چیئرمین سردار افراسیاب خان مرحوم کی یاد میں

معاشرے کی تشکیل میں افراد کا بنیادی کردار ہوتا ہے ۔ انسانی کردار معاشرے کو زندہ رکھتے ہیں۔اور درحقیقت اچھے انسانی کردار ہی معاشرے کی اصل خوب صورتی ہوتے ہیں۔ انسان کا رہن سہن حسن گفتگو اور لوگوں کے ساتھ سماجی و معاشرتی تعلق معاشرے کو ایک اساس فراہم کرتے ہیں۔ اسی معاشرے میں کچھ ایسی شخصیات پیدا ہوتی ہیں جو معاشرے میں خوب صورتی و نکھار پیدا کرتی ہیں ۔دراصل ایسی شخصیات ہی معاشرہ کی اصل خوب صورت ہوتی ہیں ۔ ان شخصیات میں ایسا کیا ہوتا ہے جو اِن کو ناقابل فراموش بنادیتا ہے ۔

 دراصل اِن شخصیات کا کردار اور سماج کے ساتھ تعلق ہوتا ہے۔ جی ہاں انسان دنیا سے چلے جاتے ہیں لیکن ان کا کردار و شخصیت ایسے انسانون کو ہمشہ زندہ و جاوید رکھتے ہیں۔ ایسی ہی ایک شخصیت چئرمین سردار افسر اسیاب خان صاحب (مرحوم)کی ہے جو چندروز قبل ہم سے ہمیشہ کے لئے جدا ہوگئے ہیں۔ سردار افراسیاب خان کا تعلق ضلع باغ کے گاﺅں چمن کوٹ سے تھا اُن کا تعلق ایک مذہبی سیاسی و سماجی گھرانے سے تھا ۔ا س تحریر میں اُن کی زندگی کے اُن باقابل فراموش لمحات کا ذکر کیا جائے گاجواِن کو ناقابل فراموش بنائے ہوئے ہیں۔ سردار افراسیاب خان صاحب نہ صرف چمن کوٹ بلکہ پورے آزادکشمیر کی بالعموم اور تحصیل دھیرکوٹ بالخصوص کے ایک متحرک سیاسی و سماجی فرد تھے ان کو اللہ پاک نے حکمت و فہم و فراست کی صفت سے خوب نوازا تھا ۔ زندگی کے ابتدائی ایام سے ہی سیاست سے گہرا شغف رکھتے تھے اور پھر اُن کی ایک اور خوش قسمتی یہ کہ اُن کو اِس خطے کی نامور سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیت سردار عبد القیوم خان کی براہ راست سیاسی رہنمائی نصیب ہوئی اور اس رہنمائی کے اُن کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔

سردار افراسیاب خان ہمیشہ معاشرے کی فلاح و بہود اور بہتری کے لیے کا م کرنے والے انسان تھے وہ افراد معاشرہ کے درمیان ہمیشہ صلح کرانے کے لیے کوشاں نظر آتے تھے چوں کہ اُن کا تعلق دیہات کی زندگی سے تھا اور وہ دیہات کے لوگوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ تھے اس لئے وہ ہمیشہ فیصلہ کرتے ہوئے لوگوں کے گھریلوحالات کو نظرمیں رکھتے یہی وجہ ہے کہ اُن کی پنچاہت کے فیصلوں نے لوگوں کی سماجی زندگی کو کبھی متاثر نہ ہونے دیا اور سب سے بڑی خوبی اُن میں یہ تھی و ہ پیچیدہ سے پچیدہ صورت حال میں بھی مدبراور فہم فراست سے کا م لیتے اور اپنی خداد صلاحیتوں سے ایسا فیصلہ کرتے جس کی وجہ سے دونوں فریقین مطمئن ہو جاتے اور یہاں تک کہ انتہائی کشیدہ حالات بھی معمول پر آجاتے ۔ اور ان کی اِس بصیرت و حکمت سے صرف اِن کے گاﺅں یعنی چمن کوٹ کے لوگ نہیں بلکہ ملحقہ دیہات (ساہلیاں، سنگڑھ بٹھارہ، چمیاٹی ،دہیرکوٹ ،ھل سرنگ، مناسہ ملال بگلہ)بھی پوری طرح مستفید ہوتے تھے یہ اُن کی شخصیت کی اپنائیت ہی تھی کہ ہر خاص و عام انسان اِن کے ساتھ اپنے مسائل کو بیان کرتا اور وہ بھی پوری توجہ سے ان کے مسائل کو سنتے اور مسائل کو حل کرنے کے لئے حتی المقدور کو شش بھی کرتے۔

