میرا پیارا ملک اسلامی جمہوریہ
پاکستان وسائل سے مالا مال،سیاحوں کے لئے پر کشش،جغرافیائی لحاظ سے نہایت
اہمیت کا حامل لیکن مظلوم ملک ہے اپنی پیدائش کے بعد ابھی صحیح طرح چلنا
بھی شروع نہیں کیا تھا کہ اس نوزائیدہ مملکت پر پہلا فوجی تجربہ کیا گیا ،جس
سے اس پر کافی منفی اثرات پڑے ،ان منفی اثرات سے ابھی سنبھلنے ہی لگا تھا
کہ اسے دولخت کر دیا گیا یہ وہ کاری وار تھا جس کی شدت آج بھی محسوس ہوتی
ہے ،اس شدید وار کے بعد جمہوری طاقتوں نے اسے پھر سے چلانے کی ایک خوبصورت
کوشش کی،ڈگمگاتے قدموں کے ساتھ مملکت خداداد پاکستان نے ابھی منزل کی طرف
جانے کی سعی کی ہی تھی کہ پھر سے فوجی بوٹوں کی آوازوں سے سہم گیا ،لیکن یہ
ملک اس دنیا کے نقشے پر قائم رہنے کے لئے معرض وجود میں آیا تھا اس لئے ایک
بار پھر اس کو جمہوری قوتوں کا کاندھا میسر آ گیا جہاں سے پھر سے اس نے
اپنے سفر کا آغاز کیا ابھی ترقی کی منازل کیطرف بڑھنا ہی چاہا تھا کہ” ابھی
عشق کے امتحان اور بھی ہیں“ کے مصداق اس کے ایوانوں میں اپنے ہی محافظوں نے
شب خون مارا اور ایک منتخب وزیر اعظم کو ملک بدر کردیا تاکہ جمہوری اور
مزاحمتی قوتوں کا راستہ ہی روک دیا جائے ،شاید طاقت کے نشے میں وہ بھول گئے
کہ اس مملکت کو اللہ اور اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اور اللہ ان کی
سازشوں کو دیکھ رہا تھا یہاں طاقت کے نشے میں مدہوش لوگ تدبیریں کر رہے تھے
لیکن اللہ بہترین چالیں چلنے والا ہے وہ وہی کرتا ہے جو اس کی مخلوق کے لئے
بہتر ہوتا ہے اس لئے ان کی تدبیریں الٹی ہو گئیں اور پھر سے ایک جمہوری قوت
وجود میں آئی ،جو پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں کی حکومت تھی جس نے اپنے
پانچ سالہ حکومتی دور میں کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کئے ،ظلمت کے بازار گرم
کئے ،جن کے دور میں دہشت گردی کو فروغ ملا،ٹارگٹ کلر سر عام موت بانٹنے
لگے،مہنگائی کے جن کو کھلا چھوڑ دیا گیا ،ملک پاکستان سے بحرانستان بن
گیا،ہر چیز کی قلت پیدا ہو گئی اور جمہوریت زندہ باد کا نعرہ لگایا
گیا۔جمہوریت کی تعریف کو تبدیل کر دیا گیا،لفظ جمہوریت ےونانی زبان کے دو
الفاظ Demosاور kratesسے مل کر بنا ہے جس کے معنی لوگ اور حکومت کے ہیں
انگریزی میں اسے Democracyکہتے ہیں آسان الفاظ میں جمہوری حکومت کو عوام کی
حکومت بھی کہتے ہیں اس جمہوری یا عوامی حکومت میں بھی جمہوریت کی دو اقسام
ہوتی ہیں ایک بالواسطہ جمہوریت اور دوسری بلاواسطہ جمہوریت۔
بالواسطہ جمہوریت میں عوام کی اکثریت اپنے نمائندے منتخب کرکے حکومتی
اختےارات کو استعمال کرتی ہے اور جدید رےاستوں میں بالواسطہ جمہوریت رائج
ہے، جبکہ بلا واسطہ جمہوریت میں عوام براہ راست حکومت چلاتے ہیں لیکن وہ
صرف محدود آبادی تک ہی کامیاب ہے اور پاکستان میں اول الذکر جمہوریت ہے جس
میں ہم اپنے منتخب نمائندوں کو ووٹ دے کر کامیاب کرواتے ہیں تاکہ وہ ہمارے
مسائل حکومتی سطح پر ڈسکس کر کے حل کریں،لیکن وہ ایوانوں میں جا کر اپنے
ووٹروں کو اور ان کے مسائل کو بھول کر اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف ہو
جاتے ہیں اور انہیں اپنے حلقے کی یاد اور ان کے مسائل صرف الیکشن کے موسم
میں یاد آتے ہیں ،اب یہ موسم پھر سے قریب ہے لیکن کچھ قوتیں درپردہ سازشوں
میں مصروف ہیں ،اور الیکشن کو ملتوی کروانے کی کوشش میں ہیں لیکن پاکستان
میں میڈیا کی آزادی کے ساتھ ساتھ سیاستدان بھی سمجھدار اور ہوشیار ہو چکے
ہیں یہ الیکشن اگر بروقت نہ ہوئے تو میرے پیارے ملک کو کافی خمیازہ بھگتنا
پڑ سکتا ہے اور یہ پھر سے ترقی کی راہ سے لڑکھڑا سکتا ہے الیکشن ناگزیر ہیں
اور یہ بروقت ہونے چاہئیںاس میں میڈیا کو بھی فعال کردار ادا کرنا ہوگا
لیکن سیاستدانوں کو بھی ہوش کے ناخن لینے ہوں گے اگر وہ نہیں سنبھلے تو پھر
اس خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑے گا اور انہیں آج نہیں تو کل اللہ کے حضور
ضرور جوابدہ ہونا پڑے گا۔
میرا پیارا ملک جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا جس میں مسلمان اپنی
زندگیاں اسلامی اصولوں کے مطابق آزادی سے گزار سکیں ،یہ ایک اسلامی تجربہ
گاہ تھی جس میں نت نئے تجربے اقتدار کے حصول کے لئے کئے گئے جو آج بھی جاری
ہیں اور میرا پیارا ملک رو رو کر دہائی دے رہا ہے کہ خدارا مجھ پر رحم کرو۔ |