14فروری محبت کا عالمی دن

14فروری محبت کا عالمی دن ہم بھی منائیں گے
ہم بھی محبتوں کا اظہا رکریں گے
اس لئے کہ محبت کا اظہا ربری بات نہیں،
محبت تو ہر ایک کو ہوتی ہے، محبت تو انسانی فطرت ہے، نہ صرف انسان بلکہ محبت تو حیوان بھی کرتے ہیں۔
لیکن آؤ ذرا سوچیں محبت کس سے کی جائے؟ کس سے اظہار محبت کیا جائے؟
کون جذبہ محبت کا صلہ دینے والا ہے؟
کون ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے؟
کون ہے جو واقعی محبتوں کے قابل ہے؟
اور کون ہے جو ہماری محبتوں کا جواب بھی محبت سے ہی دینے والا ہے؟
میرے دوستو!
یہی سوال ہے، اور یہی سوچنے والی بات ہے؟
ہم محبت سے منع نہیں کرتے، لیکن ذرا سوچو تو سہی، آپ کی محبت ضائع نہ چلی جائے، آپ کی تڑپ، آپ کی لگن، آپ کی وفائیں، اور آپ کا جذبہ کہیں بکھر نہ جائے،کیونکہ
نیچاں دی اشنائی کولوں فیض کسے نہ پایا۔۔۔
آپ کے دل کا گلشن کہیں خزاں آلودہ نہ ہو جائے۔
آپ کا جذبہ محبت کہیں ٹھوکر نہ کھا جائے۔
آپ کا دل کسی غلط سمت لگ کر کہیں ٹکڑے ٹکڑے نہ ہو جائے۔۔۔
آپ جوانی کی مستی میں کہیں بڑھاپابھی خراب نہ کر بیٹھیں۔
آپ کی محبت کوئی ایسی چیز نہیں، جو ہر کہ و مہ پر فدا کر دی جائے۔
آپ کایہ جسم، یہ جاں، یہ جذبے، یہ دل اور یہ زندگانی بڑی قیمتی ہے۔
ہم انہیں ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
تو آؤ ، ذرا سوچیں،ہمیں محبت کس سے کرنی چاہیئے؟؟؟
ذرا چشم تصور سے دیکھو!!!
تمہیں سب سے زیادہ پیار کون کرتا ہے؟
کون ہے جو ہر لمحہ تمہاری خیر خواہی کرتا ہے؟
کون ہے جو تمہارے لئے راتوں کو جاگ جاگ کر گریہ زاری کرتا رہا ہے؟
کون ہے جو تمہارے لئے بخشش کی دعائیں مانگتا رہا ہے؟
آؤ قرآن سے پوچھتے ہیں !
ہمیں سب سے زیادہ پیار کون کرتا ہے؟
النبی اولیٰ بالمومنین من انفسھم (الاحزاب:۶)
خدا فرماتا ہے کہ نبیﷺ تو تمہاری جانوں سے بھی زیادہ قریب ہے۔
اتنا پیار توتم خود اپنے آپ سے نہیں کرتے، جتنا پیارنبی ﷺتم سے کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ جب حضور ﷺدنیا میں آئے تو سجدہ میں گر گئے اور اس وقت بھی اﷲ سے اپنی امت کی بخشش مانگی
جب دنیا سے پردہ فرمایا اس وقت بھی اپنی امت کا خیال فرمایا۔
دوستو! دنیا میںآتے ہوئے،
دنیا سے جاتے ہوئے،
معراج کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے
کون سی جگہ ہے جہاں حضور ﷺنے اپنی امت کو فراموش کیا ہو؟
کون سی جگہ ہے جہاں حضور ﷺہمارے لئے تڑپے نہیں۔
قبر میں منکر نکیر سے جان حضورﷺ ہی چھڑائیں گے
محشر میں انا لہا کہہ کرمصیبت حضور ﷺ ہی دور کریں گے۔
میدان محشر میں سخت پیاس کے عالم میں حضورﷺ ہی کوثر کے جام پلائیں گے۔
میزان میں اعمال تلنے کے وقت حضورﷺ ہی کرم فرمائیں گے۔
اور پل صراط پر رب سلم کی صدائیں حضورﷺ کی ہی ہوں گی۔
کون سی مشکل ہے جہاں حضورﷺ کام نہ آتے ہوں
دنیا میں دیکھ لو، آخرت میں دیکھ لو،
