پاکستان پائندہ باد

بدقسمتی سے مسلمانوں کے سہانے خواب، برصغیر کے اولیاءکرام ، حضرت علامہ اقبال اور حضرت محمد علی جناح رحمة اللہ علیہم کے پاکستان کو طالع آزما، وڈیرے، لٹیرے دین سے نابلد غاصب حکمران ملے۔ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک ہمارے یہاں زر اور زمین کے بل بوتے کرسی اقتدار پر براجماں ہونے والوں کے ذرئع آمدن اور اور انکے شب و روز کے مذموم کارناموں سے اب ملک کا ہر فرد آگاہ ہوچکا ہے۔ موجودہ چیف جسٹس سے پہلے تو جس کی لاٹھی اسی کی بھینس کی ضرب المثل خوب چلی۔ انجام سے بے پرواہ ہوکر فرد واحد نے قوم کی کشتی کو کنارہ آشنا کردیا۔ کہاجاتا ہے کہ بے روزگاری ہے۔ مگر اس ملک میں مال پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ سیاسی اکھاڑہ ہے۔گذشتہ ادوار میں ایسے مواقع آئے کہ پارٹیوں کے بائیکاٹ کی وجہ سے انکے ٹھیکیدار وضع کے امیدوار انتخابی عمل میں نہ آئے تو کچھ رسہ گیر ،قبضہ گروپ یا پراپرٹی ڈیلر ز کے نام لاٹری کھل گئی۔ پھر جو ایک دفعہ کسی اسمبلی کا رکن بن گیا بس اسکی پانچو ں گھی میں اور سر کڑاھی میں۔ جنہیں کوئی پانچ ہزار ماہانہ پر چپڑاسی بھی نہ رکھتا وہ اسمبلیوں میں جاکر باقاعدہ قومی خزانے سے پچاس ہزار سے زائد ماہانہ مشاہرہ اور ٹی۔اے ڈی۔اے علیحدہ وصول کرنے لگے۔ گویا کہ پانچ سالہ ملازمت کااگریمنٹ ہوگیا۔ اگلاقدم قومی خزانے پر شبخون مارنا۔ علاقے کے ترقیاتی کاموں کے نام سے کروڑوں روپیہ سے خود کو اور اپنے چیلے چانٹوں ، رشتہ داروں کو نوازنے کا عمل جاری ہے۔ مختلف پراجیکٹس کے نام پر لائسنس اور قرضے ، لولی لنگڑی اکثریتی پارٹی نے ہوس اقتدار کوپورا کرنے کے لیئے ایسے لاوارث طالع آزماﺅں کو منہ مانگی قیمت پر خریدا۔اسی قباحت کو مفاہمت کی پالیسی کا نام دیا گیا ہے۔ میں کوئی انوکھی باتیں نہیں لکھ رہا یہ سبھی کچھ اس ملک کے عوام دیکھ رہے ہیں ۔اب پانچ سالہ دورمفاہمت (لوٹ مار)عوام کی جاں بخشی کرنے والاہے۔

مفاہمت کے نتیجہ میں جو کچھ اتحادیوں کو دیا گیا وہ غریب عوام کا خون ہے۔ جہاں تک تعلق ہے حکومتی ثمرات عوام اور ملک کو کیا ملے؟ چیف جسٹس نے قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے والوں پر ہاتھ ڈالا۔ حکمران چونکہ خود ڈاکوﺅں میں سر فہرست ہیں انہوں نے عدالت عظمی کے ساتھ جو مکارانہ پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے وہ انتہائی مکروہ ہے۔ ملک کا صدر، وزیر اعظم موجودہ اور سابقہ، وزیر داخلہ اور دیگر لاتعداد لوگ قومی خزانے کو لوٹنے میں برابر کے شریک ہیں۔ نیب کے دیانتدار افسر کو شہید کردیا گیا۔ فصیح بخاری کا پراسرار معنی خیز خط بنام زرداری ، نئے صوبوں کی تشکیل میں عوام کے نام پر ذاتی سیاسی مقاصد کے حصول کی گھناﺅنی حرکات سیاستدانوں کے روپ میں دشمنان پاکستان کی بڑی فوج ہے۔ ان تمام تر حالات و واقعات کے تناظر میں اب ملک کے عوام کو انتہائی جرات کے ساتھ سیاسی ڈاکوﺅں اور لٹیروں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ روائتی سیاسی ہمدردیوں اور برادری گروپوں سے نکل کر حق اور انصاف کے لیئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس سازشی ٹولہ کے دور اقتدار میں ہزاروں لوگ قتل کیئے گئے۔ اگر ملک کے اندر قتل و غارتگری کا بازار گرم ہوتو حکمران ذمہ دار ہیں۔ صوبوں کی تشکیل انتظامی لحاظ سے ہو تو عوام کے لیئے سہولت ہوگی۔ میرے خیال میں بہترین انتظامی حد بندی کے لیئے تمام ڈوییژنز کو انتظامی طور پر صوبوں کا درجہ دیا جائے ۔ لسانی فرقہ واریت سے بچنے کے لیئے ان صوبائی یونٹوں کے موجودہ نام ہی باقی رکھے جائیں ۔ کسی صوبہ کو زبان سے کوئی نسبت نہ ہو۔ کیونکہ پاکستان کے تمام صوبوں میں لوگ مخلوط طور پر رہ رہے ہیں اور ہر صوبہ میں تمام زبانیں بولی جاتی ہیں۔ بہاولپور ریاست کو بحال کرکے صوبہ کا درجہ دیا جائے ۔اگر ڈویژنوں کی سطح پر صوبے تشکیل دینا ممکن نہ ہوتو ملتان اور ڈیر غازیخان ، مظفر گڑھ کو جنوبی پنجاب بنادیا جائے۔ ملتان صوبے کا مرکز مقرر کیا جائے۔ ضلع میانوالی بھکر وغیر ہ کی موجودہ حیثیت برقرار رکھی جائے۔ پاکستان رہے پائندہ و تابندہ باد ۔ آمین۔
AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 129052 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More