ایک طرف پرا پاکستان جل رہا ہے ، تو دوسری
طرف حکومتی حلقے اس بات کا جشن مناتے نظر آتے ہیں کہ حکومت پانچ سال پورے
کرنے والا ہے اور ان کو پاکستان تاریخ میں پہلی بار یہ اعزاز حاصل ہورہا ہے
.-
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان جیسے ملک جہاں فوجی جرنیل مختلف وقتوں
میں منتخب حکومتوں کو بزور قوت بر طرف کرکے اقتدار پر قابض ہوتے رہے ہیں .
ایسے میں کسی منتخب حکومت کے لیئے اپنا آئینی مدت پوری کرنا یقینا کسی
کارنامے سے کم نہیں .لیکن بدقسمتی سے جس انداز میں پاکستان پیپلز پارٹی اور
اس کے اتحادیوں نے گزشتہ پانچ سال سے وطن عزیز پر حکمرانی ،وہ ہرگز قابل
ستائش اور لائق تحسین قرار نہیں دیا جاسکتا. کیونکہ موجودہ حکومت کے پانچ
سالہ اقتدار نے عوام کا بھر کس نکال دیا ہے اور اس بات کا اندازہ آپ اس بات
سے لگائیں کہ موجودہ جمہوری حکومت نے صرف ایک چیز کے علاوہ باقی تمام اشیاء
جس میں خورد و نوش سے لے کر ضروریات زندگی کے دیگر لوازمات عوام کے دسترس
سے اتنی دور لے گئے ہیں کہ اب بے چارہ عوام کے لیئے اسے لینا جوئے شیر لانے
سے کم نہیں .اٹا ہو یا چینی ، تیل ہو ہا گوشت ،سبزی ہو یا مصالحے ،علاج ہو
یا پھر دوائیاں غرض وہ تمام اشیاء جنکا ہونا جسم و جان کے رشتے کو برقرار
رکھنے کے لیئے لازم تھا اب انکا حصول عوم الناس کے لیے وبال جان بن
چکاہے.البتہ ایک چیز اس پورے دور حکومت میں پورے پاکستان میں وافر مقدار
مین دستیاب رہا اور اس سے ہر کسی نے با الخصوص غریب عوام نے خوب ''استفادہ
،،کیا اور تا دم تحریر کر رہے ہیں.اور وہ چیز ہے موت .جی ہاں موجودہ دور
حکومت میں موت کے دستیابی کا عالم یہ ہے کہ آپ مرضی جتنا بھی اس سے چھپتے
پھرو یہ ہر جگہ اور ہر وقت اپکے پیچھے سائے کی دوڑ رہاہے . چاہے آپ گھر میں
ہویا بازار میں ،فیکٹری میں ہو یا آفس میں مسجد میں ہو یا ہسپتال میں بس
میں ہو یا پھر ہوائی جہاز میں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ عوامی
حکومت نے اپ کے لیئے اسکا انتظام ہر جگہ کر رکھا ہے.حکومتی پالیسیوں کے
بدولت جب میں نے ہر طرف موت کو رقصاں دیکھا تو مجھے یہ خیا آیا کہ کہیں
حکومت اس کے ذریعے سے آبادی کو کنٹرول تو نہیں کر رہا ؟ مجھے یہ خیال اس
لیئے آیا کہ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر بیشتر تر ممالک آبادی کو
کنٹرول کرنے کے لیئے خاندانی منصوبہ کے گولیاں اور ٹیکے بڑے زور و شور سے
استعمال کر رہے ہیں .پاکستان بھی ان ممالک کےصف میں شامل ہے جہاں بین
الاقوامی برادری کے تعاون سے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیئے گزشتہ کئی سالوں
سے خاندانی منصوبہ بندی کا کمپین بڑے زور و شور سے جاری ہے اور اس کے لیئے
حکومت اس مشہورزمانہ نعرے ''چھوٹا خاندان زندگی آسان ،، سے بھر پور انداز
میں استفادہ کرنے کی کوشش کررہی ہے، لیکن کیا کیجیئے پاکستانی عوم کا کہ
انہوں ایک تو خاندانی منصوبہ بندی کے عمل کو خاطر میں نہیں لایا بلکہ الٹا
حکومتی ''رٹ،، کو چیلنج کرتے ہوئے بڑا خاندان جہاد آسان جیسے سلوگن کو آگے
لائے . لہذا میرے خیال میں حکومت نے اپنی رٹ بحال کرنے اور آبادی کو کنٹرول
کرنے لیئے چھو ٹی چھوٹی گولیوں کے بجائے بڑے بڑے گولیوں اور گولوں سے ابادی
کنٹرول کا پروگرام بنا لیا ہے . لیکن عوام کو اس بارے فکر کرنے کی کوئی
ضرورت نہیں کیونکہ اس کام کے لہیے بھی سرمایہ حسب سابق ہمارے ''دوست ممالک
فراہم کرہے ہیں بلکہ سرمایہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ وہ ممالک اس ''کار خیر،،
میں بفس نفیس شریک بھی ہے اور اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ ایک
ڈرون حملے پر لاکھوں روپے کا خرچہ آتا ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ پاکسانی
آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیئے بلاناغہ یہ حملے کرنے میں مصروف ہیں .امریکہ
کا تو خیر کہ وہ ایک امیر ملک ہے ،بیچارہ ہندوستان جہاں ادھی آبادی کو روٹی
میسر نہیں ، ایران اور افغانستان جو کہ غریب ممالک ہے وہ بھی پاکستان کے
ساتھ ''حق دوست،، بھر پور طریقے سے نبھا رہے ہیں .اور یہی وجہ ہے کہ اگر ہم
ایک دن قبائلی علاقوں میں ایک درجن افراد کو مٹی میں دفناتے ہیں تو دوسرے
دن کراچی میں ڈیڑھ دودرجن افراد اور اس سز اگلے دن کوئٹہ میں سات آٹھ درجن
افراد کو مٹی میں دفناتے ہیں اور یہ سلسلہ بتدریج بڑھتا جارہا ہے اور امید
ہے کہ جب تک مذکورہ بالا دوست ممالک ''دوستی،، کا حق ادا کرتے رہینگے یہ
سلسلہ اور بھی بڑھے گا.
آنے والے دنوں کے اس متوقع صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومتی ذمہ داران سے
درخواست ہے کہ وہ ہنگامی بنیادوں ہر جتنا جلدی ممکن ہوسکے یہ کام کرائے .
پہلا کام یہ کہ نئی قبرستانوں کے لیئے ابھی سے جگہ مختص کیا جائے کیونکہ
تیزی سے گھٹتی آبادی کو دیکھتے ہوئے موجودہ قبرستان ناکافی لگ رہے ہیں .اور
دوسرا کام یہ کہ حکومت فری قبر اسکیم متعارف کرائے کیونکہ اب عوام میں اتنی
سکت نہیں رہی کہ وہ اپنے جیب سے عزیزوں کے ایک کے بعد ایک کے تدفین کے
اخراجات اپنی جیب سے ادا کرے- |