اگر ہمارا کوئی ملجاو ماوا ہے تو حضور ﷺکی ذات
رؤف وہ ہیں، رحیم وہ ہیں،
جان سے بڑھ کر وہ ہیں،
صحابہ ان پر اپنے ماں باپ کو فدا کرتے رہے
خود خدا نے فرمایا
ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ
یہ غلامی رسول ﷺکا فیضان ہی ہے کہ بندہ اﷲ کا محبوب ہو جاتا ہے
من ذکرک ذکر اﷲ
یہ حضور ﷺکا ذکر ہی ہے جس کو خدا اپنا ذکر فرماتا ہے
آپ نے دیکھ لیا؟ حضور ﷺ آپ سے کتنا پیار فرماتے ہیں۔
تو آؤ نہ ہم بھی حضور ﷺسے پیار کریں، ہم بھی حضورﷺ سے محبت کریں۔
لایومن احد کم حتیٰ اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین
تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے والدین، اپنی اولاد اور تمام انسانوں سے بڑھ کر حضور ﷺ سے محبت نہ کرے۔
صاحبو! آؤ اپنا اپنا ایمان مکمل کریں، اپنی دنیا و آخرت سنواریں۔
لوگ محبت کے جذبوں کو ضائع کرتے ہیں، ہم یہ ظلم نہیں کریں گے۔
ہم دل کو اسی کیلئے خالی کریں گے جو اس دل کا مالک ہے۔
جو اس د ل میں رہنے کے قابل ہے۔
یہ انگریز ہیں جو عورتوں کیلئے بک جاتے ہیں
یہ انگریز عورتیں ہیں جو مردوں کیلئے اپنی عصمت تباہ کر دیتی ہیں۔
لیکن ہم مسلمان ہیں
ہم بِک نہیں سکتے، ہم اپنا آپ کسی کو سونپ نہیں سکتے،اس لئے کہ ہم بِک چکے ہیں، ہمارے دل کسی کیلئے مخصوص ہو چکے ہیں۔
جو بچھ گیا ہو کوچہ دیوارِ یار میں
اس بوریئے پہ تخت سلیماں نثار ہو
خدا کی قسم!
ہمیں دنیا کی کوئی طاقت خرید نہیں سکتی،
کیونکہ ہمیں خرید لیا ہے کسی نے
ان اﷲ الشتریٰ من المومنین انفسھم و اموالھم بان لھم الجنہ
ہمارے دل اسی کیلئے ہیں جو دلوں میں رہنے کے قابل ہے۔
اور وہ وہی ہے جو محبوب خدا ہے،
اپنا معیار زمانے سے جدا رکھتے ہیں
ہم تو محبوب بھی محبوب خدا رکھتے ہیں
14فروری کو یوم محبت کہنے والو!
تم ایک دن محبت کا مناتے ہو،
ہماری تو زندگی کا کوئی لمحہ بھی محبت سے خالی نہیں
’’جو دم غافل سو دم کافر،
سانوں مرشد سبق پڑہایا ہُو‘‘
خدا کی قسم وہ دن ہماری لئے موت ہے جب محبوب سے دوری ہو جائے۔
تو آؤ!منائیں یوم محبت ۔۔
اظہار کریں محبت کا،اور تجدید وفا کریں
لیکن کس سے؟
اسی سے جو ہم سے محبت کرتا ہے،
جو ہم سے پیار کرتا ہے،
اور جس سے خود ہماراخداپیار کرتا ہے
دوستو! ہم منائیں گے یوم محبت
لیکن اپنے نبیﷺ سے، اپنے رسول ﷺسے
ہم اپنے نبی ﷺ سے تجدید محبت و وفا کریں گے
ہم حضور ﷺسے محبت کی بھیک مانگیں گے
ہم حضور ﷺکیلئے اپنے دلوں کو خالی کریں گے
یارسول اﷲ! ہم آپ کے تھے،
آپ کے ہیں
اور آپ کے رہیں گے
ہماری محبتیں آپ کیلئے،
ہماری وفائیں آپ کیلئے،
ہماری زندگیاں آپ کیلئے
میرے آقا! ہمارے محبوب آپ ہیں
اور آپ ہی سے ہماری بقا ہے،
ہماری دنیا ،
ہمارا عقبیٰ
آپ ﷺہی سے تو ہے
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
٭٭٭
Dr. Manzoor Hussain Akhtar
About the Author: Dr. Manzoor Hussain Akhtar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.