سردار افراسیاب صاحب نے اپنی زندگی کا پیشتر حصہ سیاست میں گزارہ اور اپنے نظریات پر پختگی سے قائم رہے۔ انہوں نے ہمیشہ رواداری کی سیاست کو پروان چڑھانے کی کوشش کی اور متوسطہ طبقہ کی بھرپور نمائندگی کرتے ہوئے سیاسی میدان میں بھی ہمیشہ ناقابل شکست رہے ہیں ۔ سیاسی زندگی میں سیاسی رنجشیں بھی ہوتی ہیں مگر اُن کی ایک اور غیر معمولی خوبی یہ تھی کہ وہ اِن رنجشوں کو کبھی بھی انتقام کی طرف نہ جانے دیتے اور یہ بھی وہ پہلو ہے جو سیاست کو عبادت کے قریب تر کر دیتا ہے۔ وہ اپنی سیاسی بصیرت کی وجہ سے بلدیاتی نظام میں ڈسٹرکٹ کونسلر اور آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس دھیرکوٹ کے جنرل سکریٹری اور کنوینئر منتخب ہونے کے ساتھ ساتھ اہم عہدوں پر بھی فائز رہے وہ ماضی قریب میں ہی مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوئے اور جماعت کی مجلس عاملہ کے ممبر بھی منتخب ہوئے اُنہوں نے ہر جماعت کے پلیٹ فارم سے ہمیشہ فلاح و بہود کی سیاست کرنے کی کوشش کی اور معاشرے میں برداشت کی پالیسی کو عام کرنے سیاست برائے فلاح پر گامزن رہے۔ سیاسی زندگی کے ساتھ ساتھ وہ مذیب کے ساتھ بھی گہرا تعلق استوار رکھے ہوئے تھے یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ دینی درسگاہوں ، مدرسوں کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ۔ چمن کوٹ کی جامع مسجد خلیفہ اثانی اور اس کے ساتھ چلنے والے مدرسہ تجویذالقرآن جہاں طلباءکو قرآن و حدیث کی تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے کی تعمیر میں بھی انتہائی متحرک خادم کے طور پر کام کرتے ہوئے نظر آئے وہ چمن کوٹ کی جامع مسجد کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی زندگی کی آخری سانس تک مصروف کار رہے۔

اسردار افراسیاب خان چند روز قبل عارضہ قلب کے باعث اچانک ہم سے جدا ہوئے۔ ان کی نماز جنازہ میں آزاد کشمیر بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ان کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا سردار افراسیاب صاحب (مرحوم) کی یک دم جدائی ہم سب پر ایک بہت بڑا سانحہ ہے لیکن موت ایک اٹل حقیقت ہے۔ اُن کی زندگی ہم سب کو ایک پیغام دیتی ہے وہ یہ کہ ہم کو اپنی زندگی کے ساتھ معاشرے کی بہتری لے لیے کام کرنا ہو گا کیونکہ انسان تو مٹی میں مل جاتا ہے مگر اُس کا کردار اُس کوتاقیامت زندہ رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سردار افراسیاب صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں (آمین)۔
Syed Majid Gardazi
About the Author: Syed Majid Gardazi Read More Articles by Syed Majid Gardazi: 8 Articles with 8868 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.