کے بٹوارے کی سازش میں کیوں شریک ہے۔اگرپنجاب کابٹوارہ ہواتودوسرے صوبوں میں بھی'' پواڑہ'' پڑجائے گا۔پنجاب کے اندرایک نیا صوبہ بنانے کے حق میںپنجاب اسمبلی میں قراردادپاس کرنے والی حکمران پارٹی بھی''بی جے پی''کے ایشوپر دوٹو ک موقف اختیار کرے ۔

گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے بحیثیت ایم پی اے بہاولپورصوبہ کی بحالی کے حق میں آوازاٹھائی تھی مگر اس وقت کسی نے ان کی بات پرکان نہیں دھرے جبکہ صدرزرداری نے محض مسلم لیگ (ن) کے ووٹ بنک میں نقب لگانے اورصوبہ پنجاب توڑنے کیلئے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے مخدوم احمد محمود کاکندھا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اورانہیں ایک ڈیل کے تحت پنجاب کاگورنر بنا یا اوریوں مخدوم احمدمحمود کی سیاسی اورآئینی حیثیت بڑھ جانے سے نیا صوبہ بنانے کی تحریک میں بظاہر شدت توآئی مگردوسری طرف حکمران اتحاد کا''بی جے پی ''سٹنٹ پوری طرح بیک فائرکرگیا۔بھکر،بہاولپور،ملتان اوربالخصوص میانوالی کے عوام نے پنجاب کی تقسیم کیخلاف اپنا دوٹوک فیصلہ سنادیا۔صدرزرداری کاٹریک ریکارڈ ہے وہ خودکبھی منظرعام پرنہیں آتے بلکہ ہمیشہ کسی نہ کسی کاکندھا استعمال کرتے ہیں ۔کبھی یہ کندھا ڈاکٹرذوالفقارمرزا،کبھی یوسف رضاگیلانی،کبھی بابراعوان اورکبھی میاں منظوروٹوکاہوتا ہے اوراب شایدمخدوم احمدمحمودکاکندھا استعمال کرنے کی باری ہے۔صدرزرداری نے کبھی اپنا وجود داﺅپرنہیں لگایا ،ان پرفداہونیوالے بہت ہیں۔تاہم جودوسروں کے گناہوں اوردوسروں کی غلطیوں کابوجھ اپنے کندھوں پراٹھاتے ہیں ان کاانجام بڑاعبرتناک ہوتا ہے۔2008ءکے انتخابات میں چودھری برادران نے پرویزمشرف کے گناہوں کابوجھ اوراس کے نتیجہ میں شدیدسیاسی نقصان اٹھایاتھا اوراس غلطی کودہراتے ہوئے ا ب چودھری برادران نے زرداری حکومت کے گناہو ں کابوجھ اپنے کندھوں پراٹھا لیا ہے لہٰذا نتیجتاً آنیوالے انتخابات میں قاف لیگ مزید صاف ہوجائے گی،ان کے پاس اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے بہت تھوڑاوقت ہے۔قاف لیگ پنجاب کے سابق اورباصلاحیت ترجمان برادرم اکرم چودھری نے زرداری حکومت کے گناہوں کابوجھ اپنے کندھوں پراٹھانے سے انکار کرتے ہوئے بروقت اوردرست فیصلہ کرکے اپناسیاسی مستقبل بچالیا ۔اب دیکھتے ہیں چودھری برادران کواس بات کااحساس کب اورکس طرح ہوتا ہے۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 141117 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.