ہائی سکول میں گزرے یادگار دن

جس طرح سموسے چٹنی کے بغیر بے مزہ ہوتے ہیں بالکل اِسی طرح میری کلاس بھی میرے بغیر بے مزہ ہوا کرتی تھی۔میں نے جس دن سکول میں داخلہ لیا،وہ کوئی تاریخی دن تو نہیں تھا لیکن میرے لئیے واقعتاًیہ ایک تاریخی دن ثابت ہوا۔وجہ اس سانحہ کی یہ ہوئی کے میں تو تھاپڑھا ئی کا شوقین ،پڑھائی میں اتنا مشغول ہوگیا کہ پڑھتے پڑھتے کلاس میں ہی سو گیا۔جب آنکھ کھلی تو چوکیدار چن زیب دروازہ بند کر چکا تھا، اوّل تو بہت میں بہت گھبرایا ،لیکن صحابہ کے جنگی واقعات یاد کر کے دھاڑس بندھی مگر یہ ڈھارس کی دیوار اس وقت بہت زور سے گری جب میں نے موبائل نکالنے کے لئے جیب میں ہاتھ ڈالا تو موبائل کے بجائے ایک بچھو ہاتھ میں آگیا۔یہ تو شکر ہے وہ پلاسٹک کا بچھو تھالیکن اس کا سب سے پہلا فائدہ یہ ہوا کہ مجھے اپنا موبائل چوری ہونے کا فوری احساس نہ ہوا ۔دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ میری چیخ سے چوکیدار میرے کمرے کی طرف متوجہ ہو گیا۔یہ تو شکر ہے کہ چوکیدار نے مجھے چور نہیں سمجھا ۔میرے پاس سکول کا کوئی کارڈتو تھا نہیں اب چوکیدار مجھے کیسے پہچانتالیکن اللہ کا کرم ایسا ہو ا کہ جب میں سکو ل کے گیٹ میں داخل ہوا تو میں نے اپنی سائیکل اساتذہ کی پارکنگ میں کھڑی کر دی تھی۔اس پر ان سے منہ ما ری ہو گئی تھی،ویسے میں نے منہ زور سے نہیں مارا تھا معذرت کر لی تھی۔اسی وجہ سے یہاں بچت بازار لگ گیا۔جب میں باہر نکلا تو حیران کہ میری ساری کلاس نے میرا استقبال اس طرح کیا جیسے تین سالہ قیدی کا استقبال کیا جاتا ہے ۔استقبال کی وجہ مجھ پر اس وقت کھلی جب دروازے پر رکھی بالٹی مجھ پر آن گری ۔پانی سے بھر ی پالٹی گرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو ا کہ گرمیوں کے موسم میں گرمی سے چھٹکارا مل گیا ۔اس کی سب سے پہلی دعا موبائل چور کو ملی کہ میرا موبائل گیلا ہونے سے بچ گیا لیکن یہ سب دعائیں بیکار گئیں جب مجھے احساس ہو ا کہ آج موبائل ساتھ لایا ہی نہیں ۔بڑی مشکل سے کلاس کے ایک ساتھی دانش دانیال کے ساتھ دوستی ہوئی لیکن ایک پیریڈ کے بعد ہی ہماری دوستی انتہائی دشمنی میں بدل گئی۔وجہ یہ ہوئی کہ میں نے اس کا نام یاد رکھنے کی غرض سے کاپی پر لکھا تھا جو اس نے دیکھ لیا۔اس پر وہ ناراض ہو گیا میں نے ہزاروجہ پوچھی مگر اس نے نہ بتایا ۔بعد میں میں کاپی کھولی تو جلدی میں دانش دانیال کی جگہ دانشو دانیال لکھ دیا تھا۔اس کہ بعد افضال بھائی تو دور ہو گئے کہ ہم انہیں اضفالا نہ لکھ دیں۔ ناصر بھائی کافر کہ لفظ سے بدگمان رہنے لگے۔اللہ اللہ کر کے کلاس میں جان پہچان ہوئی ،بڑی مشکل سے رکنیت ملی ،بھولے بادشاہ کے نام سے مشہور تو پہلے دن سے ہو گیا تھا ،لیکن آہستہ آہستہ میرے سوالات نے کلاس روم کو شوروم ،کانفرنس روم اور نہ جانے کیا کیا بنا دیا۔