کیوں؟ (پارٹ 2 )۔۔

نیوز کاسٹر/فی میل اینکر کا کام اطلاعات اور خبر پڑھنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چلیں ایک منٹ کے لیے ہم فلم،ڈراموں، اداکاروں کو ایک طرف کر دیتے ہیں۔ انکا تو کام ہی ایسا ہے کہ جب تک گلیمر کی جھلک نہ ہو تب تک شائقین انکو پسند نہیں کرتے۔

میں ٹی وی چینلز کے نام نہیں لوں گا۔ کچھ دن پہلے میں ایک پروگرام ملاحظہ کر رہا تھا جس میں ایک فی میل اینکر تھی اور وہ فحاشی کے خلاف ایک ڈاکومینٹری دکھا رہی تھی۔ انہوں نے لاہور شہر کی کچھ ایسی تصویر پیش کی کہ انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ اس پروگرام میں لاہور شہر میں ایسی لڑکیوں کو منظر عام پر لایا جو مکروہ فعل میں مبتلا تھیں۔ جو صرف ایک ہی بات کر رہی تھیں کہ انکو مجبوری اس فعل میں لے کر آئی ہے۔
وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب مجھے اس پروگرام کودیکھ کر ایک طرف تو شرم محسوس ہو رہی تھی کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو بدنام کرنے کے علاوہ ان میڈیا والوں کاکردار بہت اہم ہے۔ جو کہ ایسی مکروہات دکھاتے تو ہیں لیکن ان کا اصل مقصد اس پروگرام کی پبلسٹی کرکے پیسہ بٹورنا ہے اور اپنے چینلز کا نام ٹاپ آف دی الیکٹرانک میڈیا میں لاناہے۔ میرے خیال میں اسکے علاوہ انکا کوئی ایسا مقصد نہیں جس سے اسلام یا پاکستان کا نام بلند ہو۔

آج سینکڑوں تنظیمیں حقوق نسواں کے لیے سرگرم ہیں۔ جہاں تک حقوق کی بات میں آپ اور پاکستان کا ہر شہری مسلمان عورتوں کی شریعت محمدی کے مطابق عزت و احترام کرتے ہیں۔ لیکن اگر یہ کہا جائے کہ عورت کے حقوق میں یہ شق بھی ہیں کہ
سر پہ دوپٹہ نہ ہو۔۔۔۔۔۔
پینٹ شرٹ ڈالنے کی اجازت ہو۔۔۔۔۔۔
فحش قسم کا فیشن کر کے مارکیٹوں میں خریداری کرے۔۔۔۔۔۔۔۔
بے معنی قسم چہرہ لے کر نوکریاں کرے۔۔۔۔۔۔۔۔

تو میں ان تنظیموں سے ایک ہی سوال کرتا ہوں۔ کہ بحثیت مسلمان ہمیں یہ باتیں بالکل ناقابل برداشت ہیں۔ عورت کو دیواروں میں قید کرنا منظور ہے لیکن شریعت محمدی اور پاک کلام کی خلاف ورزی ہم سے نہیں ہوتی۔

ہاں اگر آپ ایسی تنظیمیں روپے پیسہ بٹورنے کے لیے چلا رہے ہیں تو تم جیسا لعنتی ادارہ کہیں نہیں۔

ہمیں اپنی ماؤں، بہنوں کی عصمت اپنی جانوں سے بھی پیاری ہے۔

توبرائے مہربانی یہ نسوانی تنظیموں والا انگریزی ڈرامہ ختم کریں۔

انتہائی معذرت کے ساتھ کہ اس پروگرام کی فی میل اینکر کے خود کے انداز کو دیکھ کر مجھے اتنا غصہ آیا کہ میں بیان نہیں کرسکتا۔

وہ کیسے؟
وہ ایسے کہ اس کے لباس کی طرف اگر نظر ڈالی جائے تو جینز شرٹ فل تنگ اور میک اپ کی پوری دوکان ،جیسے وہ کسی فیشن شو میں کیٹ واک کرنے آئی ہو۔ اور ان لڑکیوں پر کڑی تنقید کر رہی تھی۔ لیکن کاش اس کا اپنی طرف تھوڑا دھیان جاتا کہ اگر وہ ان لڑکیوں کو اس مکروہ فعل کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ تو اپنے گریبان میں کیوں نہیں جھانکتی کہ
کیا ہمارا معاشرہ ایسے لباس کی ہمیں اجازت دیتا ہے؟
کیا ہمارے دین اسلام میں اس لباس کی کوئی جگہ یا مقام ہے؟
اسلام میں عورت کامقام اور پابندیوں کاذکر کیا ہے؟

میری ناقص عقل کا تقاضا ہےکہ آج کے اینکرز کل کے دانشور ہوتے ہیں تو مجھے ایسے دانشوروں سے اللہ کی پناہ۔ جو خود فحاشی کو عام کررہی ہے وہ دوسروں پر تنقید کیوں کر رہی ہے۔

نہ میں مولوی ہوں اور نہ انتہاپسند۔

میں توصرف اسلامی شریعت کو مدنظر رکھ کر اپنا نقطہ پیش کر رہا ہوں۔

بہت سے نیوز چینلز صرف نیوز چینلز نہیں رہے وہ فحاشی برائے فحاشی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

اگر میری بات غلط ہے تو اپنا نقطہ نظر ضرور بیان کریں۔
مجھے آپ کے جوابات کا انتظار رہے گا۔

والسلام
اللہ ہمیں آپکو اسلامی اطوار کی پابندی کرنے کی طوفیق عطا فرمائے۔ (امین
اگر میرا نقطہ نظر غلط ہے تو معذرت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی قیمتی آرا سے مجھے ضرور آگاہ کریں۔ شکریہ
Qamar Ul Haq
About the Author: Qamar Ul Haq Read More Articles by Qamar Ul Haq : 4 Articles with 6631 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.