کراچی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا کردار

پاکستان میں پہلی بار انتقال ِ اقتدار کا مرحلہ قریب تر آرہا ہے ۔تاہم پُرامن انتقال اقتدار کے خلاف چور دروازے سے حکومت کا حصہ بننے والوں کی سازشیں بھی تیزی کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔حکمران جماعت کے سینیٹر رضا ربانی تو واشگاف الفاظوں میں کہہ چکے ہیں کہ نگران سیٹ اپ کے حوالے سے تیسری قوت جمہوریت پر شب خون مارنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔انتخابات کے حوالے سے اس وقت سب سے زیادہ ہیجان خیزی کراچی میں پائی جاتی ہے جہاں ملک کے دیگر حصوں سے ہٹ کر سپریم کورٹ کی ہدایات پر حلقہ بندی سمیت فوج کی نگرانی میں گھر گھر ووٹوں کی تصدیق کا عمل الیکشن کمیشن کے عملے کی جانب سے کیا جارہا ہے۔دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ ملک کی تقریبا تمام اپوزیشن جماعتیں صرف کراچی کے حوالے سے سیاسی بیانات اور دھرنے کی سیاست پر اس طرح کمر بستہ ہیں جیسے کراچی میں ان کا مینڈیٹ ، ایم کیو ایم نے چھین لیا ہے اور وہ ایم کیو ایم کے خلاف یک جان بن کر کراچی کی اکتالیس نشستوں پر کامیابی حاصل کرلیں گی۔2002ء کے الیکشن میں کراچی کی نشستوں پر تقریبا 23سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے حصہ لیا تھا ان میں متحدہ مجلس عمل بھی شامل ہے جس میں مختلف مذہبی جماعتوں نے انتخابی الحاق کیا ہوا تھا۔2008ءمیںان جماعتوں کی کل تعداد 13رہ گئی اور کراچی میں تقریبا تمام نشستوں پر ون آن ون مقابلہ دیکھنے میں آیا ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2002ءکے الیکشن میں 199اور2008ءمیں 179آزاد امیدواران نے بھی قسمت آزمائی کی تھی۔2002ءکے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل ، پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ ،پاکستان مسلم لیگ(ق)،پاکستان مسلم لیگ(ن)،پاکستان مسلم لیگ(زیڈ)،پاکستان مسلم لیگ(ف)،پاکستان مسلم لیگ(جے)،پاک مسلم الائنس،نیشنل الائنس،ہزارہ قومی محاذ ،پاکستان تحریک انصاف،پاکستان عوامی تحریک، پاکستان فریڈم پارٹی،مہاجر قومی موومنٹ،پختونخوا ملی پارٹی،نظام مصطفی پارٹی،سندھ اربن ، رول الائنس،پاکستان ڈیمو کرٹیک پارٹی ،لیبر پارٹی,سنی تحریک ، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ نے حصہ لیا۔جبکہ 2008ءمیں متحدہ مجلس عمل ، پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ ،،پاکستان مسلم لیگ(ن)،پاک مسلم الائنس،پاکستان ڈیمو کرٹیک پارٹی ،سنی تحریک , پاکستان پیپلزپارٹی (شیر پاﺅ) ، سندھ یونائٹیڈ پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی،سنی تحریک،پاکستان قومی لیگ، اور متحدہ قومی موومنٹ انتخابی میدان میں کراچی کو فتح کرنے اترے۔کراچی میں پی ایس 89سے 130تک مجموعی اکتالیس صوبائی اسمبلی کراچی کی نشستیں ہیں۔مسلم لیگ(ن)کاانتخابی نشستوںکاجائزہ ہے۔ صرف مسلم لیگ پر تجزیہ ہے اسلئے ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔
 
 


image

یہ دو الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی مجموعی کارکردگی ہے جس میں2002ءکے الیکشن میں اکتالیس میں سے ستائیس نشستوں پر امیدوار کھڑے کئے اور کسی بھی نشست میں ایسا نہیں ہوا کہ کسی دوسری جماعت کے نزدیک تر بھی پہنچ پاتے ، سوائے چار نشستوں کے تمام نشستوں پر ان کے امیدواران کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔2008 ءمیں پچیس نشستوں پر امیدوار کھڑے کئے پی ایس 113 میں تیسرے نمبر پر رہے ۔ لیکن ووٹوں کے تناسب میں کافی فرق رہا اس کے علاوہ اس بار بھی آٹھ نشستوں کے علاوہ تمام سیٹوں میں ضمانت ضبط ہوئی ۔یہی سوچنے کا مقام ہے کہ کراچی میں جس قومی پارٹی کا یہ حال ہو تو اس کی بنیادی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں ؟۔ نون کیجانب سے کراچی کو نظر انداز کیا گیا جس پر کراچی کی عوام نے نون کو ہر انتخاب میں نظر انداز کیا ۔ متوقع الیکشن میں بھی نتائج مختلف نہیں ہونگے ۔کیونکہ کراچی کی سیاست پر مسلم لیگ(ن) کی گرفت کمزور رہی ہے اور کسی بھی قسم کی مثبت و فعال سیاست نون کی جانب سے نہیں کی گئی ۔ نون کی جانب سے کراچی میں ایک بھی نشست لینے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا کیونکہ ان کی جماعت میں اب بھی ایڈ ہاک بنیادوں پر ذمے داران کی تقرریاںہیں اور ان کی جڑیںعوام میںنہیں ہیں ، اب ان کی جانب سے اپنے مینڈیٹ کا دعوی کتنا قابل قبول ہے اس کا فیصلہ عوام ازخود کراچی میں نون کے سابقہ نتائج کو دیکھ کر ، کرسکتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کراچی کی انتخابی سیاست میں عملی طور پر ناکام رہی ہے اور زمینی حقائق یہی ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے دو اقتدار میں کراچی کے لئے کوئی ایسا خاص کام نہیں کیا جس سے کراچی کے شہریوں کی توجہ حاصل کرپاتی ۔پی ایس 113۔ اور پی ایس 114 ، 119، 128میں ووٹوں کا تناسب بہتر اس لئے رہا کیونکہ 2008ءکے الیکشن میں زیادہ تر ون ٹو ون مقابلے کا رجحان زیادہ رہا اور لسانےت و قومےت کے نام پر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ جس بنا ءپر 2002ءکے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) ان نشستوں پر اپنے ووٹوں میں بہتری پیدا کرسکی۔تاہم 2008ءکے کراچی کا منظر نامہ مزید بدل چکا ہے اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کراچی کے مسئلے پرصرف پوائنٹ اسکورنگ کرنے کے لئے محض بیان بازی ہی کی گئی اور اپوزیشن کی بڑی جماعت ہونے باوجود کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے مسلم لیگ(ن) کی کسی سنجیدہ کوشش کا ذکر کراچی کی سیاسی تاریخ میں نہیں ہے۔لہذا الیکشن کمیشن کے سامنے مسلم لیگ (ن)دھرنا سوائے کر عوام سے مذاق سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے جسے اہل کراچی مسترد کرچکے ہیں۔
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 265524 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.