لیکن یہ فائدہ ضرور ہو ا کہ کلاس روم میری موجودگی سے مشترکہ بیڈ روم بننے سے بچ گیا۔ویسے میں نے کبھی غرور نہیں کیا ،اس پر نیوٹن اور اس کے سب چھوٹے بڑے بھائی میری تھیوری کے انتظا ر میں ہوتے ہیں۔آپس کی بات ہے کہ جو پرنسپل مجھ سے پناہ مانگتے تھے ۔اب جہاں پناہ کہتے ہیں اور میرے سنجیدہ سوالوں سوالو ں کو بھی مزاح کا رنگ دے کر اڑا دیتے ہیں ۔پرنسپل بھی کیا کمال کی چیز ہوتے ہیں بغیر پروں والی چیز کو بھی اُڑا دیتے ہیں ۔میرا خیال ہے کہ بے پرکی اُ ڑانا یہیں سے نکلا ہے ۔بچپن میں ہم ایک کھیل کھیلتے تھے ،چڑیا اُڑی،کبوتر اُڑا ،بھینس اُڑی جو بے چارہ پھنس جاتا اس کی شامت آجاتی تھی۔یہ کھیل پرنسپلوں کے ساتھ کھیلا جائے تو کسی کی شامت نہیں آئے گی۔ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ آپ رسالو ں میں لطیفے لکھا کریں ۔لیکن میں کیا کروں اُردو اَدب سے تو میں ایسے بھاگتا ہو ں جسے لیک ویو پارک میں ریس والی گاڑیاں بھاگتی ہیں ۔ایک دفعہ کرکٹ میچ کے دوران کمینٹری کے لئے مجھے بٹھا دیا گیا۔بس پھر کیا تھا بے چارے بھلے باز ہنسی خوشی آؤٹ ہونے لگے۔معاملہ جب نزاکت کی حد تک پہنچا تو باؤلر کی اپیل پر مجھے پویلیں واپس بھیج دیا گیا،جہاں ساری ٹیم نے وکٹوں کے ساتھ میرا استقبال کیا۔اس کے بعد کیا ہوا مت پوچھئیے۔ہم نے کپتان ارسلان شاہ صاحب کی شان میں مداحیہ الفاظ کہے تو سار ی ٹیم غصے میں آ گئی غصے میںآنے والی ٹیم ای سیون اسلام آباد سے تعلق رکھتی تھی۔اور یہ ساری کی ساری ٹیم سخت غصے میں آگئی۔معلوم نہیں کیوں؟آئیندہ مہینے فٹ بال ٹورنامنٹ کے لئے ایک بار پھر کمنٹری باکس میرے حوالے کرنے کی پیش کش ہوئی ۔میں نے بالکل انکار کر دیا۔وجہ یہ ہوئی کے میں ریاضی میں بہت تیز ہو ں ۔آپ حیران ہو ں گے کے ریاضی میں تیز ہونے کا کمنٹری سے کیا تعلق۔بس آپ سے کیا چھپانا کرکٹ میں دو بھلے اور چھ وکٹیں ہو تی ہیں اور فٹبال میں ایک ہی ٹیم کی بائیس ٹانگیں ۔پرنسپل کے اصرار پر انکا ر تو نہ کر سکے ،پھر کیا ہو ا پھر کبھی سنائیں گے ذرا ٹورنامنٹ ہو جائے۔ہائی سکول میں گزرے ایام کی تفصیل بہت مزے دار ہے ،لیکن نمک تھوڑا ہی اچھا لگتا ہے ،جو زندگی نے وفا کی اور آپ نے پسند کیا تو مزید کالموںمیں ملاقات رہے گی۔انشاءاللہ۔ آپ اپنی پسند اور نا پسند سے مجھے 03135078227یا [email protected]پر اگاہ کر سکتے ہیں ۔آپ کے تعاون کا شکریہ۔
Muhammad Shoaib
About the Author: Muhammad Shoaib Read More Articles by Muhammad Shoaib: 8 Articles with 12279 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.