پچھلے کچھ سالوں میں الیکشن کمشن
نے اس قدر سیاسی پارٹیاں رجسٹر کی ہیں ،کہ الیکشن کمشن کے پاس انتخابی نشان
کم پڑ گئے اورالیکشن کمشن کو مجبوراََ نئے انتخابی نشان تلاش کرنا
پڑے۔ہمیشہ پاکستان میں فیصلے پہلے کئے اور سوچا بعد میں جاتا ہے۔جیسے
پاکستان میں ہر ملاں اپنی ایک اینٹ کی مسجد بناکر بیٹھا ہے اور اس میں کوئی
نمازی نہیں ،بلکل اسی طرح ہرمشہور سیاستدان اپنی ون مین پارٹی بنائے بیٹھا
ہے ، اور کوئی خاص لوگ نہیں،اگر غور سے دیکھا جائے تو ہر سیاسی پارٹی نے
پاکستانی قوم کو تقسیم کیاہے،اور پارٹیاں پیار کی بجائے نفرت کی بنیاد پر
بنائی گئیں۔ سب عوام کے حقوق کی اور جمہوریت کی بات تو کرتے ہیں لیکن اپنی
پارٹی میں جمہوریت برداشت نہیں کرتے۔حالانکہ جمہوریت ایک ہی نظام ہے پر
یہاں ہر سیاسی پارٹی کا اپنا ہی ایک جمہوریت برانڈ ہے جیسے ، عوامی نیشنل
پارٹی پختون پارٹی ہے ، مہاجر قومی موومنٹ مہاجروں کی ،پیپلز پارٹی ،کہنے
کو غریبوں کی پارٹی ہے لیکن یہ ایک وڈیرے نے بنائی اور وڈیروں کے پاس ہی
ہے،مسلم لیگ ویسے توبانی جماعت ہے لیکن قائدآعظم کے بعدپہلے پاکستان پھر
مسلم لیگ بھی لاوارث ہو گئی پھر کبھی کسی نے گود لیا تو کبھی کسی نے پھر
اسمیں سے بہت سی مسلم لیگیں وجود میں آئیں، متحدہ قومی موومنٹ ،عوامی تحریک،
مذہبی جماعتیں ہوں یا نسل پرست جماعیتں سب نے اپنے اپنے مفاد کیلئے پاٹیاں
بنائیں، سب نے صوبائیت ، قومیت اور فرقے کو اسلام اور پاکستان پر ترجیح دی،
حالانکہ پاکستان خالصتاََ اسلام کے نام پر وجود میں آیاتھا، اب ضروری ہو
گیا ہے کہ الیکشن کمشن کوئی لائحہ عمل طے کرے، میری رائے میں الیکشن کمشن
وہی پارٹی رجسٹر کرے جس کے پاکستان بھر میں ایک کروڑ ممبر ہوں ہر تحصیل میں
دفتر اور کارکن ہوں ، نہیں تو اگلے پانچ سالوں میں ایک ہزار تک سیاسی
پارٹیاں الیکشن کمشن میں رجسٹر ہو جائیں گی۔اور پھر اس تقسیم در تقسیم ہجوم
کو کوئی بھی پارٹی ایک قوم نہیں بنا سکے گی۔ اور پھر پاکستان کو جمہوریت
نہیں کوئی اور ہی کنڑول کرے گا،اسلئے سیاسی پارٹیوں سے پاکستان کو بچاﺅ۔ |