انتخابات ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

جنرل کیانی کی قیادت میں پاک فوج نے جس طرح خود کو اپنی پیشہ ورانہ امور تک محدود رکھا ، اس کی مثال نہیں ملتی۔ جنرل کیانی نے صحیح معنوں میں پاک فوج کو سیاست سے دور رکھ کر جمہوریت اور جمہوری اداروں کو پنپنے کا خوب موقع دیا اور وہ اب بھی ا سی عزم پر قائم ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود گزشتہ چند ماہ سے بعض حلقوں کی جانب سے فوج کے ”خاموش کردار“ کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہورہی تھیں۔ افواہیں اڑانے والے کبھی اس پر سونامی کو سپورٹ کرنے کا الزام لگاتے تو کبھی طاہر القادری کی پشت پناہی کی باتیں کرتے۔ اور تو اور الیکشن ملتوی کرنے کے حوالے سے بھی فوج کا نام لیا جانے لگا تھا ۔ اس پس منظر میں پاک فوج کے ترجمان کی وضاحت نے ان تمام افواہوں کو ختم کرنے کے علاوہ اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ پاک فوج ملک میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کی مکمل حمایت کرتی ہے اور وہ اپنی توجہ صرف اور صرف پیشہ ورانہ امور کی جانب مرکوز رکھے ہوئے ہے۔ علاوہ ازیں جہاں کہیں بھی فوج کو سول انتظامیہ نے طلب کیا وہ اس ذمہ داری کے لئے مکمل تیار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران نہ صرف فوج کی طرف سے آزادانہ ، غیر جانبدارانہ اور بروقت انتخابات کی حمایت کی بلکہ انہوں نے بلوچستان میں فوج کے کردار کی وضاحت کے علاوہ فوج کا طاہرالقادری یا بنگلہ دیش ماڈل سے عدم تعلق کا اظہار کیا۔

پاک فوج کے ترجمان کی وضاحت سے سیاسی افق پر چھائے غیر یقینی کے بادل چھٹ گئے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران پاک فوج نے جمہوری حکومت کی بھرپور حمایت کی ہے اور اب اس موقع پر آکر اپنی پالیسی تبدیل کیوں کریں گے۔ فوج کی ہر موقع پر یہی پالیسی رہی کہ جمہوریت کو مستحکم کیا جائے، اب پانچ سال پورے ہونے پر کوئی ایسی صورت حال نہیں کہ پالیسی میں تبدیلی کی جائے۔پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کوشش یہی ہے حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد اقتدار اگلی حکومت کو منتقل ہو اورملک میں جمہوریت کا سلسلہ جاری رہے۔ بروقت ، آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے سلسلہ میں الیکشن کمیشن کو فوج کی جس حوالے سے بھی ضرورت ہے چاہے وہ ووٹر لسٹوں کی تصدیق ہے یا انتخابات کے حوالہ سے مختلف امور ہیں ان میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔

بلوچستان کی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ جب صوبے میں گورنر راج لگایا گیا تو یہ فیصلہ سیاسی حکومت نے کیا تھا اور اگر بلوچستان میں گورنر راج ہٹایا جاتا ہے تو پھر یہ فیصلہ بھی سیاسی حکومت نے ہی کرنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کو بلوچستان میں نہ بلانا بھی سیاسی فیصلہ ہے۔ اس سلسلہ مین فوج کو کوئی شکوہ و شکایت نہ پہلے تھی اور نہ اب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہزارہ ٹاؤن واقعہ کے بعد ایف سی نے کوئٹہ میں 19 نئی پوسٹیں قائم کیں۔ دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے جس کی قیادت ایف سی کر رہی ہے۔ اس میں پولیس اورانٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد بھی حاصل ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ فوج کے کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ کوئی روابط ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فوج لشکر جھنگوی سمیت دیگر دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے کسی سے فوج کا کوئی رابطہ نہیں۔ آئی ایس آئی کے بلوچستان میں کردار کے حوالہ سے انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی بلوچستان میں اپنی حدود میں رہ کر کام کررہی ہے اور چار ماہ میں 130 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے اوردہشت گردی کے منصوبوں کو ناکام بنایا گیا۔ ان کاکہنا تھا کہ جو بھی آپریشن ہوں گے وہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ہوں گے جہاں جہاں دہشت گردوں کی اطلاع ہوگی وہاں آپریشن کیا جائے گا۔

پاک فوج کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے وضاحت اور دیگر امور پر ڈالی جانے والی روشنی اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ پاک فوج ملکی معاملات پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ملکی مفادات کے حوالے سے جوبھی کرداراور ذمہ داری اسے سونپی گئی اسے بخوبی انجام دینے کے لئے تیار ہے۔ اس بیان سے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعتماد میں بھی یقینا اضافہ ہوا ہوگا اور پاکستان کے آئین ، عدالتوں اور الیکشن کمیشن کا مذاق اڑانے یا پھر ان کی فیصلوں اور اقدامات کو سنجیدگی سے نہ لینے والوں کے لئے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ اگر انہوں نے آئین اور حدود سے تجاوز کیا تواس حوالے سے الیکشن کمیشن اور عدالتوں کے فیصلوں پرعملدآمد ہوکر رہے گا۔ پاک فوج کے ترجمان کے عزم نے پاکستان کے عام شہری اور محب وطن حلقوں کو بھی طمانیت بخشی ہے۔ عوام میں بھی اب یہ شعور پیدا ہونا چاہئے کہ برادریوں، دھڑے بندیاں ، رنگ ، نسل ، زبان کے امتیازات اور وابستگیوں سے بالا تر ہوکر صرف ملک وملت کی بہتری اور بہبود کی خاطر اعلیٰ، سچے اور محب وطن امیدوار کو ووٹ دیں ورنہ جس طرح وہ اس وقت مہنگائی، لاقانونیت، رشوت ستانی، لوٹ کھسوٹ، اقرباءپروری کی چکی میں گزشتہ کئی سال سے پس رہے ہیں ، آئندہ بھی ان کا یہی مقدر ہوگا۔
Ibne shamasi
About the Author: Ibne shamasi Read More Articles by Ibne shamasi: 55 Articles with 34835 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.